گوناگوں وجوہات کی بنا پر سابق صدر اور صدر مستقبل ڈونلڈ ٹرمپ کا غیر قانونی تارکین وطن کو کثیر الوقوع طریقے سے جلاوطن کرنے کا خواب تشنگی تعبیر ہوتا نظر آرہا ہے جہاں اِس کی مخالفت کرنے والے ماہرین امیگریشن ٹھوس دلیلوں سے آراستہ ہیں وہیں سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور اُن کے حواریوں کے پاس نفرت کے زہریلے لُعاب کے علاوہ اور کچھ بھی نہیں ہے، کثیر الوقوع جلا وطنی کی مخالفت کرنے والے کیلیفورنیا کے نیسئی فارمرز لیگ کے صدر مینوئیل کنہا جونیئر نے میڈیا کے نمائندوں کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ ” اگر آپ لوگوں نے ہم سے ہماری ورک فورس کو چھین لیا تو آپ لوگ بھوکے رہیں گے، آپ کے پاس کھانے کیلئے کچھ بھی نہ ہوگا اگر آپ سان جوا کوئین جائیں اور وہ سب کچھ کریں جو آپ لوگ کہہ رہے ہیںتو اِسکا مطلب یہی ہوگا کہ زندگی دم توڑ چکی ہوگی، ملک مفلوج ہوچکا ہوگا،لفظی طور پر ختم ، کیونکہ کھانے پینے کی کوئی چیزیں دستیاب نہیں ہوں گی، امریکن ایگریکچرل انڈسٹری تاریکی میں ڈوب جائیگی” امریکن لائیرز ایسوسی ایشن کے سابق صدر ڈیوڈ لیوپولڈ نے اے بی سی کے اینکر پرسن سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ”یہ ایک سراسیمگی کی فضا کا موجب بنے گا ، یہ ایک ڈراؤنا خواب ہوگا، یہ ایک عقل و شعور سے ماورا اقدام ہوگا جس میں معاشی یا سماجی ضرورتوں کے بجائے نفرت انگیز نظریات غالب ہونگے ”تا ہم سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے انتخابی مہم کے دوران اِس عہد کا اعادہ کیا تھا کہ اگر وہ منتخب ہوگئے تو وہ اپنے وعدے کو پورا کرینگے ، اور ملین آف غیرقانونی تارکین وطن کو جو امریکا میں بغیر اجازت کے رہ رہے ہیں اُنہیں گرفتار کرینگے اور اُنہیں اُن کے ملک بھیج دینگے، اُنہوں نے کہا تھا کے پہلے دِن ہی اُن کی حکومت بارڈر سیل کردے گی تاکہ مائیگرنٹس جو سرحد پار کرکے امریکا آتے ہیں اُنہیں روکا جاسکے اور پھر وہ جو بائیڈن کے تمام غیر قانونی تارکین وطن کو اُن کے ملک بھیج دینگے جہاں سے وہ آئے تھے،ایک اندازے کے مطابق فی الحال امریکا میں گیارہ ملین غیرقانونی تارکین وطن آباد ہیں اگرچہ یہ اعداد و شمار سال 2022 ء سے قبل جس کے بعد مائیگرنٹس کی یلغار یکے بعد دیگر آنا شروع ہوگئی تھی مرتب کی گئی تھی تاہم 22 ملین غیرقانونی تارکین وطن مخلوط کنبہ میں رہتے ہیں جن میں بڑی تعداد ایسے خاندان کی ہے جس کا ایک فرد غیر قانونی طور پر امریکا میں رہ رہا ہے، سابق صدر ڈونلڈ کے ڈیپورٹ کرنے کی پالیسی تقریبا”امریکا کے ہر کنبے کو متاثر کرے گی، مثلا”کسی کے شوہر تو کسی کی بیوی یا کسی کے بیٹے کو جدا کرکے اُس کے آبائی ملک بھیج دیا جائیگا، قطع نظر امریکی آئین کی