واشنگٹن ڈی سی (پاکستان نیوز) سپریم کورٹ نے اسقاط حمل کو آئینی حق تسلیم کرنے کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا ہے ، عدالت نے 1973 کا روئے بنام ویڈ کیس کا فیصلہ منسوخ کر دیا ہے جس کے تحت اسقاط حمل عورت کا آئینی حق تسلیم کیا گیا تھا۔جمعہ کو دیے گئے فیصلے میں نو میں سے چھ جج، میسسیپی کے اْس قانون کو برقرار رکھنے کے حق میں تھے جو حمل ٹھہرنے کے پندرہ ہفتے کے بعد اسقاط حمل کی اجازت نہیں دیتا ہے۔ریپبلکن پارٹی سے تعلق رکھنے والے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی چار سالہ صدارتی میعاد میں سپریم کورٹ میں تین جج فائز کیے تھے جس کی بدولت عدالت میں قدامت پسندوں کو تین کے مقابلے میں چھ کی برتری حاصل ہو گئی تھی۔عدالت نے کہا کہ آئین اسقاط عمل کا حق نہیں دیتا اور یہ کہ اس سلسلے میں طریقہ کار سے متعلق قانون سازی کا اختیار، عوام اور انکے منتخب نمائندوں کو لوٹا دیا جانا چاہیے۔اس حق کی حامی ایک تنظیم کا کہنا ہے کہ ملک کی پچاس میں سے چھبیس ریاستوں میں جو زیادہ تر جنوب اور وسطی مغرب میں واقع ہیں وہاں اب اسقاط حمل پر پابندی یا شرائط عائد کیے جانے کا امکان ہے۔اس معاملے پر امریکہ کے عوام طویل عرصے سے منقسم چلے آ رہے ہیں۔