لندن:
نومنتخب وزیراعظم بورس جانسن کو یورپی یونین سے اخراج پر برطانوی پارلیمان میں بڑی شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے جس کے نتیجے میں اب بریگزٹ کے معاملات برطانوی پارلیمنٹ نے اپنے ہاتھ میں لے لیے ہیں۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق برطانیہ کے یورپی یونین سے اخراج کے حوالے سے پارلیمنٹ میں وزیر اعظم بورس جانسن سے اختیارات واپس لیکر پارلیمان کو تفویض کرنے پر ووٹنگ ہوئی جس میں 301 کے مقابلے میں 328 ووٹوں کی اکثریت سے وزیراعظم کو شکست ہوئی۔ ووٹنگ میں حکمران جماعت سے سابق کابینہ وزرا سمیت 21 ارکان پارلیمان نے اپوزیشن جماعتوں کا ساتھ دیا۔
قرارداد کی منظوری سے بریگزٹ ایجنڈے پر پارلیمان کے ارکان ایسی قانون سازی کر سکیں گے، جس کی وجہ سے وزیراعظم بریگزٹ کی موجودہ ڈید لائن میں توسیع پر مجبور ہو جائیں گے۔ حزب اختلاف کے اس بِل کے تحت بریگزٹ تاریخ 31 اکتوبر سے بڑھ کر 31 جنوری 2020 ہو جائے گی اور وزیر اعظم کو بریگزٹ کی تاریخ میں اضافے کیلیے پارلیمنٹ سے اجازت لینا ضروری ہوگا۔
یہ خبر بھی پڑھیں: برطانوی پارلیمنٹ معطل، لندن سمیت کئی شہروں میں احتجاجی مظاہرے
دوسری طرف بورس جانسن نے دھمکی دی ہے کہ اگر پارلیمنٹ نے کسی ڈیل کے بغیر ہی بریگزٹ کا راستہ روکنے کی کوشش کی تو وہ 14 اکتوبر کو ملک میں نئےعام انتخابات کے انعقاد کا اعلان کر دیں گے۔ اس سے قبل بورس جانسن نے کسی معاہدے کے بغیر یورپی یونین سے اخراج کی تاریخ کے لیے 31 اکتوبر کی تاریخ مختص کی تھی۔ بورس جانسن وزیراعظم تھریسامے کی بریگزٹ ڈیل کی ناکامی پر مستعفی ہونے کے بعد منتخب ہوئے تھے۔
واضح رہے کہ برطانوی حکومت نے اپوزیشن کے حق میں ووٹ ڈالنے والے حکومتی رکن پارلیمان کی پارٹی کو بے دخل کردیا جائے گا تاہم اس دھمکی کے باوجود 21 ارکان نے حکومت کے خلاف ووٹ دیا ہے۔ قبل ازیں ملکہ برطانیہ نے وزیراعظم بورس جانسن کے مشورے پر برطانوی پارلیمنٹ کو 10 ستمبر سے 14 اکتوبر تک کےلیے عارضی طور پر معطل کردیا ہے۔