کراچی:
دسمبر 2019 کے اختتام پر تارکین وطن کی ترسیلاتِ زر 2.09 ارب ڈالر رہیں۔ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی جانب سے بھیجء گئی رقوم کا یہ حجم 7 ماہ میں سب سے زیادہ ہے۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے گذشتہ روز ( ہفتے کو) جاری کردہ رپورٹ کے مطابق دسمبر میں تارکین وطن کی جانب سے بھیجی گئی رقوم نومبر 2019 کے مقابلے میں 15 فیصد اور دسمبر 2018ء کے مقابلے میں 20 فیصد زیادہ رہیں۔ ایک بڑے بینک کے ترسیلات زر کے شعبے کے سربراہ کے مطابق بیرون ممالک میں مختلف کمپنیوں میں پاکستانیوں کو ملنے والی ملازمتوں نے ترسیلات میں اضافے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔
بیورو آف امیگریشن اینڈ اوورسیز ایمپلائمنٹ کے مطابق 31 دسمبر 2019 کو ختم ہونے والے سال میں اوسطاً یومیہ 1700 پاکستانی بیرون ممالک میں ملازمتیں حاصل کرنے میں کام یاب رہے۔ 2018 میں یہ اوسط 1000 افراد یومیہ تھی۔
بیورو آف امیگریشن اینڈ اوورسیز ایمپلائمنٹ کی ویب سائٹ پر موجود اعدادوشمار کے مطابق گذشتہ برس 625203 پاکستانی محنت کش روزگار کے سلسلے میں بیرون ملک گئے۔ 2018 میں یہ تعداد 382439 تھی۔ 2019 میں بیرون ممالک میں روزگار کمانے والے پاکستانیوں کی تعداد بڑھ کر 11.11 ملین ہوگئی۔
دسمبر 2019 کے دوران سعودی عرب سے کارکنوں نے 472.94 ملین ڈالر، عرب امارات سے 427.56 ملین ڈالر، امریکا سے 357.45، برطانیہ سے324.57، گلف کے ممالک سے 205.73 ملین ڈالر اور یورپی ممالک سے 56.42 ملین ڈالر وطن بھیجے۔ملائیشیا، ناروے، سوئٹزرلینڈ، آسٹریلیان، کینیڈا، جاپان اور دیگر ممالک سے تارکین وطن نے 252.56 ملین ڈالر پاکستان بھیجے۔
رواں مالی سال کے ابتدائی 6 ماہ ( جولائی تا دسمبر) میں ترسیلاتِ زر کا مجموعی حجم 3 فیصد اضافے سے 11.39 ارب ڈالر رہا۔ گذشتہ مالی سال کے اسی عرصے میں باہر سے آنے والے رقوم کا حجم 11.03 ارب ڈالر رہا تھا۔
ٹورس سیکیورٹیز کے ڈپٹی ہیڈ آف ریسرچ مصطفیٰ مستنصر نے کہا کہ دسمبر میں ترسیلاتِ زر میں اضافے کا تعلق سردیوں کی تعطیلات سے ہے۔ ہر برس اس موسم میں تعطیلات کی وجہ سے کارکنان اپنے گھروں کو زیادہ رقم بھیجتے ہیں۔ بیشتر ممالک میں اس موسم میں، اور خاص طور پر کرسمس کی تعطیلات میں فروخت کا حجم بڑھ جاتا ہے۔ اسی وجہ سے آجر اپنے ملازمین کو بونس بھی دیتے ہیں۔ اور یوں وہ اپنے گھروں کو زیادہ رقم بھیجنے کے قابل ہوجاتے ہیں۔