پیرس:
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ ایران میں لوگوں کو اپنی مرضی کی زندگی جینے کی آزادی نہ ہونے اور بری کارکردگی کے باوجود حکمرانوں یا سیاسی قیادت کی تبدیلی کے خواہش مند نہیں ہیں۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق جی-7 کے اجلاس کے موقع پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی صدر کا کہنا تھا کہ وہ ایک مضبوط اور خوشحال ایران دیکھنا چاہتے ہیں جو جوہری ہتھیاروں سے پاک ہو اور ترقی کی جانب گامزن ہو۔
صدر ٹرمپ نے مزید کہا کہ ایران میں لوگوں کو مرضی کی زندگی جینے کی آزادی نہ دینا ناقابل قبول ہے اور ایران کے گزشتہ 20 سال کی کارکردگی بھی قابل فخر نہیں تاہم اس کے باوجود امریکا ایران میں سیاسی قیادت کی تبدیلی کا خواہش مند نہیں ہے۔
یہ پڑھیں : امریکا کی ایران کے روحانی پیشوا سمیت اعلیٰ فوجی عہدیداروں پر پابندیاں
جی-7 اجلاس میں ایرانی وزیر خارجہ جاوید ظریف کو مدعو کرنے کے سوال پر امریکی صدر نے مسکراتے ہوئے کہا کہ فرانس کی جانب سے ایرانی وزیر خارجہ کو بلانا ’سرپرائز‘ نہیں تاہم میں ان سے ملنا نہیں چاہوں گا۔ ایرانی وزیر خارجہ سے ملاقات کی جلدی نہیں ابھی انہیں کچھ وقت دینا چاہیئے۔
یہ خبر پڑھیں: ایرانی آئل ٹینکر کو رہا کرنے کے حکم کے باوجود امریکا ہٹ دھرمی پر قائم
صدر ٹرمپ نے مزید کہا کہ ایران سے بیلسٹک میزائل کے تجربے پر بھی بات کرنی ہے تاہم ابھی دیکھنا ہے ایران بہتری کی جانب گامزن ہوتا ہے یا پرانی ڈگر پر چلتے ہوئے مزید پستی کی جانب جانا چاہتا ہے اس لیے ایرانی وزیر خارجہ سے ملاقات کرنا قبل از وقت ہوگا۔
یہ خبر بھی پڑھیں: امریکا نے ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف پر پابندیاں لگادیں
واضح رہے کہ امریکا نے ایران سے کیے گئے عالمی قوتوں کے جوہری معاہدے سے دستبردار ہوکر ایران پر سخت اقتصادی پابندیاں عائد کردی تھیں اور حال ہی میں ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای اور وزیر خارجہ جاوید ظریف پر امریکا میں داخلے اور کاروبار کرنے پر پابندی عائد کردی تھی۔