پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین نجم سیٹھی کیلئے ایک بہت بڑا مسئلہ پیدا ہوگیا ہے، وہ یہ ہے کہ 14 ارب روپے کا خزانہ جو اُنکی تحویل میں ہے اُس پر بہت سارے لوگوں کی نظریں جمی ہوئی ہیں،پنجاب کی حکومت سرفہرست ہے لیکن اِسکا یہ مطلب نہیں کہ دوسرے لوگ اﷲتعالیٰ کی گائے ہیں اور وہ 14 ارب روپے کی رقم کو دیکھ کر یہ کہتے ہوئے ” نہیں جی مجھے اِس سے کوئی لینا دینا نہیں، میرے پاس کھانے اور رہنے کے پیسے موجود ہیں” ، گذر جاتے ہیں لیکن حقیقت یہ ہے کہ نجم سیٹھی کے پاس غیر ملکوں سے بھی کال آتی ہے اور اُنہیں ڈرایا دھمکایا جاتا ہے ، یہ کہا جاتا ہے کہ 14 ارب روپے میںسے ایک چھوٹا سا ٹکرا اُنہیں بھی دے دیا جائے ، ورنہ رقم تو بعد کی بات وہ بندے کو بھی اٹھا لیتے ہیں، یہ سنُ کر نجم سیٹھی کی رات کی نیند حرام ہوجاتی ہے،ایک بندے نے تو یہ تک کہہ دیا کہ اُس کے پاس اکاؤنٹس ہیک کرنے کے ماہرین موجودہیںجو 24 گھنٹے کمپنیوں کے بینک اکاؤنٹس سے رقمیں ٹرانسفر کرکے اپنے اکاؤنٹ میں لے آتے ہیں لہٰذا بہتر ہے کہ متعلقہ پارٹی 14 میں سے ایک ارب روپے کیش اُس کے حوالے کردے تاکہ وہ ایک اسپورٹس کار خرید سکے اور اپنی گرل فرینڈ کے ساتھ کروز پر ساری دنیا کی سیر کیلئے جائے ورنہ وہ سارے بینک اکاؤنٹ کو خلت ملت کر دے گا، چور ڈاکو اور پنجاب کی حکومت کے علاوہ بین الاقوامی فروغ اسلام کا وفد بھی نجم سیٹھی سے ملاقات کیلئے حاضر ہوگیا اور یہ عرضداشت پیش کی کہ اُنکا ادارہ مدرسہ اور یتیم خانہ کو چلاتا ہے جہاں سے فارغ التحصیل طلبا صحیح معنوں میں پائے کے دہشت گر د ہوتے ہیں،وفد نے نجم سیٹھی سے اپیل کی کہ اُن کے ادارے کو کم ازکم ایک کروڑ روپے کی رقم سے امداد کی جائے ، وہ دُعا کرینگے کہ پاکستان کی ٹیم ورلڈ کپ میں فتح و کامرانی سے ہمکنار ہو، حتیٰ کہ پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف نے بھی پی سی بی کے چیئرمین نجم سیٹھی کو اپنے دفتر بُلا کر یہ گذارش کی کہ اُنہیں الیکشن کے موقع پرچندہ کی ضرورت پیش آئیگی ، اگر وہ اپنا کچھ حصہ ڈال سکیں تو عین نوازش ہوگی لیکن حکومت پنجاب اور پاکستان کرکٹ بورڈ کے مابین جو ایک ارب روپے کا تنازع پیدا ہوگیا تھا، اُس کے پیچھے کون سے عوامل کار فرما تھے یہ پاکستان کی تاریخ کا ایک حصہ بن چکا ہے، پنجاب کی حکومت دِن دہاڑے پی سی بی کے فنڈزکو طاقت، دھونس اور اقتدار کے نشے کی بدولت ہتھیا لینا چاہتی تھی، پنجاب کے وزیراعلی ہاؤس میں اِس سلسلے میں ایک میٹنگ فروری کے آخری ہفتے میں منعقد ہوئی تھی جس میں نگراں وزیراعلیٰ نے روتے اور ہچکیاں لیتے ہوئے بیان کیا تھا کہ پی سی بی پنجاب کی حکومت کا دھرم تختہ کردینا چاہتی ہے، اُنہوں نے کہا کہ اِسکے میچز پنجاب کے ہر بڑے شہر میں روزانہ منعقد ہورہے ہیںاور مہینوں تک ہوتے