ممبئی: بھارتی فلموں کے نامور اداکار نصیرالدین شاہ نے بھارت کی موجودہ صورتحال کے بارے میں کہا ہے کہ اگر 70 سال سے بھارت میں رہنا مجھے ہندوستانی ثابت نہیں کرتا تو مجھے نہیں معلوم مجھے کیا کرنا چاہیئے۔
مسلم مخالف متنازع شہریت قانون اور بی جے پی کے کارکنوں کی جانب سے دہلی کی جواہر لعل نہرویونیورسٹی کے طلبا پر وحشیانہ تشدد کے باعث بھارت کی اندرونی صورتحال انتہائی خراب ہے۔ پورے بھارت میں مودی کی پالیسیوں کے خلاف مظاہرے پھوٹ پڑے ہیں جب کہ بالی ووڈ اداکار بھی متنازع قانون اورطلبا پر تشدد کے خلاف کھل کر اپنی آواز اٹھارہے ہیں۔
حال ہی میں بھارت کے لیجنڈری اداکار نصیرالدین شاہ نے اس معاملے پر اپنی رائے دیتے ہوئے مودی حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ نصیر الدین شاہ نے کہا آخر کیوں میرا پاسپورٹ، ووٹرز شناختی کارڈ، ڈرائیونگ لائسنس اور آدھار کارڈ میرے بھارتی شہری ہونے کے لیے کافی نہیں ہے۔ میرے پاس پیدائش کا سرٹیفیکٹ نہیں ہے تو کیا اس کا مطلب ہے کہ ہم سب بھارتی شہریت سے خارج ہیں؟
نصیرالدین شاہ نے کہا کہ مجھے اس بات کی یقین دہانی کی ضرورت نہیں کہ مسلمانوں کو پریشان ہونے کی ضرورت نہیں، میں پریشان نہیں ہوں۔ اگر میری یہاں(بھارت میں) 70 سالوں سے موجودگی مجھے ہندوستانی ثابت نہیں کرتی تو مجھے نہیں معلوم خود کو ہندوستانی ثابت کرنے کے لیے مجھے کیا کرنا ہے۔ میں موجودہ حالات سے خوفزدہ نہیں ہوں بلکہ غصہ ہوں۔
نصیرالدین شاہ نے جواہر لعل نہرو یونیورسٹی کے طلبا پر پولیس اور بی جے پی کے کارکنوں کی جانب سے کیے جانے والے تشدد کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ طلبا کی توہین، دانشوروں کی توہین یہی چیز مجھے سب سے زیادہ تکلیف دے رہی ہے۔ یہ میرے لیے تعجب کی بات نہیں ہے کہ وزیراعظم مودی کی طلبا کے لیے کوئی ہمدردی اور شفقت نہیں ہے۔
نصیرالدین شاہ نے کہا کہ مودی کی ایک ویڈیو کلپ موجود ہے جس میں وہ کہہ رہے ہیں کہ وزیراعظم بننے سے قبل انہوں نے کبھی مطالعہ نہیں کیا اس وقت یہ بیان کافی دلکش تھا لیکن پچھلے 6 سالوں میں جو کچھ ہوااس نے خوفناک تناسب حاصل کرلیا ہے۔
بھارت میں جاری مظاہروں پر نصیرالدین شاہ نے کہا کہ اس تحریک کا کوئی لیڈر نہیں ہے بلکہ سب کا مشترکہ غصہ ہے۔ میں صرف یہی کہنا چاہتاہوں کہ اگر آپ نوجوانوں کے غصے کو مسترد کریں گے تو آپ خود کو خطرناک صورتحال میں ڈال دیں گے۔
بھارت کی موجودہ صورتحال پر بالی ووڈ فنکاروں کے ردعمل کے حوالے سے نصیر الدین شاہ نے کہا کہ یہ تعجب کی بات نہیں کہ کچھ اداکار اس پر بات کیوں نہیں کرتے۔ شاید انہیں لگتا ہے کہ وہ اس معاملے پر بات کرکے بہت کچھ کھودیں گے؟ اس کے ساتھ ہی انہوں نے دپیکا پڈوکون کی جرات کو بھی سراہتے ہوئے کہا وہ بھی یقیناً کچھ کھوئیں گی تو کیا وہ غریب ہوجائیں گی؟ کیا ان کی مقبولیت میں کمی آجائے گی اور کیا ان کی خوبصورتی کم ہوجائے گی؟ فلم انڈسٹری ایک ہی چیز کو پوجتی ہے اور وہ ہے پیسہ۔ اداکاروں کی خاموشی سے زیادہ نوجوان نسل کی آواز کی اہمیت ہے۔
واضح رہے کہ یہ پہلی بار نہیں ہے جب نصیرالدین شاہ نے بھارت میں ہونے والے ظلم اور ناانصافی پر آواز اٹھائی ہو بلکہ اس سے قبل کئی مواقعوں پر وہ اپنی رائے کا اظہار کرچکے ہیں جس پر انتہا پسند ہندوؤں نے انہیں بھارت چھوڑ کر پاکستان تک جانے کی دھمکی دے دی تھی۔