لاہور:
پٹیالہ گھرانے سے تعلق رکھنے والے کلاسیکل گائیک اسد امانت علی خان کومداحوں سے بچھڑے 12 برس بیت گئے۔
مرحوم اسدامانت کی عمراس وقت لگ بھگ 20 سال تھی جب ان کے والد استاد امانت علی خان کا انتقال ہوا تھا۔ اسد اپنے بھائیوں میں سب سے بڑے تھے۔ 70ء کی دہائی میں اسدامانت علی خاں نے متعدد فلموں کے لیے گیت گائے۔
انھوں نے موسیقی کی تربیت اپنے دادا مرحوم استاد اختر حسین سے حاصل کی بعدازاں انھیں ان کے والد استاد امانت علی خاں اور تایا استاد فتح علی خاں نے بھی دی۔ اسد امانت علی خاں نے اپنی خاندانی روایت کے مطابق اپنے سب سے چھوٹے چچا استاد حامد علی خاں کے ساتھ جوڑی کے طورپرکلاسیکی گائیکی کا آغاز کیا ۔
اسد امانت علی خاں نے ریڈیو، ٹیلیویژن اور فلم کے لیے سیکڑوں گیت اور غزلیں گائیں جن میں متعدد گیت اور غزلیں زبان زد عام ہوئیں ۔70 کی دہائی میں اسدامانت علی خاں نے متعدد فلموں کے لیے گیت گائے ان کے مشہور گیتوں میں ’’تو شمع محبت ہے، میں ہوں تیرا پروانہ‘‘ ، ’’میں تجھے دل سے پیارکرتا ہوں، تو مجھے زندگی سے پیارا ہے‘‘، ’’عمراں لنگیاں پباں بھار‘‘ سمیت بہت سے گیت اورغزلیں کی مشہور ہوئیں۔
برصغیر کے متعدد نامور گانے والے ان کے پٹیالہ گھرانے کے شاگرد تھے۔ سابق صدر پرویز مشرف اور سابق وزیراعظم پاکستان شوکت عزیز ان کے پرستاروں میں شامل رہے، انھیں گائیکی کے میدان میں گراں قدر خدمات سرانجام دینے پر پرویز مشرف کے دور میں صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی بھی عطا کیا گیا۔ گلوکار اسد امانت علی خاں 54 سال کی عمر میں لندن میں علاج کی غرض سے گئے جہاں 8 اپریل 2007 میں دل کا دورہ پڑا جو جان لیوا ثابت ہوا۔