دہلی: بھارتی فلم انڈسٹری کے معروف ہدایت کار انوبھو سنہا نے بھارت میں شہریت کے متنازع قانون کے معاملے پر بالی ووڈ کے تینوں خانز کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا ہے کہ اس معاملے پر اپنی خاموشی توڑیں۔
’’را ون‘‘،’’ملک‘‘، ’’تم بن‘‘ اور ’’آرٹیکل 15‘‘ سمیت متعدد ہٹ فلموں کے ہدایت کار انوبھو سنہا نے بھارتی حکومت کی جانب سے پاس کیے جانے والے مسلم مخالف شہریت کے متنازع قانون اور اس حوالے سے ملک بھر میں چل رہے احتجاج پر بالی ووڈ خانز کی مکمل خاموشی پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے درخواست کی ہے کہ اس حوالے سے کچھ تو بولیں۔
اس خبرکوبھی پڑھیں: ہندوستان کسی کے باپ کا نہیں ہے
بین الاقوامی میڈیا کے مطابق انوبھو سنہا نے متنازع قانون کے معاملے پر تینوں خانز کی خاموشی پر افسوس کا اظہار کیا اور شاہ رخ، سلمان اور عامر خان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ میں ہر اس شخص پر غصہ ہوں جو اس حوالے سے خاموشی اختیار کیے ہوئے ہے۔ بالی ووڈ کے یہ تینوں اداکار اور ان کی مداحوں میں مقبولیت ایک الگ ہی لیول پر ہے۔ ان تینوں کی جانب سے بولا گیا ایک لفظ بھی لاکھوں لوگوں پر اثر انداز ہوگا۔
انوبھو سنہا نے مزید کہا کہ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ اس قانون پر ان تینوں اداکاروں کا کیا موقف ہے اور میں یہ نہیں کہہ رہا کہ وہ مجھ سے یا دوسروں سے اتفاق کریں ان تینوں کی رائے ہماری رائے سے مختلف بھی ہوسکتی ہے لیکن یہ ضروری ہے کہ وہ عوامی بیان جاری کریں اور ملک میں جاری بحث میں شامل ہوں۔
بھارتی حکومت کی جانب سے نافذ کیے جانے والے شہریت کے متنازع قانون پر پورے بھارت میں احتجاج اورمظاہروں کا سلسلہ جاری ہے جب کہ بالی ووڈ کے بڑے بڑے اداکار جن میں ہرتھیک روشن، پرینیتی چوپڑا، جاوید جعفری، فرحان اختر وغیرہ شامل ہیں اس معاملے پر نہ صرف آواز اٹھاچکے ہیں بلکہ مودی حکومت پر شدید تنقید بھی کرچکے ہیں ۔ لیکن بالی ووڈ خانز کی طرف سے اس معاملے پر مکمل خاموشی کے باعث ان کے مداحوں میں شدید غصہ پایاجاتاہے۔
شہریت کے متنازع قانون کا آغاز دہلی کی جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طالبعلموں کی جانب سے ہوا تھا اورشاہ رخ خان اس جامعہ کے سابق طالبعلم رہ چکے ہیں۔ لہذٰا جامعہ کے طالبعلموں پر دہلی پولیس کے تشدد پر بھی شاہ رخ خان کی خاموشی پر شدید تنقید کی گئی تھی۔ جامعہ کی ایک طالبہ زویا ندیم نے الجزیرہ کو انٹرویو دیتے ہوئے اپنے غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس معاملے پر شاہ رخ خان جیسے لوگوں کی خاموشی ناقابل قبول ہے۔
بھارتی حکومت کی جانب سے منظور کیے جانے والے شہریت کے متنازع بل کے تحت 3 ممالک پاکستان، بنگلہ دیش اور افغانستان کے 6 مذاہب کے غیرمسلم تارکین وطن جن میں ہندو، عیسائی، پارسی، سکھ، جین اوربدھ مت شامل ہیں انہیں بھارت کی شہریت دی جائے گی لیکن مسلمانوں کو بھارتی شہریت سے محروم رکھا جائے گا۔