قرآن نظام زندگی

0
206
مفتی عبدالرحمن قمر
مفتی عبدالرحمن قمر

مفتی عبدالرحمن قمر،نیویارک

قرآن مجید ہدایت کی کتاب زندگی کی روشنی، ہر دور کی ضرورت پوری کرنے والی کتاب نظام قدرت پانی، ہوا، غذا اور ہدایت کی کتاب کبھی بھی انسانیت کی ضروریات اور راہنمائی سے پیچھے نہیں رہی۔ مگر ہم اپنی کوتاہی کو تسلیم نہیں کرتے۔ قرآن مجید کو صرف جلسوں میں تلاوت اور مرنے پر قرآن خوانی کیلئے رکھ چھوڑا ہے، ہر چند کہ یہ بھی نیکی کے کام ہیں کاش ہم قرآن کریم سے رابطہ جوڑتے، دنیا میں جتنے بڑے لوگ اسلام میں داخل ہوئے، سب ہم مسلمانوں سے پہلے قرآن مجید سے مل چکے تھے، جس کسی نے بھی اسلام سے بیزاری کا اظہار کیا وہ ہماری کوتاہیوں کو دیکھ کر الگ رہا اور بیزار ہوا، ایک کتاب مجھے سیل میں ملی ،پانچ مسلمانوں کی کہانیاں تھیں، جو بیزار ہو کر عیسائی ہو گئے تھے ،ابھی دو روز پہلے کی بات ہے کہانیاں کیا تھیں مسلمانوں کے کردار دیکھ کر بے زار ہو کر عیسائی ہو گئے تھے۔ خلیفہ ہارون الرشید کے درباری حکیموں میں ایک عیسائی حکیم بھی تھا۔ بڑا قابل حکیم تھا، ایک د ن دربار میں ایک عالم دین تشریف لائے، عیسائی حکیم منہ چڑا اور معتمد تھا۔ اس نے مہمان کی عزت کی پرواہ کئے بغیر سوال کر دیا حضرت علوم کے دو ہی بڑے شعبے ہیں علم الابدان اور علم الدیان، قرآن میں ادیان کا تو کہیں نہ کہیں ذکر ہے مگر علم الابدان کا کہیں ذکر تک نہیں ہے۔ عالم دین نے برسجتہ فرمایا اس کا مطلب ہے آپ نے قرآن مجید کو دیکھا ہے، پڑھا نہیں ہے، اگر پڑھا ہوتا تو یہ سوال نہ کرتے نصرانی طبیب نے کہا حضرت میری مادری زبان بھی عربی ہی ہے، عالم دین نے فرمایا تو سن اللہ پاک نے علم المطلب صرف آدھی آیت میں بتا دیا ہے، نصرانی طبیب نے کہا میں نے بہت محنت سے قرآن مجید پڑھا ہے، مجھے تو کوئی آیت نظر نہیں آئی، عالم دین نے فرمایا قرآن مجید اس کے ہاتھ میں دو، سورة اعراف کی آیت نمبر 31 میں فرمان خداوندی ہے کھاﺅ اور پیو مگر حد سے آگے نہ بڑھو، اللہ حد سے بڑھنے والے کو پسند نہیں کرتا، نصرانی پڑھ کر ہکا بکا رہ گیا، عالم دین نے فرمایا ہمارے پیارے نبیﷺ نے اس کی تشریح یوں کی ہے فرماتے ہیں معدہ تمام امراض کا گھر ہے اور پرہیز تمام داﺅں کا سردار ہے اور ہر جسم سے وہی کام لو جس کا وہ عادی ہے، فرط حیرت سے بھرے دربار میں نصرانی طبیب نے عالم دین کا چہرہ دیکھا اور کہا معذرت خواہ ہوں۔ حضرت عبداللہ بن عباس فرماتے ہیں قرآن مجید میں سارے علوم موجود ہیں اور یہ بات ہے کہ ہماری ترجیح قرآن مجید نہیں ہے۔ حالانکہ قرآن ایک معجزہ ہے ہر دور کے سوالوں کے جواب خود دیتا ہے کتنی حیرت کی بات ہے صبح و شام پوری اسلامی دنیا کے ٹی وی چینل چلتے ہیں مگر قرآن مجید کو ایک فیصد بھی حصہ نہیں ملتا جس کی وجہ سے ہماری نئی نسل کرکٹ، ڈرامہ، فلم، موسیقی کے بارے میں بے بہا معلومات رکھتے ہیں مگر قرآن مجید کو کبھی ہاتھ بھی نہ لگایا ہوگا۔ اب تو قرآن خوانی کے وقت بھی لوگ تسبیاں مانگتے ہیں یہ ایک مقدس کام تھا اس سے ہمارے مرد بھی محروم ہو رہے ہیں ،ایک تو رنگ برنگے سوشل میڈیائی مفکرین نے ناک میں دم کر رکھا ہے اوپر سے ہم اپنی مقدس ہدایت کی کتاب کو پس پُشت ڈال رہے ہیں۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here