ٹیسٹ سیریز؛ سری لنکنز بھی پاکستان کے حق میں آواز اٹھانے لگے

0
275

کراچی / لاہور:

ٹیسٹ سیریز سے قبل سری لنکنز بھی پاکستان کے حق میں آوازیں اٹھانے لگے۔

پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ کی بحالی کا سفر جاری ہے۔ 2009میں سری لنکن ٹیم پر دہشت گردوں کے حملے کی وجہ سے ویران ہونے والے میدان آباد ہوتے جارہے ہیں۔

پی ایس ایل میچز، ورلڈ الیون، ویسٹ انڈین مینز اور ویمنز ٹیموں کی میزبانی کے بعد قبل ازیں ایک ٹی ٹوئنٹی میچ کیلیے آنے والے آئی لینڈرز اس بار 6محدود اوورز کے میچز کھیلنے کیلیے آئے، یہ گذشتہ 10سال میں کسی بھی غیر ملکی ٹیم کا طویل ترین دورہ تھا، مہمانوں نے انتظامات کو خوب سراہا لیکن  بعد وطن واپس پہنچتے ہی سری لنکن حکام نے پاکستان میں سخت سیکیورٹی کو ہی تنقید کا نشانہ بنانا شروع کردیا۔

 

بورڈ کے صدر شمی سلوا نے تو یہاں تک کہہ دیا کہ ہوٹلز میں بند رہ کر پلیئرز کیلیے ٹیسٹ سیریز کھیلنا ممکن نہیں،اس سے دسمبر میں شیڈول میچز پر سوالیہ نشان عائد ہو گیا۔ البتہ اب سری لنکا سے ہی پاکستان کے حق میں آوازیں اٹھنے لگی ہیں۔

ایک اخبار ’’آئی لینڈ‘‘ میں شائع شدہ کالم میں  سینئر صحافی ریکس کلیمنٹائن نے لکھاکہ لاہور اور کراچی میں بڑی تعداد میں شائقین میچز دیکھنے کیلیے آئے۔ کرکٹ سے بے پناہ محبت کرنے والے لوگوں نے کھیل کا بھرپور لطف اٹھایا،البتہ اب سری لنکن بورڈ حکام کی سیکیورٹی کے حوالے سے باتوں نے کوئی اچھا تاثر نہیں چھوڑا۔

انھوں نے کہا کہ پاکستان کی ہوم ٹیسٹ سیریز کا یواے ای میں انعقاد کرانا ناانصافی ہوگی،سری لنکا نے خود ہی فوج کے زیر نگرانی سیکیورٹی کیلیے درخواست کی تھی جس کا اپنا طریقہ کار اور پروٹوکول ہوتا ہے۔ آئی لینڈرز کو شاپنگ مال اور گالف کلب جانے کی پیشکش ہوئی تھی، ٹیم مینجمنٹ نے خود ہی ہوٹل میں رہنے کا فیصلہ کیا۔

اسی وجہ سے وزیراعلیٰ کی جانب سے دیا جانے والا سرکاری ڈنر بھی منسوخ کرنا پڑا، اگر سری لنکن بورڈ کو ٹیسٹ سیریز پاکستان میں کھیلنے کے حوالے سے کوئی تحفظات تھے تو میڈیا میں ان کا اظہار کرنے کے بجائے براہ راست پی سی بی سے بات کرتے،یواے ای میں سیریز ہوئی تو پاکستان کو ڈھائی لاکھ ڈالر اضافی خرچ کرنا پڑیں گے۔

انھوں نے کہا کہ1996میں سینٹرل بینک حملے کے بعد پی سی بی نے اپنی ٹیم کو سری لنکا بھجوایا تھا، بہترین سیکیورٹی فراہم کیے جانے کے بعد اب ہمارے لیے بھی ٹیسٹ سیریز سے انکارممکن نہیں۔

اس حوالے سے سری لنکا کو واحد ورلڈ کپ جتوانے والے کپتان ارجنا رانا ٹنگا نے کہاکہ مجھے پورا یقین ہے کہ بورڈ حکام کی جانب سے عوامی سطح پر جاری کیے جانے والے بیانات نے پاکستان کو ضرور اپ سیٹ کیا ہوگا، وہ اپنے ملک میں انٹرنیشنل کرکٹ کی واپسی کیلیے سخت محنت کررہے ہیں،اس طرح کے بیانات ہرگز معاون ثابت نہیں ہوسکتے۔

سابق کپتان ہونے کے ناطے میں حالیہ ٹور کے دوران اپنی ٹیم کو فراہم کی گئی بہترین سہولیات پر میزبانوں کو مبارکباد دینا چاہوں گا، میں پی سی بی سے یہ کہنا چاہتا ہوں کہ وہ ہمارے آفیشلز کی باتوں کو سنجیدگی سے نہ لیں، ان میں سے کوئی کھیل کو سمجھتا نہ ہی انھیں معلوم ہے کہ سیکیورٹی ہوتی کیا ہے۔

رانا ٹنگا نے کہا کہ 19 سال تک ملک کی نمائندگی کے باوجود میں ٹیسٹ میچز کی سنچری نہ کرسکا، اروندا ڈی سلوا نے 20 سال کرکٹ کھیلی مگر ان کے ٹیسٹ میچز کی تعداد محض93 رہی، اس کی وجہ یہ ہے کہ ہمیں اپنے پرائم وقت میں زیادہ مواقع نہیں ملتے تھے۔

انہوں نے کہا کہ ٹیمیں جنگ کی وجہ سے ہمارے ملک کا رخ نہیں کرتی تھیں، ہم جانتے ہیں کہ اپنے ملک میں کرکٹ نہ کھیل پانے کا دکھ کیا ہوتا ہے، ہم پاکستان کو انہی حالات سے گزرتا دیکھ رہے ہیں، ہمیں لازمی طور پر انکی مدد کرنا چاہیے، ایس ایل سی کیلیے شرم کی بات ہے کہ انھوں نے پی سی بی کی زیادہ مدد نہیں کی، اس وقت جو لوگ ہمارے ملک میں کرکٹ چلا رہے ہیں ان کو معلوم ہی نہیں کہ ہمارے ابتدائی دنوں میں پاکستان نے ہماری کتنی مدد کی تھی۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here