معاشی خوشخبریاں!!!

0
316
Khushnood Ali Khan
Khushnood Ali Khan

مہمان کالم: خوشنود علی خان

اب ذرا سیاست دیکھتے ہیں، چودھری پرویز الٰہی کچھ دنوں سے سچی اور کھری باتیں کر رہے ہیں۔ا س کی یقیناً انہیں ضرورت محسوس ہوئی ہوگی۔ مجھے یہ بھی معلوم ہے کہ وہ قصے سنا رہے ہیں، مثلاً انہوں نے کل کہا ہم نے کبھی وزارتوں کو اہمیت نہیں دی۔ ملکی مفاد کو عزیز رکھا ہے، اس جماعت مسلم لیگ (ق) سے کامل علی آغا بھی بول رہے ہیںلیکن بات تو چودھری شجاعت پہ آکر ختم ہوتی ہے۔ سوچیں وہ کیا کہہ ر ہے ہیں کیوں کہہ رہے ہیں، میں فیصلہ آپ پر چھوڑتا ہوں، چودھریوں کا بولنا بلا وجہ نہیں، میں سمجھتا ہوں چودھری بہت اہم ہونے والے ہیں۔ میں نے پختونخواہ کے وزیر اطلاعات شوکت یوسفزئی کا ذکر کیا تھا۔ شوکت یوسفزئی ہمارے ہم پیشہ ہیں لیکن گزشتہ دنوں پارٹی میں (پختون خواہ) میں جو لڑائی ہو رہی تھی۔ شوکت یوسفزئی سے جانے انجانے میں کچھ غلطیاں ہوگئیں پھر ان کا وزیر اطلاعات ہونا Conflict of intrest بھی ہے۔ میں نے کل کہا کہ وہ بولتے ہیں تو یوں لگتا ہے ایک خالی آدمی بول رہا ہے۔ اس لڑائی میں وزیراعظم عمران خان نے وزیراعلیٰ خیبر پختونخواہ محمود خان کا ساتھ دیا ہے لیکن شوکت یوسف زئی درمیان میں کھلے اور اپنی وزارت بچانے کی کوشش کی لیکن عمران خان سب جانتے ہیں کون کیا ہے، اس نے کیا کیا ہے؟ کیا کر رہا ہے؟
میں سمجھتا ہوں پختونخواہ PTI کی بنیاد ہے۔ عمران خان کی سب سے زیادہ توجہ پختونخواہ پر ہے۔ لہٰذا کام نہ کرنےوالے آﺅٹ ہور ہے ہیں، میں سمجھتا ہوں اگلے کچھ دنوں میں پختونخواہ وزارت (پختونخواہ کابینہ) میں رد و بدل ہوگا۔ اگر پرائم منسٹر ملک کی معاشی صورتحال کے بارے میں جو کہہ رہے ہیں وہ اگر درست ہے تو عمران خان صاحب جلدی کریں، مہنگائی ختم کریں، آٹے اور چینی کی کمیابی ختم کریں، پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتیں فی الفور نیچے لانے کے اقدامات کریں، ڈالر سستا کریں۔ حکومت وضاحت کرے کہ چیئرمین ایف بی آر کیوں چھٹی پر چلے گئے تاکہ افواہ نما خبریں جنم لیں، کراچی کسٹمز میں جن ا فسروں نے اربوں کا فراڈ کیا، ان کے کیس پر بھی وفاقی حکومت پاکستان کے عوام کو آگاہ کرے، انہیں گرفتار کر کے جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم بنائی جائے جو ہر ہفتے اس فراڈ کی جذیات سے میڈیا کو آگاہ کرے۔
اسلام آباد ایک لاوارث شہر ہے، پوری دنیا میں سبزی اور پھل کی منڈیاں ایسے ہوتی ہیں کہ آپ وہاں سے چیز اٹھائیں اور کھالیں۔ مگر اسلام آباد میں سبزی فروٹ اور دوسری سٹور کی جانےوالی چیزیں گندگی پر پڑی ہوئی ہیں۔ سبزی منڈی کی صفائی کیلئے روزانہ تقریباً ایک لاکھ خرچ ہوتا ہے مگر دکھانے کیلئے صرف سامنے درمیان سے گزرنے والی سڑک صاف کی جاتی ہے اور اس پر تقریباً چند ہزار کا خرچ ہے۔ طویل عرصے سے مل کر یہ پیسہ کھایا جا رہا ہے۔ چیف کمشنر اسلام آباد اس پر تحقیقات کرائیں اور پیسہ کھانے والوں کو اس کام سے فارغ کریں۔ یہ کام کی زبردست قسم کے جابر اور ایماندار ایڈمنسٹریٹر کا کام ہے۔ میں انجمن شہریاں اسلام آباد کے صدر کی حیثیت سے اس کا مطالبہ کر رہا ہوں اور منتظر ہوں انتظامیہ کب اس کا نوٹس لیتی اور تحقیقات کرواتی ہے۔
اراکین سینیٹ نے اپنی 400 فیصد تنخواہوں میں اضافے کابل لانے کی کوشش شروع کر دی ہے، عمران خان فوری طور پر اپنے ارکان سے کہیں کہ وہ اس کی مخالفت کریں۔ حکومتی جماعت کا جو رکن بھی اس بل کی حمایت کرے اس کی سرزنش کی جائے۔ عمران خان صاحب اگر یہ بل واپس نہیں ہوتا تو اگلا مطالبہ ہوگا کہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں بھی 400 فیصد اضافہ کیا جائےگا۔
عمران خان صاحب آپ دیکھیں گے،ا گلے کچھ دنوں میں جہانگیر ترین کے بارے میں آپ کو سوالات پر سوالات آئیں گے کہ جہانگیر خان ترین کا شوگر کی قیمت میں اور آٹے کی قیمت میں اضافے سے کیا تعلق ہے،اس لئے بہتر ہے کہ آپ خود ہی کرائی گئی تحقیقات کی تفصیل منظر عام پر لے آئیں۔ معتبر ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ کسٹم کے جن افسروں کو معطل کیا گیا وہ شراب کے کنٹینر افغانستان بھجوانے کا کام بھی عرصے سے کر رہے ہیں اور یہ ڈالر کی سمگلنگ میں بھی ملوث ہے۔ جلد ہی اس راز سے بھی پردہ اٹھایا جائےگا کہ کون کون اس میں ملوث ہے!

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here