قاہرہ:
مصر کی عدالت نے زیادتی کا نشانہ بنانے والے بس ڈرائیور کو اپنے دفاع میں قتل کرنے والی 15 سالہ لڑکی کے خلاف قتل کے مقدمے کو خارج کرکے آزادی کا پروانہ جاری کردیا۔
رواں برس جولائی میں 15 سالہ لڑکی عمیرہ احمد نے پولیس اسٹیشن میں آکر اپنی گرفتاری پیش کرتے ہوئے ایک بس ڈرائیور کو چھریوں کے وار کرکے قتل کرنے کا اعتراف کیا تھا۔
عمیرہ احمد نے اپنے اعترافی بیان میں بتایا تھا کہ ڈرائیور نے بس کو صحرائی علاقے میں لے جا کر مجھے زیادتی کا نشانہ بنانے کی کوشش کی اس دوران مزاحمت کرتے ہوئے میں نے چھریوں کے وار کیے جس سے ڈرائیور کی موت واقع ہو گئی۔
عمیرہ احمد نے اپنے بیان میں مزید بتایا کہ جب میں مکمل طور پر ڈرائیور کے چنگل میں پھنس گئی تو کسی طرح اسے چھری رکھنے پر راضی کرلیا اور جیسے ہی اس نے چھری رکھی میں نے چھری قابو میں کرکے اس پر پہ در پہ 15 وار کیے۔
پولیس نے لڑکی کو 4 ماہ تک اپنی تحویل میں رکھا اور اس دوران شواہد جمع کیے جو لڑکی کے بیان کے عین مطابق نکلے، پولیس کی تفتیشی رپورٹ کی روشنی میں عدالت نے لڑکی کو اپنے دفاع میں قتل کرنے پر مقدمہ خارج کردیا۔