ایرانی صدر کی ہلاکت میں بیرونی قوتیں ملوث

0
57

تہران (پاکستان نیوز) ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی ہیلی کاپٹر حادثے میں ہلاکت کے بعد عالمی سازشوںکی تھیوری بھی سامنے آ رہی ہے اور اس بات کا بھی امکان ظاہر کیا جار ہا ہے کہ ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کو کسی عالمی سازش کے ذریعے نشانہ بنایا گیا ہے ، ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی ہیلی کاپٹر حادثے میں اچانک موت نے ایران سمیت خطے کی فضا کو ناصرف سوگوار کردیا ہے بلکہ اس افسوسناک سانحے نے سوالات کے ناختم ہونے والے سلسلے کو بھی جنم دیا ہے۔ چہ میگوئیوں اور افواہوں کے بیچ سازشی تھیوریوں اور الزامات کا بازار بھی گرم ہے۔ سن دوہزار بیس میں ایرانی پاسداران انقلاب کے کمانڈر قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے بعد یہ پہلا غیر معمولی واقعہ ہے جس میں ایران کے چوٹی کی شخصیات جان سے گئی ہیں۔ ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنائی کے قریب حتیٰ کہ ان کہ ممکنہ جانشیں تصور کئے جانے والے ابراہیم رئیسء اور ایران کے ٹاپ ڈپلومیٹ ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبدالنہئان کی موت ایک ناقابل تلافی نقصان ہے جو اپنے پیچھے کئی سوالات چھوڑ گئی ہیں سوال یہ ہے کہ کیا یہ حادثہ ہے یا سوچی سمجھی سازش اور اگر سازش ہے تو اس گھناونی سازش کے پیچھے کون ہے سوال تو یہ بھی ہے کہ ایرانی صدر کے زیر استعمال ہیلی کاپٹر پینتالیس سال پرانہ اور پرانی ٹیکنالوجی کا حامل کیوں تھا اور اس کے سپئیر پارٹس تک خریدنے کی اجازت کس نے نہ دی سوال یہ ہے کہ اس حادثے کے بعد عالمی طاقتیں اس پر کس ردعمل کا اظہارکررہی ہیں۔ ان سوالات کا جواب تلاش کرنے سے پہلے اس حادثے سے متعلق سامنے آنے والی اب تک کی معلومات آپ کے سامنے رکھیں گے۔ ایران صدر کے قافلے میں شامل ایک ہیلی کاپٹر کو اتوار کے روز اس وقت ‘حادثہ’ پیش آیا تھا جب وہ ارنا کے مطابق آذربائیجان کے ساتھ ایرانی سرحد پر ایک ڈیم کی افتتاحی تقریب میں شرکت کے بعد واپس لوٹ رہے تھے۔ اس حادثے کے باعث ہیلی کاپٹر میں سوار تمام نو افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ یہ بیل 212 نامی ہیلی کاپٹر تھا جس میں ابراہیم رئیسی کے علاوہ ایران کے وزیرِ خارجہ امیر عبداللہیان، ایران کے مشرقی آذربائیجان صوبے کے گورنر ملک رحمتی، تبریز کے امام محمد علی الہاشم اور عملے کے ارکان سوار تھے۔ ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے پیر کے روز ہیلی کاپٹر حادثے میں جان سے جانے والے صدر ابراہیم رئیسی کی یاد میں ملک میں پانچ روزہ سوگ کا اعلان کیا ہے۔ خامنہ ای نے مشرقی آذربائیجان صوبے میں حادثے میں رئیسی اور دیگر عہدیداروں کی موت کے ایک روز بعد ایک سرکاری بیان میں کہا کہ ‘میں پانچ روزہ عوامی سوگ کا اعلان کرتا ہوں اور ایران کے عزیز عوام سے تعزیت کا اظہار کرتا ہوں۔ا نہوں نے نائب صدر محمد مخبر کو ملک کی ایگزیکٹو برانچ کا عبوری سربراہ مقرر کرنے کی منظوری بھی دی ہے۔ ایران میں اب رئیسی کے جانشین کے انتخاب کے لیے صدارتی انتخابات سے قبل زیادہ سے زیادہ 50 دن کی مدت دی گئی ہے۔ ایرانی صدر جس ہیلی کاپٹر میں سوار تھے یہ ہیلی کاپٹر 1960 کی دہائی میں کینیڈین فوج کے لیے بنایا گیا تھا۔ امریکی فوجی تربیت سے متعلق دستاویزات کے مطابق 1971 میں اس ہیلی کاپٹر کو امریکہ اور کینیڈا نے اپنے بیڑے میں شامل کر لیا تھا فلائٹ گلوبل کی 2024 کی عالمی فضائیہ کی ڈائریکٹری کے مطابق ایران کی فضائیہ اور بحریہ کے پاس ایسے 10 ہیلی کاپٹر ہیں یہ واضح نہیں ہے کہ یہ ہیلی کاپٹر کتنے عرصے سے استعمال میں تھا اور ایران کی حکومت ان میں سے کتنے ہیلی کاپٹر استعمال کرتی ہے اس سے قبل یہ ہیلی کاپٹر ستمبر 2023 میں گر کر تباہ ہو گیا تھا، ایران کا ہوابازی کا شعبہ کمزور ہوا ہے ابراہیم رئیسی بیل 212 ہیلی کاپٹر پر سوار تھے۔ یہ ماڈل امریکہ میں بنایا گیا تھا۔ ماضی میں ایران کے دفاع اور ٹرانسپورٹ کے وزرا کے علاوہ ایران کی فوج اور فضائیہ کے کمانڈر بھی ہوائی جہاز یا ہیلی کاپٹر کے حادثوں میں ہلاک ہوئے ہیں مئی 2001 میں ایران کے وزیر ٹرانسپورٹ کا طیارہ بھی گر کر تباہ ہو گیا تھا اور اس کا ملبہ ڈھونڈنے کے لیے کافی کوششیں کرنا پڑی تھیں۔ اس طیارے میں 28 افراد سوار تھے اور بتایا گیا تھا کہ حادثے میں کوئی بھی زندہ نہیں بچا تھا جب ایرانی حکومت کی جانب سے ملکی طیاروں کو جدید بنانے کی کوششیں کی گئیں تو مغربی ممالک کے ساتھ بھی کچھ معاہدے کیے گئے اور اس میں پابندیوں میں نرمی کے حوالے سے بھی بات کیے گئے تھے۔ اس حادثے کا دوسرا اہم پہلو وقت ہے کہ جب ایران اسرائیل تنازعہ پراکسیز نہیں بلکہ براہ راست شدت کے ساتھ بڑھا ہے اور دوسرے جانب ایران کا جھکاو روس چین اور دیگر ممالک کی جانب بہت زیادہ بڑھ رہا ہے ابراہیم رئیسی کی شخصیت بھی اس میں انتہائی اہم فیکٹر تھا جو ڈپلومیٹک سطح پہ خود مختلف ممالک کے ساتھ انگیج کررہے تھے۔امریکہ کی جانب سے ہیلی کاپٹر حادثے کی وجہ خراب موسم اور ہیلی کاپٹر کے پرانے ماڈل کو قرار دیا گیا ہے ، امریکہ کا موقف ہے کہ امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ 45 سال پرانا ہیلی کاپٹر خراب موسم میں استعمال کیا’ فیصلے کی ذمہ دار ایرانی حکومت ہے،ایران پر لگائی گئی پابندیوں کیلئے بالکل معذرت نہیں کریں گے، واضح رہے کہ روسی صدر پیوٹن کی جان کو بھی خطرہ لاحق ہے، روسی اور ایرانی خفیہ ادارے مل کر حادثے کی تحقیقات کر رہے ہیں ، پائلٹ کی جانب سے کنٹرول ٹاور کو آخری پیغام کے مطابق حادثہ پیش آیا لیکن کوئی جانی نقصان نہیں ہوا تھا،حادثے کی ابتدائی کی تحقیقات کے دوران ایرانی صدر کے ہیلی کاپٹر میں سگنلز بھیجنے والے آلہ کی بندش کا بھی انکشاف ہوا ہے، جی پی ایس کی لوکیشن کے ساتھ بھی چھیڑ چھاڑ کے واضح شواہد سامنے آئے ہیں ، ایک میمو میں ایرانی حکام نے زیر استعمال پرانے ہیلی کاپٹروں کی کارکردگی پر تشویش کا اظہار بھی کیا تھا لیکن اس حوالے سے کوئی پیشرفت سامنے نہیں آئی۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here