عالمی حدت میں اضافہ ، پارہ اور پانی چڑھ گیا!!

0
121
سید کاظم رضوی
سید کاظم رضوی

سید کاظم رضوی

قسط اوّل
نوٹ : اس مقالہ کو اس سے پہلے نہیں لکھا گیا اسکا آئیڈیا اور تحقیق مصنف کی زاتی تحقیق ہے بلا اجازت شیئر نہ کریں -شکریہ
جس تیز رفتاری سے دنیا ترقی کررہی ہے اسی رفتار سے بلکہ اس سے کئی گنا تیز رفتار سے بقاءنسل انسانی پر ضربیں پڑ رہی ہیں اورسوال اٹھ رہے ہیں !!انسان اتنا زیادہ مایوس ہوچکا ہے کہ اس کو انسانی نسل کو باقی رکھنے کیلئے دوسرے سیاروں کا رخ کرنا پڑ رہاہے جو کچھ فلم بین جدید فلموں میں فلمبند کررہے ہیں وہ کچھ اچھوتا نہیں ہے بلکہ آنے والے کل کی نشاندہی کررہا ہے جس میںعقلمندوں کیلئے اشارے پنہاں ہیں ایک خبر دیکھی کہ کراچی کی ساحلی پٹی ابراہیم حیدری میں سمندری پانی بستیوں میں داخل ہوگیا اورسمندری موجیں بے قابو دکھ رہی تھیں۔ کیونکہ چھ سال ساحل سمندر کے ساتھ موجود بجلی گھر میں نوکری انجام دی، ایسا موجوں کاتلاطم کبھی نہ دیکھا جب انسان اتنا زیادہ خود پسند اور آرام طلب ہوجائے کہ سادگی کو ترک کرکے اپنے طرز زندگی کو آسائشوں سے گزارنے کا عادی ہو تو اسکی قیمت انسان کو ہی نہیں اسکی نسلوں کو بھی ادا کرنی پڑتی ہے ،پاکستان کا گرم ترین مقام جیکب آباد اورسبی جہاں درجہ حرارت زیادہ سے زیادہ 84 اور پورے گرمی کے سیزن میں کبھی ایک آدھ بار 50 تک پہنچتا تو عوام واویلا مچا دیتے تھے، آج مثبت پچاس سے اوپر عام بات ہے !!! اس ماحولیاتی آلودگی کی آوازیں بہت ہیں لیکن مجرم ہمیشہ کی طرح عدالت سے فرار یاضمانت پر دکھتے ہیں ،شائد جج لاہور ہائیکورٹ کا ہے! !؟؟
جہاں کرہ ارض پر سانس لینے والی فضاءسے لیکر پانی کا درجہ حرارت قابو سے باہر ہورہا ہے اسکی وجوہات تیزی سے صنعتی ترقی اورزہریلی گیسوں کا اخراج ہے جس میں سب سے بڑے مجرم وہ دیو ہیکل آسمان میں ا±ڑتے طیارے جو تیس ہزار فٹ سے زیادہ بلندی پر آٹھ سو پچاس پلس ڈگری سیلسیئس کی فل±و گیسز کا براہ راست اخراج اوزون کی تباہی کا باعث بنتے ہیں ،صرف امریکہ میں بیک وقت پانچ ہزار طیارے ہوا میں معلق یہ کام بغیر رکے کررہے ہیں دیگر دنیا کا اندازہ آپ خود لگا سکتے ہیں۔ دنیا میں موجود پودے، سبزہ، آکسیجن بنانے کے کارخانے ہیں ،یہ تیزی سے ختم ہورہے ہیں ،کاربن ڈائی آکسائیڈ کی بڑھتی مقدار تیزابی بارشوں کا باعث بن رہی ہے جس کا نظارہ نیو جرسی میں بھی دیکھ چکا ہوں۔
جس طرح جسم میں خرابی ہو تو جسمانی دفاعی نظام حرکت میں آکر جسمانی صحت بحال رکھتا ہے اسی طرح جب آلودگی بڑھتی ہے توکرہ ارض پر آکسیجن کی مقرر کردہ مقدار کو برقرار رکھنے کیلئے نظام قدرت عمل میں آتا ہے تو ہزاروں سال سے جمی برف پگھلنے لگتی ہے یہ عمل دو طرح سے کارگر ہوتا ہے سمندری حیات کو زندہ رکھنے اور آب و ہوا کی آکسیجن کو برقرار رکھنے کیلئے ضروری ہے کہ برف پگھلے، یہ ایسا ہی ہے اگر چائے میں شکر زیادہ ہو تو مزید چائے ڈال دیتے ہیں جس سے تیزی ختم ہوجاتی ہے، اب وہ پانی جو سمندرمیں آلودہ ہوچکا تازہ برف کا پانی سمندری پانی میں شامل ہوکر اس کی آلودگی کو کم کردیتا ہے ،اس سے ایک فائدہ تو ہوا لیکن نقصان سمندر کی سطح کے بلند ہونے کی شکل میں ملتا ہے۔
دنیا میں بپھرتے سمندر اور تیزی سے آتے بگولے انتہائی شدت کی بارشیں کی کہانی سنا رہی ہیں جہاں دنیا ہی شدت پسند بن رہی ہو الزام مسلمانوں پر لگا کر وہاں یہ پانی اور ہوا بھی شدت پسند ہوتے جارہے ہیں اگر اس شدت پسندی کو قابو نہ کیا گیا تو اسکاخراج تمام بین المذاہب کو ایک ساتھ دینا ہوگا کیونکہ موسم کا عدل سب پر یکساں لاگو ہوگا اور کسی سے کوئی رعایت نہیں کرےگا۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here