سرفراز احمد کی شاندار واپسی!!!

0
218
شمیم سیّد
شمیم سیّد

پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین رمیز راجہ، چیف سلیکٹر محمد وسیم کی تبدیلی اگر نہ ہوتی تو شاید سرفراز احمد دوبارہ ٹیم میں شامل نہیں ہوتے، یہ تو اللہ تعالیٰ کی طرف سے ایک طرح کا انعام ہے جو سرفراز احمد کے صبر، برداشت اور خدا پر بھروسہ پر اس ک وملا ہے جس طرح گزشتہ چار سال سے ایک ایسے کھلاڑی کو جس نے پاکستان کا نام کپتان کی حیثیت سے ہی نہیں بلکہ اپنی عمدہ پرفارمنس سے بھی روشن کیا مگر کیا کریں ہماری بد قسمتی یہی ہے کہ ہماری کرکٹ کیا ہر گیم میں پسند و ناپسند کو ملحوظ خاطر رکھا جاتا ہے کسی کو بُری پرفارمنس پر مستقل کھلایا جاتا ہے اور کسی کو ایک سیریز کی ناکامی پر باہر بٹھا دیا جاتا ہے اورمیں یہ لکھنے میں حق بجانب ہوں کہ کراچی کے ہی لڑکوں کیساتھ ایسا کیوں کیا جاتا ہے، ہماری ٹیسٹ کرکٹ کے دو مایہ ناز کھلاڑی اسد شفیق جو ٹیسٹ کرکٹ کا بہترین کھلاڑی تھا اس کا کیرئیر ختم کر دیا گیا اور وہ بیچارہ آج کل نہ جانے کہاں کہاں دھکے کھاتا پھر رہا ہے ابھی تازہ ترین مثال فواد عالم کی ہے جس کا ریکارڈ اس کا منہ بولتا ثبوت ہے اس کو بھی نظر انداز کر دیا گیا ہم نے جس طرح ٹیم میں ٹی ٹوئنٹی اور ون ڈے اور ٹیسٹ کرکٹ کو اکٹھا کر دیا ہے پوری دنیا میں کہیں ایسا نہیں ہوتا ہے ٹیسٹ کرکٹ ہی ایک ایسا فارمیٹ ہے جہاں سے کرکٹر بنتے ہیں جہاں کرکٹر کے ٹیلنٹ کا کھل کر پتہ چلتا ہے جس طرح سرفراز احمد کو کپتانی سے ہٹایا گیا مجھے لگتا ہے کہ بابر اعظم کیساتھ بھی یہی ہونیوالا ہے اس میں تو کوئی شک نہیں کہ بابر اعظم اس وقت دنیا کا بہترین بلے باز مانا جاتا ہے اور اس نے اپنی پرفارمنس سے ثابت بھی کر دیا ہے لیکن کپتانی کے لحاظ سے اسے ابھی وہ مقام حاصل نہیں ہوا ہے جو سرفراز احمد کو حاصل تھا اس لیے ہمارے بورڈ کو سوچنا ہوگا کہ بابر اعظم کو تینوں فارمیٹ کا کپتان رکھنا ہے یا ٹی ٹوئنٹی اور ون ڈے کا کپتان بنا دیں تو اس کیلئے بہتر ہے۔ ٹیسٹ کرکٹ میں کسی اور کو کپتان بنا دیا جائے، میں بھی کہاں نکل گیا ،اس وقت میں سرفراز احمد کی واپسی کے بارے میں لکھنا چاہ رہا تھا انگلینڈ نے جو کچھ پاکستان کیساتھ کیا وہ بھی ہماری ناقص سلیکشن کیو جہ سے ہوا۔ کراچی ٹیسٹ میں تو یہ بات واضح تھی کہ سرفراز احمد کو کھلایا جائیگا لیکن اس کو نہیں کھلایا گیا جبکہ ہمارے سینئر کھلاڑیوں نے کافی شور مچایا مگر ہوا کچھ نہیں کیونکہ ہماری سلیکشن بورڈ کو خدشہ تھا کہ اگر ہم نے سرفراز کو چانس دیا اور اس نے اسکور کر دیا تو پھر محمد رضوان کو ہٹانا پڑیگا۔ محمدرضوان بھی ایک پاکستان کا بڑا کھلاڑی ہے اس کو کھیلنا چاہیے وہ بیٹسمین بھی اچھا ہے لیکن جس طرح وہ ٹی ٹوئنٹی میں کھیلتا ہے اس کو ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی میں رکھنے اور سرفراز احمد کو ٹیسٹ کرکٹ میں چانس دینا چاہیے تھا۔ ہماری بربادی کا سبب ہی ہمارا متعصبانہ رویہ ہے جب تک ہم ایک قوم بن کر نہیں سوچیں گے ہمارا یہی حشر ہوتا رہیگا۔ کرکٹ میں معیار دیکھنا ہوگا، دوستیاں، پسند و نا پسند نہیں دیکھنی ہوگی جو بھی کھیل کر آئیگا میرٹ پر اس کو چانس دیا جائیگا۔ لیکن یہاں میں سرفراز احمد کی ہمت کو داد دینا چاہتا ہوں کہ اس نے جس طرح سے محنت جاری رکھی اور ڈومیسٹک کرکٹ بھی کھیلتا رہا اور دل برداشتہ ہو کر کرکٹ کو چھوڑا نہیں جس کی وجہ سے وہ دوبارہ واپس آیا اس کو ہر ٹور میں ساتھ تو لے جاتے تھے مگر اس سے وہ ہی کام کروائے ہیں اور اس نے بڑی خندہ پیشانی سے وہ سارے کام کئے جو اس جیسے ہماری ہیرو کی شان کیخلاف تھے یہاں تک کہ اس سے جوتے بھی اُٹھوائے گئے اور اس نے اُٹھائے، اللہ تعالیٰ کو اس کی یہی سادگی پسند آگئی اور اس نے ان سب لوگوں کی چھٹی کر دی جو اس کیخلاف محاذ بنا کر بیٹھے ہوئے تھے اور جس طرح سرفراز نے نیوزی لینڈ کیخلاف بیٹنگ کی اور کپتان بابر اعظم کیساتھ پارٹنر شپ کی وہ دیکھنے والی تھی وہ سنچری تو نہ کر سکا لیکن اپنی اننگ سے اس نے شاہد آفریدی کو سُرخرو کر دیا کہ اس کا سلیکشن غلط نہیں تھا۔ بابر اعظم کو بھی احساس ہوگا کہ ہم نے ایسے کھلاڑیو کو باہر بٹھا رکھا تتھا جو ہمارا ہیرو رہ چکا تھا اور ہم نے اس کی قدر نہیں کی اور اس نے چار سال کے بعد اس طرح کھیل کر ثابت کر دیا کہ اس کا دوبارہ سے ڈیبیو ہو رہا ہے اور وہ اپنے تجربے سے بابر اعظم کیلئے بھی معاون ثابت ہوگا۔ ہماری یہی دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہمارے دلوں سے تعصب کو ختم کر دے اور جو بھی پرفارمنس دے اس کو ٹیم میں شامل رکھا جائے سرفراز احمد نے ثابت کر دیا کہ تم ہماری قوم کے ہریو ہو اور اسی طرح کھیلتے رہو۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here