قارئین اور عزیزان وطن! پاکستان زندہ باد آجکل نیو یارک میں مرکزی اور صوبائی وزرا کی آمد اور گہما گہمی خاص طور پر نائب وزیراعظم اور فارن منسٹر اسحاق ڈار منچھی جی جو پاکستان کے مانے تانے خزانہ چور ہیں پہلے شریف خاندان کے منچھی منقہ پھر سمدی اور اوپر سے حضرت داتا گنج بخش کے مزار کی کمیٹی کا چیئرمین سبز ٹوپی پہن کر غسل مزار میں شامل ہو کر یہ سمجھتا ہے کہ داتا اس کے قومی جرموں کو بھی دھو رہے ہیں امریکن تھینک ٹینک کی مجلس میں عمران خان کی جبری عاصمی قید کے حوالے سے سوال کا جواب دینے کے بجائے صفائی میں عافیہ صدیقی کی امریکن جیل میں 80/90 سالہ جبری قید کو جواز بنا کر کے کہ آپ کی عدالت کے فیصلہ کا ہم احترام کرتے ہیں ہم تو قانون کی پاسداری کے پجاری ہیں آپ کے قانون کا احترام کرتے ہیں اور اسی طرح ہماری عدالت نے عمران خان کو سزا سنائی ہے تو آپ بھی عدالتی فیصلہ کا احترام کریں منچھی جی کا چکری ذہن عمران خان کی قید کا عافیہ کی قید سے جسٹیفائیڈ کر رہا ہے پاکستان سے لے کر امریکہ تک ہر ذی شعور نے اس کے بیان کو آڑے ہاتھوں لیا ہمارے نیو یارک کے کونسل خانہ میں منچھی جی کی آنر میں کمیونٹی سے ملوانے کا احتمام کیا جس میں ن لیگ ، پیپلز پارٹی کے ہمنوا اور خاص درباری لوگوں کا جھتہ جمع تھا سوشل میڈیا کی مہربانی سے ہم کو نوائے وقت کی مشہور کالم نگار طیبہ ضیا چیمہ صاحبہ کی منچھی جی سے تکرار دیکھنے کو ملی شور کی وجہ سے تکرار کی وجہ تو سمجھ نہیں آئی لیکن طیبہ صاحبہ جس ولولہ کے ساتھ سوال کر رہی تھیں جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ کسی گھمبیر معاملہ پر تکرار ہو رہی تھی اسی اثنا میں میرے کانوں میں ایک زمانے کے بعد اپنے استاد محترم عظیم میاں کی آواز سنائی دی کہ وہ بھی طیبہ ضیا کے سوال کو بیک کرتے ہوئے فارم 47 کے نائب وزیر اعظم کو کوئی تلخ سوال کر رہے تھے جس پر موصوف بھڑک اٹھے اور میاں صاحب کو یہ کہ کر چپ کروا دیا کہ میاں صاحب آپ طیبہ کی برابری مت کریں میں اسحاق کے اس جواب کو اس پیرایہ میں لیتا ہوں کے اس نے دونوں صاحبان کی توہین کی ہے خیر اسحاق ڈار پاکستان کے لئے شرمندگی کی علامت ہے اور اس سے زیادہ کچھ نہیں۔
قارئین اور عزیزان وطن! دوسرا وطن سے آئے ہوئے ایک ہی گھر کے دو وزرا ایک مرکزی چوہدری صالک حسین، اور چھوٹے بھائی چوہدری شافع حسین چوہدری شجاعت حسین کے صاحبزادہ گان اور چوہدری ظہور الہی کے پوتے ان دونوں کے احترام میں ق لیک امریکہ کے صدر نواب زادہ میاں ذاکر نسیم آف دیبالپور نے ظہرانہ دیا نواب صاحب نے چوہدری صاحبان کے ڈسٹرک گجرات سے تعلق رکھنے والے معززین کو مدعو کیا جن میں چوہدری اکرم رحمانی ، چوہدری لنگڑیال صاحب ، گجرات کی شان چوہدری جاوید چیچی اور نعروں کے آمین شیخ افتخار رسول ، عتیق قادری اور چھٹہ صاحب ان کے علاوہ نواب صاحب نے شیرازی ریسٹورنٹ میں اپنے لیڈران کی آنر میں ہر مکتبہ فکر سے رکھنے والے دوستوں کا ایک گلدستہ جمع کیا تھا لانگ آیلینڈ سے خاص طور پر ملک منصور لاہوری ، میاں وحید مغل ، ملک سجاد ایمن آبادی ، کرنل سیراج ، ڈاکٹر شاہد چغتائی ، ثمر جیلانی ، چوہدری قیوم اور راقم کے علاوہ چار درجن کے قریب نواب صاحب کے احباب شریک تھے جن کا نام حافظہ کی کمزوری کی وجہ سے لکھنے سے قاصر ہوں جن سے معافی کا خواستگار ہوں – نواب صاحب بڑے دل کے مالک ہیں یہ جانتے ہوئے کہ میرا تعلق پاکستان کونسل مسلم لیگ سے ہے اور میں فارم حکومت کا سخت مخالف ہوں اس کے باوجود انہونوں نے مجھ کو اپنے مہمانوں کے ساتھ اسٹیج پر بٹھایا اور مختصر خطاب کا موقع بھی دیا میرے انکار کر نے کے باوجود میرے پبلشر اور اسٹیج سیکرٹری مجیب لودھی صاحب نے اصرار کرکے مجھ کو بلویا اور وہیں بیٹھے ہوئے اقبال ساجد کا شعر یہ جانتے ہوئے کہ میں فارم 47 کی حکومت کے دو وزرا جو سگے بھائی بھی ہیں اور نواب زادہ میاں ذاکر نسیم صاحب کی مہمان نوازی کے احترام میں پھنسا ہوا ہوں اقبال ساجد کا شعر زبان پر آگیا!
