عمران خان نے بھی شیخ مجیب کی طرح چھ نکات پیش کردیئے ہیں۔ جن کے نکات میں ایسے ویسے مطالبات ہیں جن کا کوئی سر پیر تک نظر نہیں آرہا ہے کہ امریکی اہلکار ڈونلڈ کو کس نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کو ہٹائو ارشد شریف کو کس نے دھمکیاں دیں؟ کون ہے جو صحافیوں کا منہ بند کر دینا چاہتا ہے؟ کون ہے جس نے اعظم سواتی اور شہباز گل کو ننگا کیا ہے؟ کون ہے جو نا معلوم ناموں سے فون کر رہا ہے؟ کون ہے جس نے چوروں کو ہم پر مسلط کر رکھا ہے؟ یہ وہ نکات ہیں جس کاسیاست سے دور دور کا واسطہ نہیں ہے جس میں پاکستانی عوام کے مسائل پر مطالبہ ہو جو بھوک ننگ کا شکار ہوچکے ہیں ،مزدور ٹھیکیداروں اور کسان وہاڑی جاگیرداروں کے غلام بن چکے ہیں جن کے حقوق نہ صرف سلب ہوئے بلکہ مزدوروں اور کسانوں کو ٹھیکیداروں ،سرمایہ داروں، جاگیرداروں اور وڈیروں کے رحم وکرم پر چھوڑ دیا گیا ہے، جو بے بس، بے کس اور بے اختیار ہیں جن کی کوئی آواز نہیں سن رہا ہے، مزید برآں شیخ مجیب کے چھ نکات کادائرہ کار بنگال کی صوبائی خودمختیاری تک محدود تھا جس کو انہیں لوگوں نے پسند نہ کیا چونکہ1966میں پاکستان میں ون یونٹ مسلط تھا جس میں بنگال کی آبادی کو اور تھرو کرنے کے لیے مغربی پاکستان کے چار صوبوں کو ملا کر ایک صوبہ مغربی پاکستان بنا دیا گیا تھا۔ جس کے خلاف مشرقی پاکستان اور مغربی پاکستان میں سخت بے چینی پائی جارہی تھی جس کی وجہ سے ون یونٹ کے خلاف چھوٹے صوبوں میں تحریکیں چل رہی تھیں جس کے تحت شیخ مجیب نے چھ نکات پیش کیئے۔(1) لاہور قرار داد کے مطابق پارلیمانی نظام حکومت قائم ہو صدارتی نظام کا خاتمہ ہو۔ پارلیمنٹ کی بالاتری قائم ہو۔ (2)مرکزی حکومت صرف وزارت دفاع اور وزارت خارجہ کے علاوہ دوسرے اختیارات صوبوں کے حوالے کردے۔(3)کرنسی ہو مگر مشرقی پاکستان میں ریزرو بنک بنایا جائے۔ (4)صوبوں کو ٹیکس جمع کرنے اور خرچ کرنے کی اجازت دی جائے۔(5)دو الگ الگ فارن ایکچسینج کھاتے قائم کیئے جائیں۔ تاکہ صوبوں پر فارن ایکسچینج کا زرمبادلہ خرچ کیا جائے۔(6) مشرقی پاکستان کے پاس الگ الگ اپنی ملٹری یا پیرا ملٹری فورس ہو جس میں نیوی کا ہیڈکوارٹر کو مشرقی پاکستان میں قائم کیا جائے۔ جس کے خلاف ایوب حکومت نے اگر تلہ سازش کا مقدمہ درج کرلیا جس کے خلاف پاکستان احتجاج کے بعد شیخ مجیب کو رہا کردیا گیا جو پاکستان کی محبت میں جنرل ایوب خان کی منعقدہ کردہ گول میز کانفرنس میں شریک ہوئے جب1970ء کے انتخابات ہوئے تو مشرقی پاکستان کے عوام نے مغربی پاکستان کے عوام سے زیادہ فیصد ووٹ دیئے جس میں شیخ مجیب اکثریتی پارٹی بن کر سامنے آئی ہے جن کی جنرلوں نے اقتدار دینے کی بجائے جیل میں بند کردیا جس کے بعد بنگال میں انار کی پھیل گئی جو پاکستان کو دولخت کرنے پر ختم ہوئی جس میں پاکستانی جنرلوں اور بھارتی حکومت کا بہت بڑا گھنائونا کردار پایا جاتا ہے۔ جس کا ثبوت پاکستانی جنرلوں کو بنا جنگی جرائم کے مقدمات قائم کرنے کی بجائے رہا کیا گیا ہے۔ بحرحال عمران خان کے چھ نکات شیخ مجیب کی طرح چھ نکات کا چرچا کیا گیا ہے۔ جس میں عمران خان نے1971کی طرح حالات کی دھمکی دی ہے جن کے پیروکاروں کے ہاتھوں بندوقیں، غلیلیں، ڈنڈے سوٹے نظر آرہے ہیں جو خانہ جنگی پیدا کرنا چاہتے ہیں یہی وجہ ہے کہ عمران خان نے چند دن پہلے ایک نام نہاد خود ساختہ اپنے اوپر حملے کا ڈرامہ رچایا ہے کہ جس میں حملہ آور نوید نامی ملزم پر کوئی ایف آئی آر نہیں کاٹی گئی ہے۔ عمران خان نے علاج سرکاری ہسپتال کی بجائے اپنے شوکت خانم ہسپتال میں علاج کرایا گیا گولیوں کو ذروں اور ذروں کو گولیاں قرار دیا جارہا ہے۔ گولیاں ایک دو یا چار لگی ہیں، گولیاں ایک ٹانگ پر لگی دیکھایا مگر دو ٹانگیں دیکھائی جارہی ہیں۔ جو2013کی طرح سیڑھی سے گرنے کا ڈرامہ ہے جس کو کوئی جاننے کے لیے تیار نہیں ہے جو لانگ مارچ کی ناکامی پر رچایا گیا ہے۔ قصہ مختصر عمران خان کے دوسرے دن نت نئے مطالبات زور پکڑ رہے ہیں جن کو مکمل تشہیر مل رہی ہے جس میں ایک بھی عوامی مطالبہ نہیں ہوتا ہے جو آج پاکستانی عوام کو درپیش بے چارہ زخمی لنگڑا ،لولہ، بہادر اور دلیر عمران خان نے اپنی موجودہ لانگ مارچ کا دوبارہ آغاز کر دیا ہے جن کی ڈولی پنجاب کا کہا ڈاکو چودھری پرویزالہٰی نہیں اٹھا رہا ہے تاکہ ان کی ڈولی اسلام آباد پہنچ جائے لہٰذا عمران خان نے اعلان کردیا کہ لانگ مارچ کرنے والے راولپنڈی پہنچیں میں اپنے چپڑاسی شیداٹلی کے پاس ملوں گا جو میرے لئے چوکیداروں سے راستہ مانگ رہا ہے کہ وہ دوبارہ انہیں اپنی تحویل میں لے لیں یہاں سے انہوں نے اپنی سازشوں کا آغاز کیا تھا آج پھر وہ دوبارہ گیٹ نمبر4پر پہنچنے کے لیے بے قرار ہیں۔
٭٭٭٭