کراچی:
گڈز ٹرانسپورٹ کی ہڑتال کے باعث 1400 کنٹینرز بندرگاہوں تک نہ پہنچنے پر برآمد کنندگان کو ایک ہفتے کے دوران 15 لاکھ ڈالر سے زائد کے نقصان کا سامنا کرنا پڑا۔
گڈز ٹرانسپورٹرز کی ہڑتال ساتویں روز میں داخل ہوگئی ہے جس کے باعث تجارتی سرگرمیاں بری طرح متاثر ہورہی ہیں اور بندرگاہوں پر درآمدی کنٹینرز کا ڈھیر لگ گیا ہے جب کہ برآمدی سامان کی بندرگاہوں تک ترسیل نہ ہونے سے برآمدات میں بھی تعطل کا سامنا ہے، فیکٹریوں اور کارخانوں تک درآمدی خام مال کی ترسیل بھی متاثر ہورہی ہے جس کی وجہ سے پیداواری سرگرمیاں ماند پڑچکی ہیں۔
ملک سے پھل اور سبزیوں کی ایکسپورٹ کوسب سے زیادہ نقصان کا سامنا ہے، پاکستان سے ایکسپورٹ کیے جانے والے کینو، آلو اور پیاز کے 1400 کنٹینرز بندرگاہوں تک نہیں پہنچ سکے جس کی وجہ سے پھل سبزیوں کے برآمد کنندگان کو ایک ہفتے کے دوران 15 لاکھ ڈالر سے زائد کے نقصان کا سامنا کرنا پڑا۔
پاکستان فروٹ اینڈ ویجیٹبل ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کے سرپرست اعلیٰ وحید احمد کے مطابق ملکی معیشت گڈز ٹرانسپورٹ کی ہڑتال کی متحمل نہیں ہوسکتی، برآمدی آرڈرز کی تکمیل میں تاخیر کی وجہ سے سودے منسوخ ہونے اور نئے آرڈرز بھارت کے ہاتھ لگنے کا خدشہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ پھل اور سبزیاں تلف ہونے والے آئٹم ہیں جو بروقت خریداروں تک نہ پہنچیں تو خراب ہونے کا خطرہ ہوتا ہے ایک ہفتہ سے کینو آلو اور پیاز کے کنٹینرز راستے میں کھڑے ہیں پیک کیے گئے کینو فیکٹریوں میں پڑے ہیں اور پیک ہاﺅسز میں بھی پراسسینگ بند ہونے کے قریب ہے۔
وحید احمد نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ برآمد کنندگان کو پہنچنے والے نقصان کا ازالہ کیا جائے ٹرانسپورٹ کی ہڑتال سے قومی نقصانات کا راستہ بند کرنے کے لیے قانون سازی کی جائے ایکسل لوڈ کے قانون پر اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے مرحلہ وار عمل درآمد کیا جائے۔