(نئے سال کا آغاز) نائن الیون کی طرح ٹائم سکوائر حملہ اسلامک دہشتگردی ہے(ایف بی آئی)

0
225

نیویارک (پاکستان نیوز)ایف بی آئی نے نئے سال کے آغاز پر ٹائم سکوائر پر نیویارک پولیس پر ہونے والے حملے کو اسلامک دہشتگردی قرار دے دیا ہے، اور خدشہ ظاہر کیا ہے کہ حملے میں کوئی شدت پسند تنظیم ملوث ہو سکتی ہے ، تفتیش سے معلوم ہوا ہے کہ ٹائم سکوائر پر نئے سال کا بال ڈراپ ہوتے ہی پوری منصوبہ بندی سے اس ایونٹ کو خوف و ہراس میں تبدیل کر دیا گیا جب ایک نوجوان حملہ آور نے تین پولیس اہلکاروں کو چوقو کے وار سے شدید زخمی کر دیا، پولیس کے مطابق میانے سے تعلق رکھنے والا نوجوان اسلامی شدت پسند معلوم ہوتا ہے جس نے حملہ کرتے وقت اللہ اکبر کا نعرہ بلند کیا تھا، نئے سال کے جشن میں بم سکواڈ کو دیکھ کر تقریب میں شریک افراد میں خوف و ہراس پھیل گیااور سینکڑوں لوگ وہاں سے نکل کھڑے ہوئے ، این بی سی نیوز کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ ابتدائی تحقیقات کے مطابق حملہ نئے سال کی تقریبات کے دوران رات دس بجے کے قریب 8ایونیو اور 52 سٹریٹ کے درمیان ہوا،جہاں پولیس چیک پوسٹ قائم کی گئی تھی، حملہ آور نے 18 انچ کے بڑے چاقو نما ہتھیار سے تین پولیس اہلکاروں کو سروں پر وار کر کے زخمی کیا تو چوتھے نے اپنے دفاع میں فائرنگ کرتے ہوئے حملہ آور کو نیچے گرا دیا، پولیس آفیسر کی فائر کردہ گولیاں حملہ آور کے کندھے میں لگیں جس کو پولیس اہلکاروں کے ساتھ ہسپتال منتقل کر دیا گیا، پولیس کے مطابق حملہ آور بک فورڈکا کوئی مجرمانہ ریکارڈ نہیں ہے لیکن سوشل میڈیا پوسٹ کے حوالے سے اس کیخلاف شکایات موجود ہیں ، تفتیش کارو ں کے مطابق برک فوورڈ کی جو ڈائری برآمد ہوئی ہے ، اس سے معلوم ہوتا ہے کہ برک فورڈ خودکش حملے کے مشن پر تھا،جس نے ماں سے اظہار مایوسی کرنے کے ساتھ بھائی سے خواہش ظاہر کی وہ بھی اس کے مشن میں شامل ہو،مجرم کی آنٹی نے بتایا کہ وہ ان سے افغانستان میں جہاد کرنے کی خواہش کا بھی اظہار کر چکا ہے۔ ایف بی آئی کے ایجنٹ نے عدالتی وارنٹ کے ساتھ مجرم کے میانے میں گھر کی تلاشی لی ،جہاں ہمسایوں نے بتایا کہ برک فورڈ ایک طلاق یافتہ والدین کا بچہ ہے ، 2022 میں ویلز ہائی سکول سے گریجویشن مکمل کی، جبکہ کالج میں ریسلنگ اور فٹ بال کھیلنے کا شوقین تھا، پولیس کے مطابق وہ جائزہ لے رہے ہیں کہ مجرم خاص طور پر پولیس افسران کو نشانہ بنانے کے لیے میانے سے نیویارک آیا تھا یا کہ اس کا مشن کوئی اور تھا، نیویارک پولیس کیخلاف اس سے قبل بھی حملے ہوتے رہے ہیں ، 2014 میں کوئینز جمیکا میں زالے تھامسن نامی مجرم نے پولیس افسران پر حملہ کیا اور ایک کو قتل کر دیا تھا، جون 2020کے دوران بروکلین میں کومویک نامی مجرم نے پولیس آفیسر کی گردن پر حملہ کرتے ہوئے اس سے ہتھیار چھینا اور مزاحمت کرنے والے آفیسر پر فائرنگ کر دی، نیویارک کے ٹائمز سکوائر پر زخمی ہونے والے تینوں پولیس آفیسرز کو طبی امداد کے بعد ہسپتال سے فارغ کر دیا گیا ہے جبکہ مجرم کھوپڑی میں فریکچر اور چہرے پر کٹس کے زخم کا علاج ابھی جاری ہے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here