امریکہ میں خوبصورت اور اچھے مناظر کی کمی نہیں ہے۔ یہاں 52 ریاستیں ہیں اور ہر جگہ نہ صرف حسن پھیلا ہوا ہے بلکہ اسی حسن کو انتہائی حسن انتظام سے قائم بھی رکھا گیا ہے باغوں اور پارکوں کی بہت اچھی دیکھ بھال کی جاتی ہے اس لیے چاہے بڑا شہر ہو یا چھوٹا۔امیر ریاست ہو کے غریب ریاست پارک اور سڑکیں بہت صاف ستھری نظر آتی ہیں۔اور پھر قدرتی خوبصورتی کا تو اپنا مزا ہے۔اس جس قدر حسن امریکہ کی زمین میں ہریالی کے طور پر پایا جاتا ہے اتنا ہی اس کی دیکھ بھال کی جاتی ہے اس لئے جب سے ہم یہاں آئے ہیں۔یعنی عرصہ تیس سال سے امریکہ کی خوبصورتی اسی طرح نظر آتی ہے۔آج کل ہم امریکہ کے شہر پئس برگ میں آئے ہوئے ہیں۔یہ شہر نیویارک سے اگر ہم گاڑی میں سفر کریں تو آٹھ گھنٹے کی دوری پر ہے۔
انتہائی اہم اس لیے ہے کہ اب یہاں فیس بک اور گوگل کے آفس ہیں اس کے علاوہ کالج اور یونیورسٹی کا جال بچھا ہوا ہے دوسرے ملکوں کے طلبہ بہت پڑھنے آتے ہیں اس لیے انتہائی سردی ہونے کے باوجود ہمیشہ لوگ آتے جاتے رہے ہیں۔سردیوں میں بہت برفباری ہوتی ہے دھند چھائی رہتی ہے مگر گرمیوں میں اس قدر ہرا بھرا ہوتا ہے کے بھرپور خوبصورتی نکھر کر آتی ہے۔انتہائی سردی ہونے کی وجہ سے یہ ایک غیر آباد سا شہر لگتا ہے اس لئے کے دھند اور برف باری میں لوگ بہت کم باہر نکلتے ہیں۔حالانکہ بہت طلباء اور آفس ورکر یہاں رہتے ہیں میں نے جب پہلے پٹس برگ کو دیکھا تو اس وقت گرمیوں کا موسم تھا قدرتی حسن اور صفائی ستھرائی دیکھ کر بہت خوبصورت لگا اب سردیوں میں یہاں آئی ہوں تو بہت برف باری اور سورج نہ نکلنے کی وجہ سے خوبصورتی تو دھند لا گئی ہے۔مگر صفائی کا وہی عالم ہے جو امریکہ کی ریاستوں میں عام طور پر پائی جاتی ہے۔اسی وجہ سے یہاں ہر ریاست میں لوگوں کا گزارہ ہوجاتا ہے۔اور طلباء کا گزارہ بھی ہوجاتا ہے کیونکہ نہ صرف صفائی ہے۔کھانے پینے کے سٹور اور کپڑوں کے سٹور بھی ہر ریاست میں صاف ستھرے اور ایک جیسے ہوتے ہیں۔ہاں یہ اور بات ہے کہ بڑے شہر میں ورائٹی بہت ہے۔سکول کا معیار بھی کم وبیش ہر جگہ ایک جیسا ہی ہے اور سب ٹرانسپورٹ کا انتظام بھی ہر جگہ بہت اچھا ہے۔پئس برگ میں بھی بسوں کا بہت اچھا انظام ہے تاکے طالبعلم اپنی کلاسوں تک وقت پر پہنچ جائیں اور یہی وجہ ہے کے یہاں موسم سخت ہونے کے باوجود طلباء تمام دنیا سے آتے اور رہتے ہیں۔میرا خیال ہے کے کسی بھی چھوٹے شہر کو آباد رکھنے کے لئے سکول، کالج، ہسپتال اور ٹرانسپورٹ کی سہولت ہونی چاہیے۔ورنہ کوئی بھی شخص اپنے شہر سے ہزار محبت کے باوجود سکون کے باوجود اور خوبصورت شہر ہونے کے باوجود اسی جگہ کو چھوڑ دیتا ہے۔یہی وجہ ہے ہمارے بڑے شہر انتہائی گندے نظر آتے ہیں کہ وہاںپورے ملک کی آبادی بسنا چاہتی ہے۔
میں نے ایک چھوٹے خوبصورت اور نہایت پرانے شہر کی مثال اسی لئے دی کے یہاں پرانے گھر ہونے کے باوجود موسم خراب ہونے کے باوجود لوگ اس لئے رہتے ہیں کہ بنیادی سہولتیں حاصل ہیں۔اگر ہمارے وطن میں بھی ہر شہر اور گائوں میں ایک جیسا اصول کر دیا جائے تو شہر اور اندرون شہر ہر طرف عوام سکون سے رہیں گے اور مہذب بھی بنے رہیں گے۔
٭٭٭