کراچی:
حکومت کی جانب سے گیس ٹیرف میں مجوزہ اضافے کی صورت میں فی بوری یوریا کی قیمت میں یکدم600روپے، سی این جی کی فی کلوگرام قیمت24روپے کے اضافے اور پاکستان سے برآمدہونے والی ویلیوایڈڈ ٹیکسٹائل سمیت دیگر مصنوعات کی لاگت میں اضافے کے خدشات پیدا ہوگئے ہیں جبکہ صارفین کے گھریلوبجٹ میں مزیداضافہ ہوجائے گا۔
حکومت گیس ٹیرف میں اضافہ کرکے اگرچہ گردشی قرضوں کے حجم کوکم کرنیکی خواہاں ہے اور اس اقدام سے حکومت شعبہ توانائی کے گردشی قرضوں کے حجم کو کم کرنے میں کامیاب ہوجائے گی لیکن تجارت صنعتی شعبے کے ساتھ عام آدمی پر مہنگائی کا بوجھ مزید بڑھ جائے گا۔ صنعتکاروں اورماہرین کاکہناہے کہ آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا)کی جانب سیگیس ٹیرف میں مجوزہ اضافے کی سمری حکومت کو ارسال کردی گئی ہے۔
ماہرین کا کہناہے کہ حکومت کو چاہیے کہ وہ مجوزہ گیس ٹیرف میں اضافے کی صورت میں عوام کسانوں اور تجارت وصنعتی شعبے کوممکنہ مہنگائی کے خطرات سے بچانے کیلیے مطلوبہ اقدامات بھی بروئے کارلائے تاکہ اس سے براہ راست متاثر ہونے والی عوام کو مہنگائی کے جن سے بچایاجاسکے۔