رہیں گے، پنجاب کی حکومت کو اِس کے سارے اخراجات برداشت کرنے پڑ رہے ہیں . حکومت کو سیکورٹی کیلئے 10 ہزار بندوں کو لانا پڑ رہا ہے، بلکہ بعض اوقات تو اہلکاروں کی تعداد تماشہ بینوں سے زیادہ ہوتی ہیں، صرف یہی نہیں میچ ختم ہونے کے بعد اسٹیڈیم کی غلاظت کی صفائی کرنے کی ذمہ داری بھی پنجاب کی حکومت کے سر تھونپ دی جاتی ہے جو اُن کے رسم و دستور کے خلاف ہے اگر صورتحال یہی رہی تو کوئی بعید نہیں کہ اُن کی حکومت ڈیفالٹ ہو جائیگی، اِسلئے ضرورت اِس بات کی ہے کہ تمام وزرا مع ایک سو پولیس افسران بکتر بند گاڑی اور شکاری کتے کیونکہ پی سی بی کے کھلاڑی اُن پر بلے سے حملہ کر سکتے ہیں اوراُن کا سر پھوڑ سکتے ہیں، کے ساتھ پی سی بی کے دفتر پر دھاوا بول دیں اور مطالبہ کریں کہ یہ نام نہاد ادارہ پنجاب کی حکومت کو فوری طور پر ایک ارب روپے کی رقم ادا کرے ، یہ رقم موجودہ ٹرافی اور گذشتہ دو سالوں کے دوران اسٹیڈیم پر کئے گئے اخراجات کے عوض دیئے جائیں ،اِس کی عدم موجودگی میں پنجاب بھر میں اسٹیڈیمز کے سارے دروازے بند کر دیئے جائیں گے اور پی سی بی کے عہدیداروں کو گرفتار کر کے حوالات میں بند کر دیا جائیگاحسب معمول پنجاب کی حکومت نے پولیس آپریشن شروع کردیاجسکا نام” آپریشن گیند بلا” رکھا گیا تاہم پنجاب کی حکومت کو منہ کی کھانی پڑی کیونکہ پی سی بی کے چیئر مین پولیس افسران کے ساتھ کوئی گفتگو کرنے سے انکار کردیا اور کہا کہ اُنہیں وزیراعظم شہباز شریف سے اپائنٹمنٹ مل چکا ہے اور وہ براہ راست اُن سے گفتگو کرکے اِس مسئلہ کو حل کرینگے۔
پی سی بی کے چیئرمین نجم سیٹھی اور وزیراعظم پاکستان کے مابین گفتگو انتہائی دوستانہ ماحول میں انجام پائی، نجم سیٹھی گلے ملنے کے بعد ہی شکایت کا ایک دفتر کھول دیا ، اُنہوں نے وزیراعظم کو کہا کہ ”حضور ! میں تو تباہ ہوگیا ، برباد ہوگیا، پنجاب کی حکومت روزانہ ہم سے ایک نئے نت مطالبہ کر رہی ہے،گذشتہ کل ہی پنجاب کے وزیراعلیٰ محسن رضا نقوی نے مجھے فون کرکے کہا کہ پی سی بی کراچی سے قذافی اسٹیڈیم لاہور تک ہائی وے کے دونوں طر ف کو بجلی کے قمقمہ سے چمکادے، اب آپ ہی بتائیں کہ شکاگو سے نیو یارک کے ہائی وے پر کتنی دور تک لائٹیں لگی ہوئی ہیں؟”شہباز شریف نے جواب دیا کہ ”وزیراعلی ایسا اِس لئے کر رہے ہیں کیونکہ وہ پنجابی نہیں ہیں، وہ باٹا پور پُل کی دوسری طرف پیدا ہوئے تھے، اِسلئے وہ اپنے آپ کو مہاجر کہتے ہیں. ” ”یہ لیجئے پنجاب کا وزیراعلیٰ تک پنجابی نہیں ہے” نجم سیٹھی نے منہ بسورتے ہوئے کہاکہ نجم سیٹھی نے اپنی گفتگو کو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ اگر ہم لاہور کے ہائی وے اور راستے پر لائٹیں لگادیں تو دوسرے شہر کے لوگ بھی اِسی طرح کا مطالبہ کرینگے اور پی سی بی اپنی شناخت کھوکر پاکستان لائٹ ہاؤس بن جائیگا۔