کراچی:
مالی سال 2020 کے ابتدائی پانچ کے دوران براہ راست بیرونی سرمایہ کاری میں 78فیصد کا نمایاں اضافہ نظر آتا ہے اور اس 5ماہ کے دوران 85کروڑ 10 لاکھ ڈالر کی سرمایہ کاری کی گئی۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی رپورٹ کے مطابق سرمایہ کاری کی یہ رقم 2بڑی موبائل فون کمپنیوں کی جانب سے اپنے لائسنس کی تجدید کے تحت فیس کی مد میں دی گئی جبکہ ایک اور بین الاقوامی آئن لائن ادائیگی کی سہولت فراہم کرنے والی کمپنی کی جانب سے انفرااسٹرکچر کے لیے کی گئی سرمایہ کاری ہے۔ رپورٹ کے مطابق مقامی منصوبوں میں گزشتہ مالی سال کے پہلے پانچ ماہ کے دوران 47 کروڑ 73 لاکھ ڈالر کی سرمایہ کاری کی گئی تھی۔
اس حوالے سے ایکسپریس سے بات چیت میں اوورسیز انویسٹرز چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے سیکریٹری جنرل محمد عبدالعلیم نے بتایا کہ اس وقت پاکستان میں بیرونی سرمایہ کاری میں اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے اور زونگ (چائنا موبائل) اور ٹیلی نور کی جانب سے اپنے لائسنسوں کی تجدید کے لیے فیس جمع کرائی گئی تھی جبکہ اینٹ فنانسل سروسز گروپ (علی پے، چین) کی جانب سے پاکستان میں آن لائن ادائیگی کا نظام متعارف کرانے کے لیے انفرااسٹرکچر کی مد میں سرمایہ کاری کی گئی ہے۔
الفابیٹا کور کے چیف ایگزیکٹو خرم شہزاد کا کہنا تھا کہ چائنا موبائل نے لائسنس کی تجدید کے لیے 23 کروڑ ڈالر جمع کرائے ہیں اور اس حوالے سے پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی نے رقم موصول ہونے کی تصدیق دسمبر کے پہلے ہفتے کردی تھی۔
اسی طرح اینٹ فنانشل سروسز نے اپنی سرمایہ کاری کی دوسری قسط کی مد میں 7کروڑ ڈالر نومبر کے آخر میں ادا کیے جبکہ ٹیلی نار پاکستان نے اپنے لائسنس کی جزوی تجدید نو کے لیے 22 کروڑ 46 لاکھ ڈالر ادا کیے۔
خرم شہزاد نے بتایا کہ رواں مالی سال کے اختتام تک امید ہے کہ بیرونی براہ راست سرمایہ کاری ڈیڑھ سے دو ارب ڈالر کے درمیان ہوگی ۔