کراچی:
معروف گلوکار اور نغمہ نگار حبیب ولی محمد کی پانچویں برسی منائی گئی۔
حبیب ولی محمد نے سن 1921ء میں رنگون کے ایک میمن گھرانے میں آنکھ کھولی، رنگون سے ان کا خاندان بمبئی منتقل ہوگیا تھا، انھیں بچپن سے ہی موسیقی بالخصوص قوالی سے گہرا شغف تھا، امریکا کی ایک یونیورسٹی سے ایم بی اے کی ڈگری لینے کے باوجود ان کا موسیقی سے تعلق ساری زندگی رہا۔
حبیب ولی محمد نے کلاسیکل موسیقی کی تربیت استاد لطافت حسین سے حاصل کی، قیام پاکستان سے قبل بمبئی میں ایک مقابلہ موسیقی کے دوران اپنی منفرد گائیگی کی بناء پر بارہ سو گلوکاروں میں پہلی پوزیشن حاصل کی۔ اس مقابلے میں معروف بھارتی گلوکار مکیش بھی حصہ لے رہے تھے، حبیب ولی محمد کو غزل کی گائیگی پر بھی عبور حاصل تھا۔
حبیب ولی نے غالب، بہادر شاہ ظفر، پروین شاکر، استاد قمر جلالوی سمیت دیگر شاعروں کے کلام گائے، فنون لطیفہ سے تعلق رکھنے والے افراد ان کے انتقال کو فن کا بہت بڑا نقصان قرار دے رہے ہیں، تقسیم ہند کے بعد حبیب ولی محمد اپنے خاندان کے ہمراہ پاکستان آگئے، انھوں نے ریڈیو، ٹیلی ویژن اور بعد ازاں موسیقار نثار بزمی کی فلموں کے لیے گیت ریکارڈ کروائے، فنی خدمات پر حبیب ولی محمد کو نگار ایوارڈ سے بھی نوازا گیا۔
حبیب ولی محمد نے عام گائیگی کے علاوہ ملی نغمے بھی گائے جو آج بھی سماعتوں میں گونج رہے ہیں، حبیب ولی محمد کافی عرصے علیل رہے اور تین ستمبرسن 2014ء کو نوے برس کی عمر میں انتقال کرگئے تھے۔