جہاں بھونچال بنیادِ فصیل در میں رہتے ہیں
ہمارا حوصلہ دیکھو ہم ایسے گھر میں رہتے ہیں
میرے فارم 47 کی چوٹ کا جواب چوہدری صالک صاحب نے یہ دیا کہ سردار صاحب ہمارے سے پہلی حکومت ان کا نشانہ عمران خان کی حکومت کی جانب تھا کہ وہ بھی فارم 47 کی تھی اور ہمارے بعد بھی جو حکومت آئے گی وہ بھی فارم 47 ہوگی مہمانوں نے تالیاں بجا کر ان کے جواب کا بھرم رکھا صالک اوور سیز پاکستانی کا مرکزی وزیر ہونے کی وجہ سے اوور سیز پاکستانیوں کے لئے کافی اصلاحتی پروگرامز بتائے خاص طور پر بیرون ملک آباد اہل وطن کے لئے ان کی زمینوں کے مقدموں کے حوالے سے کورٹس قائم کئے ہیں جہاں فیصلہ دن میں ہوگا – وزیر موصوف سے حاضرین مجلس کا ایک ہی مطالبہ تھا کہ خدارا پی آئی اے قومی ائیر لائین کو امریکہ کے لئے فورا بحال کروائیں انہوں نے تسلی تو دی ہے کہ انشالہ اس پر جلد عمل ہو گا نواب ذادہ صاحب کی دونوں بھائیوں نے مہمان نوازی کا شکریہ ادا کیا اور اس طرح ایک خوبصورت سیاسی اور سوشل مکسر کی محفل کا احتمام پاکستان زندہ باد-
قارئین اور عزیزان وطن! ہمارے لانگ آئی لینڈ کی مشہور تنظیم جس کے بانی رئیس شہر قمر بشیر صاحب کی پاکولی گروپ بازی کی نظر ہے میری اور شہر کے بے شمار دوست گواہ ہیں کہ موجودہ صدر ہمایوں شبیر کو قمر بشیر صاحب نے سیاسی طور پر پڑھایا لکھایا اور فن تقریر سے آشنا کیا بقول اقبال ساجد!
ٹوٹیں گی جب طنابیں رہ جائیں گے سکڑ کے
کھنچ کر بڑے ہوئے ہیں یہ آدمی ربڑ کے
ٹانگوں سے بانس باندھے شوق قد آوری میں
بونے بھی راستوں پر چلنے لگے اکڑ کے
ہمایوں صاحب نے کچھ سازشی عناصروں کے ساتھ مل کر انہیں پاکولی سے فارغ کر دیا ہے کمییونٹی سے ہمایوں کا یہ فیصلہ ہضم نہیں ہوا سب چاہتے ہیں کہ ہمایوں صاحب اور سازشی ٹولہ سے پاکولی کو صاف کیا جائے اور ایک صحت مند تنظیم کو دوبارہ پہلے والا مقام دیا جائے رئیس شہر قمر بشیر صاحب !
ہزار سانپ رہ زندگی میں ملتے ہیں
خدا کرے کہ کوئی زیر آستیں نہ ملے
وطن عزیز بھی بونوں کے ہاتھوں یرغمال ہے اور یہاں کمیونٹی کا حال بھی یہی ہے اللہ خیر کرے اور ہم اور ہمارے اہل خانہ کو اپنے حفظ و امان میں رکھے آمین پاکستان زندہ باد ۔
٭٭٭














