واشنگٹن:
صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور یوکرائن صدر کے درمیان مشکوک گفتگو اور اس پر وائٹ ہاؤس کے اہلکار کے مستعفی ہونے کی خبر نے امریکا میں تہلکہ مچا دیا ہے تاہم حیران کن طور سخت رازدارنہ ماحول سے خبر نکلوانے کے لیے واشنگٹن کے باخبر اور رسائی رکھنے والے سینیئر صحافی ناکام رہے تھے لیکن ایک 20 سالہ انٹرن شپ صحافی طالب علم خبر اچک لینے میں کامیاب رہا۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکا میں اس وقت سب سے زیادہ جس شخص پر بات کی جاری ہے وہ کوئی طاقتور شخصیت یا شوبز کی دنیا کا ستارہ نہیں بلکہ ایریزونا اسٹیٹ یونیورسٹی کا 20 سالہ طالب علم اور اسٹوڈینٹس میگزین کا ایڈیٹر اینڈریو ہووارڈ ہے جو علاقائی اخبار میں بطور انٹرنی کام کر رہا ہے۔
طالب علم اینڈریو ہووارڈ نے 27 ستمبر کی شام ہی مصدقہ اطلاعات کی بنیاد پر نیوز بریک کی کہ وائٹ ہاؤس کے مستعفی ہونے والے اہلکار کا نام کُرٹ ڈی وولکر ہے اور وہ یوکرائن کے لیے امریکی صدر کے خصوصی مشیر کے منصب پر فائز تھے۔ اس خبر نے ٹائمز یا اے پی جیسی نیوز ایجنسی کو بھی پیچھے چھوڑ دیا۔
اینڈریو ہووارڈ کی خبر نے امریکا میں تہلکہ مچا دیا ہے اور میڈیا سے تعلق رکھنے والے افراد اس خبر پر ششدر رہ گئے ہیں۔ نہایت حساس ملکی معاملہ قرار دیکر وائٹ ہاؤس نے ہر ممکن طریقے سے اسئے چھپانے کی کوشش بھی کی تھی لیکن 20 سالہ طالب علم سے ہار گئے۔
یا د رہے کہ امریکی صدر اور یوکرائنی صدر کے درمیان ہونے والی ’مشکوک گفتگو‘ پر وائٹ ہاؤس کے ایک اہم عہدے پر فائز اہلکار نے نہ صرف استعفیٰ دے دیا بلکہ ’مشکوک گفتگو‘ سے متعلق ایک باقاعدہ شکایت انسپکٹر جنرل کو درج بھی کرائی۔ وائٹ ہاؤس نے ایسے کسی واقعے پر چپ سادھ لی تھی اور مستعفی اہلکار کا نام ظاہر نہ کیا۔
یہ خبر پڑھیں: امریکا میں صدر ٹرمپ کو مواخذے کے شکنجے میں جکڑنے کا عمل شروع
ادھر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یوکرائن اسکینڈل منظر عام پر لانے والے وائٹ ہاؤس اہلکار سے ملنے کی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ دیگر امریکی شہریوں کی طرح انہیں بھی اس شخص سے ملنے کا حق ہے، جس نے ان پر مقدمہ درج کرایا ہے۔
دوسری جانب ان معلومات کی بنیاد پر اپوزیشن جماعت ڈیموکریٹ پارٹی نے صدر ٹرمپ کے مواخذے کے لیے تیاریوں میں تیزی لائی ہے اور عین ممکن ہے ایوان نمائندگان میں مواخذے کا عمل جلد شروع ہوجائے جس سے تنازعات میں گھرے صدر ٹرمپ کا اپنا دامن بچانا مشکل ہوجائے گا۔