نئی دہلی:
بھارت میں مرحلہ وار عام انتخابات کا آغاز ہو گیا جس کے تحت پہلے مرحلے میں 20 ریاستوں میں ووٹنگ کا عمل مکمل ہوچکا ہے جب کہ اس دوران حریت قیادت کی اپیل پر مقبوضہ کشمیر میں مکمل طور پر شٹرڈاؤن ہڑتال رہی۔
بھارت میں الیکشن کے پہلےمرحلے میں 19 ریاستوں اور مقبوضہ کشمیر میں ووٹنگ کا عمل مکمل ہوچکا ہے مجموعی طور پر 450 سے زائد سیاسی جماعتیں الیکشن میں حصہ لے رہی ہیں تاہم 6 بڑی جماعتیں ملک پر حکمرانی کیلئے آمنے سامنے ہیں جن میں بی جے پی اور کانگریس نمایاں ہیں۔ جن ریاستوں میں پولنگ ہوئی ان میں آندھرا پردیش، اروناچل پردیش، آسام، بہار، چھتیس گڑھ، مہاراشٹرا، ، منی پور، میزورام، ناگالینڈ، اڑیسہ، سکم، تلنگانا، اترپردیش، اترکھنڈ اورمغربی بنگال شامل ہیں۔
آندھرا پردیش میں سیاسی جماعتوں کے کارکنوں میں تصادم میں 2 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے۔ بھارتی ریاست مہاراشٹر کے ضلع گاڈ چیرولی میں پولنگ اسٹیشن کے قریب بارودی سرنگ کا دھماکا ہوا۔
پولنگ کے دوران انتخابی بے قاعدگیوں کی شکایات بھی سامنے آئیں اور سیاسی جماعتوں نے ایک دوسرے پر دھاندلی کے الزامات بھی لگائے، پولنگ کےلیے لگائی گئی متعدد الیکٹرانک مشینیں بھی خراب نکلیں۔
بھارتی فورسز نے ہنگامہ آرائی کے الزام میں کئی افراد کو گرفتار کرکے ان کے قبضے سے اسلحہ برآمد کرلیا جب کہ بعض مقامات پر سیکیورٹی اہلکاروں نے شرپسندوں کو منتشر کرنے کے لیے ہوائی فائرنگ اور لاٹھی چارج بھی کیا۔
ادھر مقبوضہ کشمیر کی دو نشستوں کے لیے بھی پولنگ ہوئی تاہم حریت قیادت نے نام نہادالیکشن کابائیکاٹ کیا جس کی وجہ سے مقبوضہ وادی میں مکمل ہڑتال ہے جس کے باعث کاروباری مراکز بند اور سڑکوں پر ٹریفک معمول سے کم رہی۔
دوسرے مرحلے میں 18 اپریل کو 13 ریاستوں میں پولنگ ہوگی جب کہ کل 7 مرحلوں میں ہونے والے انتخابات کے لیے ووٹنگ 19 مئی تک جاری رہے گی،نتائج کا اعلان 23 مئی کو ہوگا، بھارت کی پارلیمان کی 543 نشستیں ہیں اور حکومت سازی کے لیے 272 نشستیں درکار ہیں۔
دنیا کے سب سے بڑے انتخابات میں 90 کروڑ سے زیادہ ووٹرز دس لاکھ پولنگ اسٹیشنز پر اپنی رائے کا اظہار کریں گے۔ ان میں سے ڈیڑھ کروڑووٹرز کی عمر18 سے 19سال تک ہے۔
واضح رہے کہ بھارت میں ووٹرزکی تعداد یورپ اور آسٹریلیا کی کل آبادی سےبھی زیادہ ہے۔