واشنگٹن (پاکستان نیوز) ایک ایشیائی خاندان نے ’ان وٹرو فرٹیلائیزیشن‘ (آئی وی ایف) کے ذریعے پیدا ہونے والے بچوں کی دوسری نسل سے مشابہت کے باعث علاج کرنے والی کلینک پر مقدمہ دائر کردیا، ایشیائی جوڑے نے 2012ءمیں شادی کی تھی تاہم ان کے ہاں حمل نہیں ٹھہرتا تھا، انہوں نے بچوں کیلئے آئی وی ایف کا طریقہ استعمال کیا، اس عمل کیلئے ماں کی بچہ دانی سے انڈے نکال کر لیبارٹری میں والد کے سپرم سے ملاکر انہیں زرخیز بنایا جاتا ہے، زرخیز ہونے کے بعد واپس انہیں یا تو اسی خاتون یا پھر دوسری خاتون کے بچے دانی میں رکھا جاتا ہے، ایشیائی جوڑے نے لاس اینجلس کے آئی وی ایف کے معروف سینٹر ’چا آئی وی ایف‘ پر دائر مقدمے میں کہا ڈاکٹروں نے غفلت برتی ہے ، ان کے ہاں بچے ایشیائی نسل کے نہیں پیدا ہوئے، سینٹر کے 2 افراد کو مالک اور ڈائریکٹر کے طور پر نامزد کرکے مقدمہ کیا گیا، جوڑے نے دعویٰ کیا کہ ڈی این اے سے بھی یہ بات ثابت ہوئی ہے کہ پیدا ہونے والے بچے ان کے نہیں، ہم نے ایک لاکھ امریکی ڈالر خرچ کئے، ہم نے بیٹیوں کے لئے علاج کرایا تھا مگر بیٹے پیدا ہوئے۔