لاہور جھوم رہا ہے ، اِسکا ذرہ ذرہ فتح کے نشہ سے سرشار ہے،بلا شبہ پی ایس ایل 7 کی چمپئن شِپ کا جیتنا اِسکا حق تھا جس طرح زندہ دلان لاہور کرکٹ کے شائق ہیں، جس طرح اُن کا دِل اِس کھیل کیلئے بیتاب رہتا ہے اُس حقیقت سے انکار کرنا کسی کے بس میں نہیں بلکہ لوگ اِس اِس خوفناک تصور سے ہراساں تھے کہ خدا نخواستہ اگر لاہور ہار جاتا تو اِس کے باسی کے جذبات کتنے مجروح ہوتے، اُن کی قربانیاں بھی اپنے وطن کے بعد صرف کرکٹ سے ہے جسکا جیتا جاگتا ثبوت لاہور کا قذافی اسٹیڈیم ہے جہاں کسی بھی ٹیم کے مابین کرکٹ کا میچ ہورہا ہوتا وہ ہمیشہ ہاؤس فُل ہوتا تھا، حتی کہ پی ایس ایل کے چمپئن شِپ کے فائنل میں بھی ناظرین کی نوے فیصد تعداد لاہوریوں سے تھیں،ناظرین میں جہاں محنت کش طبقہ کے افراد حاضر تھے وہاں اُرود کی شاعرہ بھی تھیں جنہوں نے اپنے کلام کو بینر پر تحریر کرکے لایا تھا، اور تماشہ بین کو اُسکا نظارہ کر وارہیں تھیں.آپ بھی اُن کے کلام سے محفوظ ہوں،لاہور کی جیت کا نظارہ چاہتی ہوں — میری سادگی تو دیکھ میں کیا چاہتی ہوں۔ اُن کی شاعری دیکھ کر میری طبعیت بھی مچل کر رہ گئی اور میں بھی چند اشعار ملتان والوں پر کہہ ڈالا آپ بھی ملاحظہ کریں!
پاکٹ میں پیسے نہیں لاہور سے کیا کھیلوگے
سر کی پگڑی گر پڑی ہے اب تم کیا پہنو گے
موٹر پر چڑھ کر آئے تھے اب ٹانگے سے واپس جاؤگے
کیا ملتان سلطانز کا پی ایس ایل میں شامل ہونا ایک سیاسی اقدام تھا؟ اِس امر پر اگر کچھ روشنی ڈالی جائے تو کیا مضائقہ ہے،یہ پی ایس ایل میں شامل ہونے والی آخری ٹیم ہے اگرچہ اِسے کافی غور و خوض کے بعد شامل کیا گیا تھا، لیکن یہ کہنا بے جا نہ ہوگا کہ اِس کا نام لوٹری میں نکل آیا تھا، کیونکہ پانچ دوسری ٹیمیں بھی پی ایس ایل میں شامل ہونے کیلئے دوڑ دھوپ کر رہی تھیں، اِس کی ملکیت شون پراپرٹیز کو حاصل تھی جسے پی ایس ایل کو ہر سال 5.2 ملین ڈالر ادا کرنا تھا تاہم نومبر 2018 ء میں پی سی بی نے ملتان سلطانز کی فرنچائیز کو شون پراپرٹیز سے لے کر وزیراعظم عمران خان کے زیر عتاب بننے والے سرمایہ کار جہانگیر ترین کے بھائی عالمگیر ترین کو دے دیا تھا،اُنہیں یہ کنٹریکٹ 6.35 ملین ڈالر سالانہ 7 سال کیلئے دئیے گئے تھے۔
پی ایس ایل کی بنیاد فروری 2016 ء میں یونائٹیڈ عرب ایمیریٹ میں رکھی گئی تھی، جس کی افتتاحی تقریب میں بختاور بھٹو زرداری بھی بحیثیت مہمان خصوصی شریک تھیں، اِس کے فرنچائیز کے کمرشل حقوق کو 10 سال کیلئے 93 ملین ڈالر میں فروخت کئے گئے تھے، جس کی مارکیٹ ویلو آج
