ممبئی:
بھارت کے پانچ مقبول مسلم یو ٹیوبرز پر پابندی کے خلاف آواز بلند کرنے پر بالی ووڈ اداکار اعجاز خان کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا۔
بھارت میں مسلمانوں پر تشدد اور ظلم و جبر کے واقعات آئے روز دیکھنے میں آتے ہیں لیکن خود کو سیکولر ملک کہلانے والے بھارت میں ظلم کے خلاف آواز اُٹھانا بھی جرم ہے۔ حال ہی میں سوشل میڈیا پر ویڈیو وائرل ہوئی جس میں کچھ شرپسند مسلم نوجوان تبریز انصاری پر بری طرح تشدد کرتے ہیں اور اسے ہندو مذہب کے لگانے کا کہتے ہیں۔
ظلم کی انتہا کرنے والوں نے تبریز انصاری کو اس قدر تشدد کا نشانہ بنایا کہ وہ جانبر نہ ہوسکا۔ انہوں نے تشدد کی ویڈیو سوشل میڈیا پر بھی شیئر کی جو جنگل کی آگ کی طرح ہر جگہ پھیل گئی جس کے بعد بھارت بھر سے تبریز کی حمایت میں بیانات سامنے آنے لگے۔
بھارت میں ’ٹیم زیرو سیون‘ کے نام سے 5 مسلم نوجوانوں پر مشتمل یوٹیوبرز نے ٹک ٹاک کے ذریعے تبریز انصاری کی حمایت میں ویڈیو بنائی جس پر بھارت کی روایتی گھسی پٹی سوچ کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ بھارتی حکومت نے نہ صرف ان پر پابندی عائد کردی بلکہ اُن کے خلاف قانونی کارروائی بھی شروع کردی۔
بھارت میں بسنے والے مسلمانوں نے تبریز انصاری کے ساتھ ساتھ یوٹیوبر کی بھی حمایت کرنا شروع کردی۔ بالی ووڈ اداکارہ اعجاز خان نے بھی یوٹیوبر کی حمایت کرنا چاہی تو انہیں بھی قانونی شکنجے میں جکڑ لیا گیا اور ان کے خلاف بھی آیف آئی آر درج کرلی گئی۔
اعجاز خان نے پریس کانفرنس میں یہ کہا کہ ’ٹیم 07‘ نامی یو ٹیوبر نے ٹک ٹاک پر دوسرے کی آواز میں ریکارڈ ایک ویڈیو بنائی جسے پہلے ہی 171 ملین لوگوں بنا چکے ہیں لیکن صرف پانچ لوگوں کو ٹارگٹ کیا جارہا ہے اور ان پر الزام لگایا جارہا ہے کہ انہوں نے ویڈیو کے ذریعے فسادات کرنے کی کوشش کی، ان کے خلاف آیف آئی آر درج کی گئی صرف اس وجہ سے کہ یہ لوگ مسلمان ہیں۔
اداکار نے یہ بھی کہا کہ یوٹیوب سے اپنا اور گھر والوں کا پیٹ بھرنے والے ان بچوں کے ساتھ سیاست ہو رہی ہے۔ ان بچوں نے محنت کرکے اپنا نام بنایا تو آج ان کے خلاف نا انصافی ہو رہی ہے لیکن جو بھارت میں ریپ کرتے ہیں انہیں کچھ نہیں کہا جارہا، فلموں میں بھی بہت سے اداکاروں نے دہشت گرد کا کردار ادا کیا اس کا مطلب یہ نہیں کہ وہ بھی دہشت گرد ہو گئے لیکن ان بچوں کو ملزم قرار دیا گیا جوکہ منافقت ہے۔