خفیہ فوج

0
398
مفتی عبدالرحمن قمر
مفتی عبدالرحمن قمر

مفتی عبدالرحمن قمر،نیویارک

اللہ رب العزت نے اپنے پاک کلام میں اپنی خفیہ فوج کا تذکرہ فرمایا ہے، اللہ کی یہ فوج ایسی ہے کہ ہمارے آلات بھی اس کو دیکھ نہیں سکتے۔ مثال یوں دی ہے ہجرت والی رات کھوج لگانے والے پیروں کے نشان کے ذریعے غار کے منہ پر پہنچ گئے۔ اللہ رب العزت نے مکڑی کو جالا بُننے کیلئے حکم دیا لمحوں میں جالا بُن دیا گیا، پھر کبوتری کو انڈے دینے کا حکم ہوا، تعمیل ہو گئی غار کے منہ پر بحث چھڑ گئی کھوجی کہتا تھا، بندے اندر ہیں شہر والے لوگ کہنے لگے نا ممکن ہے، اگر کوئی اندر جاتا تو جالا ٹُوٹ جاتا، انڈے گر کر ٹُوٹ جاتے یہاں تو ہر شے سلامت ہے چنانچہ ناکام و نامراد واپس لوٹ گئے،ا رشاد ہوا وایدہ بجنود لم تروھا، ہم نے اپنی خفیہ فوج کی بدولت اپنے محبوب کی حفاظت کی۔ نمرود بادشاہ کو بچپن میں سمندر میں ڈوبنے سے بچایا، سمندر کنارے پھینک دیا گیا، شیرنی کو دودھ پلانے کیلئے مقرر کر دیا، تھوڑا سمجھدار ہوا، وقت کے بادشاہ کو راستہ بھلا کر نمرود کے پاس بھجوایا۔ بادشاہ کے گھر پلا، جوان ہوا، اپنے محسن کو قتل کر کے مملکت پر قبضہ کر لیا۔ تخت پر بیٹھتے ہی خدائی کا دعویٰ کر دیا، اللہ کریم نے اپنی خفیہ فوج کے ایک معمولی سپاہی کو حکم دیا اس کے نتھنوں کے ذریعے اس کے دماغ تک پہنچ جاﺅ، تمہاری زندگی میرے ہاتھ میں ہے تم زندہ سلامت رہو گے لیکن نمرود کو سکون سے بادشاہت نہیں کرنے دینا چنانچہ بادشاہ کو جوتا بردار ملازم رکھنا پڑا، جو بھرے مجمع میں سات جوتے سر پر مارتا، اسے کچھ آفاقہ ہو جاتا۔ بالآخر اسی خفیہ آدمی کے معمولی سپاہی کے ہاتھوں واصل جہنم ہوا۔ دنیا اس کے ہاتھ میں تھی مگر اپنی حفاظت نہ کرسکا۔ شاید بہت کم لوگوں کو احساس ہو کہ اس وقت ہم بھی خدائی خفیہ فوج کی یلغار ہیں، لڑائیاں ہوتی ہیں، دو ملک برباد ہوتے ہیں یا ان کے اتحادی مگر یہ کیا، کوئی بم نہیں چلا، کوئی راکٹ ڈرون نہیں گرا مگر پوری دنیا خوف میں مبتلا ہو گئی ہے۔ اس کا علاج مل گیا، دعویٰ روز کرینگے مگر کہیں گے کہ ایک اور وائرس نے جنم لے لیا۔ اس کا توڑ تلاش کیا جائےگا اور یوں آہستہ آہستہ انسانیت دم توڑتی رہے گی۔ ہم کیوں نہیں بنانے والے سے ہی رجوع کر لیتے ہیں مگر احساس ہو تو تب نادر شاہ جب دہلی تاراج کر رہا تھا ایک گروہ مختلف طبقوں سے ترتیب دے کر اس کے پاس بھیجا گیا اور کہا اگر خدا ہو تو مخلوق کو معاف کر دو۔ اگر رسول ہو تو اپنی اُمت کو معاف کر دو، اگر بادشاہ ہو تو رعایا کو معاف کر دو۔ اگر کوئی پیر ہو تو مریدوں کو معاف کر دو۔ نادرشاہ نے کہا نہ پیر، نہ رسول، نہ بادشاہ، نہ خدا میں تو تمہاری شامت اعمال ہوں۔ پوری دنیا میں لگتا ہے ہم بھی اجتماعی ظلم کر رہے ہیں۔ بیس لاکھ مسلمانوں پر پر چین ظلم کر رہا ہے کتوں والی زندگی بسر کر رہے ہیں ہم کچھ نہیں کہہ سکتے کیونکہ ہمارا دوست ہے۔ انڈیا کشمیری مسلمانوں اور اقلیتوں پر ظلم ڈھا رہا ہے دنیا خاموش تماشائی ہے۔ امریکہ نے فلسطین کا نقشہ بدل کر مسلمانوں کو مارنے کا حق یہودیوں کے ہاتھ دےدیا، روہنگیا مسلمانوں کا معاملہ جوں کا توں ہے عراق اور شام اور یمن میں خون کی ہولی کھیلی جا رہی ہے۔ کس کس ظلم کا تذکرہ کروں، اس لئے ارباب عقل و خرد بارگاہ ایزدی میں جھک جاﺅں۔ اپنی اپنی زبان میں اپنے خدا سے معافی مانگو۔ وہ بڑا کریم ہے بہت جلدی معاف کر دیتا ہے پتہ بھی نہیں چلے گا، وائرس واپس چلا جائےگا۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here