سیاحت کا قتل…!!!

0
123
ماجد جرال
ماجد جرال

یہ 2013 کی بات ہے وقت ٹی وی نے مجھے مری سے برف باری کی کوریج کے لیے بھجوایا تو مری مال روڈ سے چند کلومیٹر پہلے ہی ہماری ڈی ایس این جی وین برف میں پھنس گئی، گاڑی میں میں اور میری ٹیم کے علائوہ دوست شبیر حسین بھی موجود تھا۔ہمارے ڈرائیور نے بے حد کوشش کی تاہم گاڑی برف سے نکالنے میں کامیاب نہ ہوسکا، تبھی ایک مقامی شخص ہمارے پاس آیا اور اس نے ہمیں کہا کہ وہ پیسے لے گا اور گاڑی نکال دے گا۔ ہم نے اس مشکل سے نکلنے کے لیے گاڑی اس کے حوالے کی ، وہ گاڑی میں بیٹھا، اپنے تمام تجربات بریک اور گیئرز پر استعمال کیے، گاڑی نکال بھی لی مگر بھول گیا کہ ٹی وی چینلز کی ان گاڑی کے اوپر سیٹلائٹ سے رابطے کے لیے ایک ڈش بھی موجود ہوتی ہے اور اس نے گاڑی قدر تیز رفتاری سے سامنے آنے والے پل پر موڑ دی، ہم سب کو زور کا جھٹکا اس وقت لگا جب پل کے آغاز میں ایک پول سے ڈش ٹکرائی اور ٹوٹ کر نیچے گر گئی۔ دوسرے لفظوں ڈی ایس این جی وین ہماری کوریج کے لیے ناکارہ ہوچکی تھی اور اب صرف ایک سادہ وین سے بڑھ کر کچھ نہیں تھی۔ شاید رات کے گیارہ بج رہے تھے جب ہم نے آفس کال کرکے پیش آنے والے حادثے سے متعلق آگاہ کردیا اور اب رابطے شروع کیے تاکہ کوئی مزدا گاڑی مل جائے جس پر ڈش لوڈ کروا کر واپس اسلام آباد کا سفر شروع کیا جائے۔ اسی دوران کچھ دیر بعد دوبارہ برف باری شروع ہوگئی جس سے ہمارے لیے موسم کا مقابلہ کرنا سخت سے سخت تر ہوتا گیا۔ مجھے آج بھی یاد ہے کہ وہ چار سے پانچ گھنٹے ہم نے انتہائی تکلیف میں گزارے، ہر گزرتا پل سرد سے سرد ہوتا گیا کیونکہ گاڑی کا ہیٹر بھی کام نہیں کرتا تھا۔ ہم سب کی طبیعت انتہائی خراب ہورہی تھی کہ خدا خدا کرکے ایک مزدا گاڑی والا آیا، ڈش لوڈ کی اور ہم نے واپس اسلام آباد کا سفر شروع کیا۔چند روز قبل مری میں پیش آنے والے واقعات میں جن لوگوں کی جانیں گئی، انہوں نے مرنے سے قبل کتنی اذیت برداشت کی ہم اس کا تصور بھی نہیں کرسکتے۔ویڈیوز دیکھ کر رونے کو دل چاہتا ہے کہ ان معصوم لوگوں نے برف باری دیکھنے کے شوق کو کس قدر مہنگا پایا، خصوصا ایک گاڑی میں شہید ہونے والے معصوم بچوں کی ویڈیو سخت سے سخت دل کو بھی ہلا کر رکھ دے۔کیا آج یہ پیغام دنیا کو نہیں گیا ہوگا کہ پاکستان کے سیاحتی مقامات بھی محفوظ نہیں، دنیا بھر میں سیاحتی مقامات پر ایسے ہنگامی حالات سے نمٹنے کے لیے طے شدہ وسائل و انتظامی فورس موجود ہوتی ہے مگر شاید یہ پاکستان کی ہی بدقسمتی ہے کہ یہاں ہر سانحہ حکومتی نااہلیوں پر نوحہ گری کے علائوہ کچھ نہیں ہوتا۔۔۔ محکمہ موسمیات کی وارننگ موجود تھی، حکومتی اداروں کے علم میں مری داخل ہونے والی گاڑیوں کی تعداد موجود تھی مگر کتنی بے فکری سے سب سو گئے، اور اس بے فکری حکومت کی غفلت کے سبب کئی افراد ابدی نیند سو گئے۔اس سانحے میں حکومتی نااہلی کو کسی صورت حال کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔ اس سانحہ سے بڑا سانحہ حکومتی رویہ ہے، اتنی لاپروائی کہ بیانات سے صاف جھلکتی ہے۔ پاکستان کی تاریخ کا یہ بدترین واقعہ کسی صورت نظر انداز نہیں ہونا چاہیے نہیں تو یہ ان معصوم لوگوں کا نہیں بلکہ پاکستان کی سیاحت کا قتل تصور ہوگا۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here