“جنگ کا خطرہ”

0
113
شبیر گُل

شبیر گُل

ایران بہانہ پاکستان نشانہ
امریکہ ایران کشیدگی۔۔ نشانہ کون ؟؟
دنیا کی نظریں پھر پاکستان پر جم گئیں بہت جلد امریکہ پاکستان کے بازو مروڑ نے کی کوشش کرے گا۔پاکستان کو یہ پیغام بھیجا جا چکا ہے کہ وہ ایران کے خلاف بلوچستان میں امریکی فوج کو پناہ دے ،وگرنہ پاکستان کو اس جنگ میں امریکہ کے خلاف سمجھا جائے گا۔ایسا ہی ایک پیغام مشرف دور میں بھی آیا تھا کہ پاکستان افغانستان کے خلاف ہمارا ساتھ دے وگرنہ پاکستان کو اس جنگ میں امریکہ کے خلاف سمجھا جائے گا۔مشرف نے بنا کوئی بحث کیے بنا کوئی شرط رکھے ،امریکہ کو ویلکم کہا جس پر امریکہ پریشان ہوگیا کیونکہ امریکہ کا اصل ہدف تو پاکستان تھا پھر کیا ہوا آپ سب کے سامنے ہے۔ گیم یہ تھی کہ پاکستان کبھی مانے گا نہیں اور ہم افغانستان کو چھوڑ کر پاکستان پر چڑھ دوڑیں گے۔ کیوں ایران کا سب سے بڑا دوست اور بزنس پارٹنر انڈیا بھی پوری طرح خاموش ہے ؟ جبکہ انڈیا 24 گھنٹے امریکہ کی چاپلوسی کرتارہتا ہے اور امریکہ کو اپنا آقا جانتاہے اس پورے سنیریو میں انڈیا کہاں کھڑا ہوگا ؟
کیونکہ سعودیہ بھی امریکی جنگی بیڑے کی ایران کی طرف پیش قدمی پر خاموش ہے۔ جبکہ سعودیہ اور ایران خود ہی ایک دوسرے کے بڑے دشمن ہیں ؟ اس جنگ میں سعودیہ کہاں کھڑا ہوگا ؟ دوسری طرف اسرائیل امریکہ کو ایران کے ساتھ براہ راست جنگ کرنے سے باز کررہا ہے اور اسے سعودیہ کو ایران کے ساتھ لڑوانے کی تلقین کررہا ہے ؟ ایک بحث یہ بھی ہے کہ امریکہ و ایران جنگ کی صورت میں کس نے کہاں سے مورچہ سنبھالنا ہے ؟ سعودیہ براستہ عراق یا پاکستان براستہ بلوچستان کیونکہ ایران کی بڑی اور محفوظ سرحدیں تو انہیں ملکوں سے ملی ہوئی ہیں ایک بحث یہ بھی ہے کہ اس جنگ سے کس کا نقصان اور کس کا فائدہ ہوگا یقیناً جو امریکہ کے ساتھ کھڑا ہوگا اسی کو فائدہ ہوگا وہی خوب ڈالر کمائے گا۔ جیسا کہ پاکستان امریکہ افغان جنگ میں۔پاکستان بھی اس سہولت سے بہت دیر تک فائدہ اٹھاتا رہا ہے اور اربوں ڈالر سالانہ بطور امداد لیتا رہا ہے،خیر ہم یہ بھی بھول رہے ہیں کہ جہاں پاکستان اور عراق کی بڑی سرحدیں ایران کے ساتھ جڑی ہوئی ہیں ،وہیں ترکی کی سرحد بھی ایران کے ساتھ جڑی ہوئی ہے۔ یعنی کہانی میں ٹوسٹ۔ امریکہ اور ترکی بھی تو ایک دوسرے کے بڑے حریف مانے جاتے ہیں تو کیا یہ اسٹیج ترکی کے لیے سجایا جارہا ؟ کیونکہ 2023 میں ترکی پر لگی 100 سال کی تمام پابندیاں ختم ہونے والی ہیں 100 سال کی پابندیوں میں رہ کر ترکی نے جو ترقی کی وہ قابل تعریف ہے پابندیاں ہٹ گئیںتو ترکی کہاں پہنچ جائے گا ؟