پامالی ، سفارتی تعلقات اور مطلوبہ نقل و حمل کرنے کی ضروریات کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا،نیشنل امیگریشن سنٹر نے ڈونلڈ ٹرمپ کے ماضی کے اقدام کی بھی مزاحمت کی تھی جس میں بارڈر پر ایک فیملی کے ارکان کو دوسرے سے جدا ، مسلمانوں کو امریکا آنے سے روکنااور بچوں کے داخلے میں تعطل پیدا کرنا شامل تھا،نیشنل امیگریشن سنٹر کے ترجمان کا کہنا ہے کہ وہ اب بھی سابق صدر کی دوسری کوشش کو خاک میں ملانے کیلئے دل و جان سے تیار ہیں۔ماضی میں ماس ڈیپورٹیشن سال 1950 ء میں ایک ملین کے قریب اُن میکسیکن غیر قانونی تارکین وطن کے خلاف عمل میں آیا تھا جو زرعی زمین یا چھوٹا موٹا کام کرنے کی ملازمت سے وابستہ تھے، اُن تمام غیر قانونی تارکین وطن کو ٹرین، بس اور کارگو شِپ کے ذریعہ اُن کے آبائی ملک میکسیکو روانہ کردیا گیا تھا، اُس وقت امریکا کے صدر آئیزن ہاور تھے، سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ آئزن آور کے اِس اقدام کو غیر انسانی ، ایوان شرافت کی پستی و اخلاق کے جنازے نکالنے سے مترادف کیا تھا لیکن آج وہ خود اُسی نیچ حرکت کو دہرانے کیلئے پُرعزم ہیں، ایک جانب امریکا سے غیر قانونی تارکین وطن کی ایک کثیر تعداد ملک بدر کی جائیگی اور دوسری جانب غیر ممالک سے تارکین وطن کی آمد میں کوئی کمی نظر نہیں آئے گی، مبصرین کی رائے میں ایک کثیر تعداد میں ہندوستانی کینیڈا سے امریکا آنے کیلئے اپنا رخت سفر باندھیں گے، اُن کی وجہ وہی پرانی دلیل سیاسی پناہ ہوگی اگرچہ ہندوستانیوں کیلئے کینیڈا کی سرزمین تنگ نہیں ہوئی ہے لیکن وہ چھوٹے موٹے سیاسی واقعات کو بتنگڑ بنا کر امریکا میں سیاسی پناہ لینے کے خواہاں ہیں تاہم کینیڈا کیلئے یہ پیش رفت ایک بحران کا باعث ہوگا۔ امریکا سے مائیگرنٹس کی ایک کثیر تعداد سرحد عبور کرکے کینیڈا میں داخل ہونے کی بھی کوشش کرے گی، آیا وہ چیک پوسٹ پر سیاسی پناہ کیلئے درخواست دے گی یا خفیہ طور پر جنگلوں اور دریاؤں کو عبور کرکے کینیڈا میں داخل ہونے کی کوشش کرے گی، کینیڈا کی حکومت کی رائے میں ڈونلڈ ٹرمپ کا دوسری مرتبہ اقتدار میں آنا وہاں کے بارڈر کیلئے ایک درد سری کا باعث ہوگا،2024ئامریکا امریکا کے صدارتی انتخابات کے نتائج کے آتے ہی کینیڈا اور امریکا کی سرحد پر نقل و حمل میں قابل ذکر اضافہ ہوگیا ہے،امریکا سے کینیڈا میں داخل ہونا اب کچھ زیادہ ہی دشوار ہوچکا ہے، کینیڈا اور امریکا کے اشتراک سے راکس ہام روڈ کو بند کردیا گیا ہے، اور بجائے چند کراسنگ کے تمام سرحدی علاقوں کی نگرانی کی جارہی ہے، کینیڈین امیگریشن کے حکام کا کہنا ہے کہ وہ کیوبک میں امریکا سے آنے والے مائیگرنٹس سے نمٹنے کیلئے تیار ہیںجو سب کے سب سیاسی پناہ کے درخواست گذار ہونگے۔