کشمیر کے حسن کو بدنظروں کی بدنظری کھا گئی۔ شاہنشاہ ہند اکبر نے کشمیر کے حکمران یوسف چک کو مذاکرات کیلئے ہند بلایا اور فریب کاری سے اسے نذر زنداں تا دم مرگ کیا۔ افغانیوں اور سکھوں اور ہندو ڈوگروں نے یہاں حکومت کی اور کشمیریوں پر ظلم وستم کی انتہا کردی۔ شیخ مستفیض الرحمان مقیم سری نگر مقبوضہ کشمیر جو انگریزی اور اردو کے کالم نگار اور نامور صحافی ہیں انہوں نے شاعری اور شاعروں کے فرائض کے بارے میں فیس بک پر جو لکھا وہ قابل صد تحسین ہے۔ مجھے ان کی تحریر بہت پسند آئی۔ ادبی چاشنی سے لبریز اور جذب آزادی کی مہمیز۔ آپ نے شاعروں کے فرائض گنواتے ہوئے بجا طور پر لکھا کہ شاعروں کو آزادی اور انقلاب کی حمایت میں قلم اٹھانا چاہئے۔ آپ رقم طراز ہیں کہ کشمیریوں کی آزادی پر کشمیری شاعر عبدالاحد آزاد اور مہجور کے علاوہ کسی شاعر نے نہیں لکھا۔ آپ نے گلگت بلتستان کے شاعر جمشید خان کی تعریف کی۔ کہ انہوں نے آزادی کے بارے میں کلام لکھا۔ آپ کی باتیں احسن ہیں لیکن میری گزارش بھی توجہ طلب ہے۔ کشمیر نے عظیم شاعر پیدا کئے جو ہر دور میں انصاف، آزادی اور انقلاب کا علم بلند کرتے رہے۔ علاوہ ازیں کشمیر نے کئی صوفی شعرا پیدا کئے۔ غنی کا شمیری اور داراب جویا نے فارسی شاعری کو چار چاند لگائے۔ کشمیری زبان کی شاعری میں قدما میں شیخ نور الدین ولی، اللہ عارفہ، ملک کشمیر زون عرب حبہ خاتون کشمیری شاعری کے ماتھے کا جھومر ہیں۔ عبد حاضر میں شاعر انقلاب غلام احمد مہجور اور شاعر آزادی عبدالاحد آزاد نے کشمیری زبان میں شعل انقلاب و آزادی کو بھڑکایا۔ محمود گامی، رسول میر، مرزا عارف، مشعل، رہرو، تنہا، مخفی، پریمی، فانی کاشمیری، عنقا، چراغ حسن حسرت، احمد شمیم، تحسین جعفری، اکرم سہیل، حر کاشمیری، رفیق جعفری، جواد جعفری اور طاس بانہالی کے انقلابی کردار کو نظرانداز نہیں کیا جاسکتا۔ علامہ اقبال نے فارسی اور اردو میں کشمیر پر بے مثال نظمیں لکھی ہیں۔ یہ عصر حاضر کے شاعروں کا اخلاقی اور انسانی فرض ہے کہ وہ کشمیریوں کے حقوق اور آزادی پر لکھیں۔ کشمیریوں کی آزادی پر نظم اور نژ میں کئی کتب لکھی گئی ہیں اور لکھی جا رہی ہیں لیکن وہ آٹے میں نمک کے برابر ہیں اور اس ضمن میں بہت کام کی ضرورت ہے۔ یہ خود ستائی نہیں حقیقت بیانی ہے کہ میرے خاندان کی کشمیر پر جو کتابیں شائع ہوئی ہیں وہ حسب ذیل ہیں۔ میرے والد قبلہ تحسین جعفری کی کشمیر پر شائع شدہ کتب۔ جنت سوزاں(اردو شاعری)۔ پوش تھر(کشمیری شاعری)۔ کشمیر: لوگ روایات کے آئینہ میں(لوک ورثہ۔ وزرارت ثقافت حکومت پاکستان)۔ تحسین جعفری: ایک مطالعہ: کشمیری شاعراز پروفیسر منشور بانہالی۔ شائع شدہ کشمیر ادبی وثقافتی اکادمی۔ حکومتت کشمیر سری نگر۔(کشمیر ہمارا ہے) کشمیر پر نظمیں(ازبر اور بزرگ میجر رفیق جعفری۔ میری کتابیں: شعل کشمیر) اردو، فارسی، کشمیری اور پنجابی نظمیں میری دانشوروں، ادیبوں، شاعروں اور کالم نگاروں سے استدعا ہے کہ وہ مسعل کشمیر کو اپنی تحریروں میں اجاگر کریں۔ یہ ان پر فرض بھی ہے اور قرض بھی ہے۔ میں آخر میں اس بات کا ذکر اپنا قومی اور اخلاقی فرض سمجھتا ہوں کہ کشمیر کے سپوت نامور صحافی رفیق حسین بٹ کو خراج تحسین پیش کروں جنہوں نے حال ہی میں کشمیر پر کتاب دھرتی کا فرزند لکھی اور مسعل کشمیر کو بطریق احسن پیش کیا۔ اس کتاب کی تقریب رونمائی23فروری2023کو نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں ہوئی۔ تقریب کی صدارت کا مجھے اعزاز حاصل ہوا جبکہ مہمان خصوصی نامور صحافی وزیراعظم پاکستان کے ترجمان اور معاون خصوصی سید فہد حسین تھے۔ ممتاز دانشوروں، صحافیوں اور سیاستدانوں نے مسعل کشمیر پر بھرپور روشنی ڈالی۔ کشمیر پاکستانیوں اور کشمیریوں کے دل میں زندہ، تابندہ اور پائندہ ہے۔
٭٭٭٭