اب یہ سوال بھی ڈٹ کر کھڑا ہے کہ اس لڑائی میں ترکی کہاں کھڑا ہوگا ؟ خیر واپس آجائیں۔ ترکی ابھی بہت دور ہے ترکی میں گھسنے کے لیے 50% ایران فتح کرنا ہوگا اور ایران کو فتح کرنے کے لیے پاکستان کو اس لڑائی میں شامل کرنا ہوگا اور پاکستان اورایران کی سرحد بلوچستان میں واقع ہے اور بلوچستان میں سی پیک بن رہا ہے !! سی پیک کا نام لیتے ہی ہمارے ذہن میں چین آتا ہے کیونکہ چین کی مہربانی سے ہی تو سی پیک پروان چڑھ رہا ہے اب دنیا کچھ بھی کہے اس وقت دنیا کی معاشی سپر پاور تو چین ہی ہے اور متوقع سپر پاور بھی اور یہ بات امریکہ بہادر کو کہاں ہضم ہورہی ہے۔ تو اس کھینچا تانی میں چین کہاں کھڑا ہوگا چین تو ہرگز امریکہ کو بلوچستان میں قدم نہیں جمانے دے گا کیونکہ گوادر پورٹ پر چین اربوں روپیہ لگا چکا ہے اور بدقسمتی یہ کہ گوادر سے پانی کے راستے ایک 1 گھنٹے کی مسافت پر ایران کی سرحد ہے یعنی پورے بلوچستان میں ایران کے قریب سرحد گوادر ہے اور جنگ کے لیے نہایت مناسب جگہ بھی۔یعنی اگر ایران اورامریکہ جنگ ہوتی ہے امریکہ بلوچستان میں قدم رکھ لیتا ہے تو ہمارا سی پیک 30/40 سال کے لیے کھڈے لائن لگ جاتا ہے۔اب مجھے ایک مرد مجاہد جنرل حمید گل رح کی بات یاد رہی ہے، انہوں نے مرنے سے پہلے کہا تھا کہہ جس دن امریکہ ایران پر حملہ کرے گا اس دن آکر میری قبر پر پیشاب کردینا۔میرے نزدیک آج بھی جنرل حمید گل کی بات زیادہ اہمیت رکھتی ہے کیونکہ انہوں نے کہا تھا کہ امریکہ کا نشانہ افغانستان یا ایران نہیں پاکستان کی ترقی اور ایٹمی اثاثے ہیں جو امریکہ کے لیے پریشان کن ہیںاور پچھلے دنوں سے تو تیل و گیس کے ذخائر کی خبریں بھی بہت گرم تھیں پھر اچانک یہ کیا ہوا کہہ تیل کے ذخائر نہ ملنے کا اعلان کرنا پڑ گیا جبکہ 3 دن پہلے کی ہیڈلائن یہ تھی کہ ڈرلنگ مکمل تیل کے ذخائر کی مقدار کو جانچنے کا عمل شروع ؟
1۔ ?ایگزون موبائل کا ڈرلنگ کرنا۔ 2۔پریشر کِک کا ملنا3-ڈرلنگ مکمل ہو جانا۔ 4۔ذخائر کی مقدار کو جانچنے کا عمل شروع ہو جانا۔ 5۔ ڈرلنگ والی جگہ کو ایک دم پاک بحریہ کا سیکیورٹی حصار میں لے لینا۔ 6۔ ڈرلنگ بند۔7۔امریکہ ایران ٹینشنز۔ 8۔ ایرانی سرحد سے ڈرلنگ والی جگہ صرف تین سو کلومیٹر دور۔ 9۔ ک±ھلے سمندر کو علاقہ غیر قرار دے دینا۔ 10۔ پاک بحریہ کے چیف کا عمران خان سے ملنا۔ یقیناً معاملہ سیکیورٹی رسک ہوگیا ہے۔ ایران بھارت گٹھ جوڑ تو سب کے سامنے ہے -اب امریکہ کیسے چاہے گا کہہ پاکستان سے تیل نکل آئے کیونکہ اس خطے کی واحد ایٹمی طاقت پاکستان ہے اور اگر تیل بھی نکل آیا تو معاشی طاقت بھی ہم بن جائیں گے تو اس خطے پر پاکستان کی حکومت ہوگی اور امریکہ کا راستہ بند ہوجائے گا۔ تو کل± ملا کر بات یہ ہے کہ گھیرا پاکستان کے گرد ہی تنگ کیا جارہا ہے۔ آزمائش کی گھڑی ہے پاکستانی قوم کے لیے اپنی فوج کے ساتھ کھڑا ہونا وقت کا تقاضا ہے ،اس وقت پاکستان شدید مالی بحران کا شکار ہونے کے ساتھ بیرونی خطرات کا شکار بھی ہے۔ آئیں ہاتھوں میں ہاتھ ڈال کہ عہد کریں کہ مرتے دم تک پاکستان اور اس کے چاہنے والوں کے ساتھ مل کر لڑیںگے۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here