500 ملین ڈالر بتائی جاتی ہے،پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان وسیم اکرم اور رمیز راجہ کا نام پی ایس ایل سے کبھی علیحدہ نہیں کیا جاسکتا ہے جو اِس کے قیام کیلئے انتھک جدوجہد کی تھیںاور بعد ازاں 3 سال کے عرصہ تک بحیثیت برانڈ ایمبیسیڈر کے خدمات انجام دیتے رہے ہیں۔
لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ پی ایس ایل میں توسیع کے امکانات کی کتنی حد تک گنجائش موجود ہیں. صرف یہ مطالبہ کردینا کہ حیدر آباد، فیصل آباد، فاٹا اور مراد جمالی کو بھی پی ایس ایل میں شامل کیا جائے کافی نہیں. حیدر آباد کو شامل کرنے سے قبل ہمیں یہ غور کر لینا چاہیے کہ کراچی میں منعقد ہونے
والے پی ایس ایل کے میچ میں تماشا بین کی تعداد کتنی ہوتیں ہیں؟ اِس کے بر مخالف بیرونی ممالک کی
ٹیمیں خصوصی طور پر بھارت اور بنگلہ دیش بھی مدعو کی جائیں تو پی ایس ایل ایک سنہرا خواب بن سکتا ہے.
لاہور کی ٹیم کس سے نہیں ہاری؟ ملتان سلطانز نے اِسے بُری طرح شکست سے دوچار کیا تھا. پشاور زلمی نے بھی اِسے پسپا کردیا تھا. کراچی کنگز کی ٹیم جسکا ریکارڈ بھی اپنے بھائی جان لاہور قلندرز سے ملتا جلتا تھا اُسے بھی پاکستان میں کوئی اور ٹیم نہ ملی اور اُس نے بھی لاہور قلندرز کو لگے ہاتھوں لے لیا اور اُس کے چھکے چھڑا دئیے تھے. لہذا لاہور قلندرز کیلئے حالات اتنے زیادہ ناخوشگوار ہوگئے تھے کہ مجھے بھی اﷲ تعالی سے اِس کی صحت کیلئے دُعا مانگنی پڑ گئی تھی، کیونکہ روز روز کی شکست نے لاہوریوں کے دل و دماغ خصوصی طور پر میرے دوست شاہ جی کو جس اضطراری کیفیت میں مبتلا کر دیا ہے اُسے میں بیان نہیں کرسکتا. میرے دوست شاہ جی نے مجھے فون کرنا چھوڑ دیا ہے. اُن کا گلہ ہے کہ چونکہ کراچی کنگز کی ٹیم ہارگئی ہے، اِسلئے مجھے لاہور قلندرز کی شکست پر دِلی خوشی محسوس ہوئی ہے. میں اپنے دوست کو منانے اُس کے گھر پہنچ گیا ، اور دروازے پر زور سے دستک دئیے. اُن کی بیگم باہر نکلیں اور مزدہ سنایا کہ” بھائی جان ! شاہ جی سورہے ہیں، اور وہ کسی سے بھی نا ملنے کی توبہ کھالی ہے. ” میں نے جواب دیا کہ بھابھی میں تو اُن سے ملے بغیر واپس نہیں جاسکتا، کیوں نہ مجھے رات یہیں گذارنی پڑجائے. ” میرے دوست میری انتباہ کو سُن چکے تھے. وہ آنکھیں ملتے ہوے دروازے پر آگئے، اور کچھ ناراضگی کے عالم میں کہا کہ ” کیا ہوگیا ہے ؟
میں نے کہا کہ ” تمہیں یہ خوش خبری سناتا ہوں کہ میری دُعا کو اﷲ تعالی نے قبول کر لی اور لاہور قلندرز ، اسلام آباد یونائیٹڈ کو شکست دے کر فا ئنل میں پہنچ گئی ہے. ”
” اورئے یار جھوٹ نہ بولو اگر سچ ثابت ہوگیا تو آج رات کا کھانا ڈیرے میں” ریزرو” ہوگیا ہے۔