میاں جیلانی کا سوال!!!

0
91
سردار محمد نصراللہ

قارئین وطن ! الحمد اللہ نیو یارک کی سر زمین پر آباد ہوئے آج کئی سال ہونے کو ہیں ، اپریل کو غروب سورج کے درمیان لینڈ ہوا ،ایک خوشگوار مستقبل کی امید لئے اللہ کے سوا نہ کوئی دوست تھا نہ رہنما ،اللہ ربالعزت نے نبی پاکۖ کے صدقے جہاں بیگم ، بیٹا اور بیٹی جیسی بہو کے ساتھ تین پوتوں سے نوازا ،وہیں پر ایک مزدور سے لے کر آجر بنایا پاکستان کی خالق جماعت پاکستان مسلم لیگ قائم کرنے کا بانی صدر بنایا اور مٹھی بھر حاسدوں اور دشمنوں کے درمیان سیکڑوں شفیق ہمدرد دوستوں سے غریب کی جھولی بھری، یہ سب اس مٹی کا کمال ہے جو کچھ ملا اُمنگوں اور امیدوں سے بڑھ کر ملا جو کچھ ملا اپنے نبی کے صدقے ملا،ان سالوں میں امریکہ کے ہر رنگ کو خوب خوب انجوائے کیا جب آیا تو جمی کارٹر کااختتام ہو رہا تھا اور فلم ایکٹر ریگن کا عروج امریکہ کے صدارتی منصب پر قابل اور ڈفر دونوں مزاجوں کو براجمان دیکھا، ان سب میں ڈونلڈ ٹرمپ نواز کا چربہ بھی دیکھا لیکن ان سالوں کو نیچے درج شعر میں اپنی اصل مٹی پاکستان کو دیکھا!
گو ہم رہے رہینِ ستم ہائے روز گار
لیکن وطن کی یاد سے غافل نہیں رہے
قسم خدا کی امریکہ کی رنگینیوں میں ایک دن بھی اپنی مٹی کی خوشبو کو نہیں بھولا اور کیسے بھول سکتا تھا کہ اس مٹی میں میرے دادا ،دادی، مولوی انشاللہ خان بانی اخبارِ وطن اور ان کے چار بیٹے اور پانچ بیٹیاں دفن ہیں جن کی قبروں کی مٹی کی خوشبوئوں میں یہاں نیو یارک میں سونگھتا ہوں، میں پاکستان کو کیسے بھول سکتا ہوں،قارئین وطن ! نیو یارک میں بیٹھے بظاہر تو سکون محسوس ہوتا ہے کہ نہ یہاں کوئی بد معاش پولیس آفسر ہے جو گھر کی چار دیواری کو پامال کرے گا نہ کوئی انٹیلی جنس کا بندہ غائب کرے گا کسی حق سچ کی بات کرنے والے کو نا یہاں کسی جج کی یا اس کے بچوں کی فلم بنے گی اور نہ ہی یہاں فائز عیسیٰ اور مندو خیل جیسے جج ہوں گے جو کھیل رپیٹ کریں گے اور نہ ہی نواز شریف اور شہباز شریف کے گلو بٹ ہیں جو مجھ کو زد و کوب کریں گے اور نہ ہی یہاں جنرل باجوہ یا جنرل عاصم ہیں جن کی بے غیرتی نے ملک کی سلامتی کی چولیں ہلا ڈالیں لیکن پھر بھی ایک خوف سر پر منڈلاتا ہے کہ تو تو یہاں پر آرام سے ہے لیکن کروڑوں لوگوں کا ملک مافیا کے رحم و کرم پر ہے ۔ عزیزانِ سیاست! اس سے بڑا مذاق پاکستان کی ریاست سے کیا ہوگا کہ مفرور ، مجرم سزا یافتہ نواز شریف بھگوڑا لندن میں بیٹھا سپریم کورٹ کے ججوں کو کنٹرول کرنے کے گھنائونے کھیل میں ملوث ہے اور ہر قومی ادارہ جس کی ذمہ داری ہے ملک کی سلامتی اس مفرور کو ملک کو تباہ کرتے دیکھ رہی ہے کہ ان کرپٹ حکام بالا کو اپنی آمان عمران خان کی کرپشن اور لوٹ مار کے خلاف پلنے والی غیض و غضب میں نظر آتی ہے ۔ مجھے ثمر جیلانی صاحب پوچھتے ہیں کہ سردار صاحب آپ پانچ مہینے پاکستان میں رہ کر آئے ہیں جہاں اس مافیا کا ناچ گانا اپنے عروج پر ہے اور اس شور میں ملک اور ادارے برباد ہو رہے ہیں، خاص طور پر فوج میں نے ان سے کہا کہ جیلانی صاحب آپ کا سوال کیا ہے ؟ فرمانے لگے کہ حضرت یہ بتائیں کہ فوج صرف چند کور کمانڈروں کی ملکیت ہے یہ جو بریگیڈئر ، کرنل، میجر ،کپتان ان کی بھی کوئی ذمہ داری ہے ملک کی بربادی کو روکنے کی، جیلانی میاں نے کہا کہ دنیا میں نظیریں بھری پڑی ہیں، کرنلوں اور میجروں کی جو اپنے ملکوں میں انقلاب لائے اور کرپٹ حکمرانوں اور مافیا ز کو خش و خشاک کی طرح روند ڈالا جیلانی صاحب آئیے ہاتھ اٹھائیں اپنے ربی کے سامنے کے ہمارے کرنلوں میجروں اور کپتانوں میں ہمت پیدا کر ے جو اُجڑتے پاکستان کو بچانے کے لئے اب اپنا کردار ادا کریں۔
قارئین وطن ! کل بروز منگل اپریل کو نیو یارک کے کورٹ میں ایک بڑا فیصلہ ہونے والا ہے، امریکن سابق صدر جو دولتوں کے انبار میں پیدا ہوا کو ہتھکڑیوں کے سائے میں عدالت میں لایا جائے گا جہاں اس کو سزا سنائی جائے گی اور پابند ِ سلاسل کیا جائے گا ۔ مزے کی بات ہے کہ یہاں نہ کوئی بنچ ٹوٹا نہ کسی مریم نے جج کی رنگین تصویر اتروائی نہ بے ضمیر فائز یا مندو خیل انصاف کی راہ میں رکاوٹ بنیں گے نہ بندیال کو دھمکیاں دی جائیں گی کہ اپنے منصب سے استعفیٰ دو یا مافیا کا راج قبول کرو ۔ واہ ایک مملکت خدا داد پاکستان کی عدالت اور اس میں انصاف کے بھگوان ارب کے منی لانڈرنگ کے مجرم کو وزیر اعظم بنایا جاتا ہے ایک کفر کا انصاف ہے اور ایک قاضی کا انصاف ہے، میرے پاکستانیوں فیصلہ آپ نے کرنا ہے ۔ آخر میں چیف جسٹس عمر عطا بندیال اور ان کے ساتھی ججوں کی عظمت کو سلام پیش کرتا ہوں جو اس مافیا اور ان کے کارندوں کے سامنے آئین کی بالا دستی کے واسطے ڈٹ گئے اور ان تمام وکلا برادری کو جو ان کے لئے سیسہ پلائی دیوار بن کر کھڑے ہیں اوراب عوام کی بھی ذمہ داری ہے کہ روز روز مرنے کے بجائے ایک دن شیر کی زندگی جئے اور نوازی اور شہبازی مافیا کو کچل دے -پاکستان زندہ باد ۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here