بلومبرگ کی دولت بھوسا بن کر اُڑ گئی

0
176
حیدر علی
حیدر علی

حیدر علی

سیاسی مبصرین کی رائے میں یہ دو ہاتھیوں کے مابین خوفناک جنگ ہے، جس میں ایک ہاتھی ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے حریف مائیکل بلومبرگ کے بارے میں ہتک آمیز تبصرہ کرتے ہوے کہا کہ ” چھوٹا مائیک 5 فٹ 4 انچ کے قد کا مردہ قوت والا ہے ، جو اپنے پیشہ ور سیاستدانوں کے ساتھ اسٹیج پر مباحثہ کیلئے بھی تیار نہیں ، اُسے برنی سینڈرز سے نفرت ہے اور شاید وہ اپنی دولت کے سہارے اُسے روکنے میں کامیاب ہوجائیگا لیکن اِس سے برنی کے حمایتی پاگل ہوجائینگے“ سب سے پہلے اِس تبصرے کا ردعمل بلومبرگ کے ڈاکٹر کی جانب سے آیا جس نے تردید کرتے ہوے کہا کہ بلومبرگ کا قد 5 فٹ 4 انچ نہیں بلکہ 5 فٹ 7 انچ ہے پھر بلومبرگ نے خود جواب دیتے ہوے کہا کہ ” ایسا معلوم ہورہا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ اُن سے خطرہ محسوس کرنے لگے ہیں، یہ ایک خوش آئند امر ہے۔ “
تاہم مائیکل بلومبرگ کا صدارتی انتخابی مہم پر 400 ملین ڈالرز سے زائد رقم کا خرچ کرنا سبھی کی بھنویں چڑھنے کا باعث بن گئی ہیں، 400 ملین ڈالرز دنیا کے بیشتر ممالک کا سالانہ بجٹ ہوتا ہے اور پھر تو یہ ابتدا ہے ، آگے آگے دیکھئے ہوتا ہے کےا؟ قوی امید ہے کہ رقم بلین ڈالرز سے تجاوز کر جائینگی، شاید پاکستانی فوج کے چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ بلومبرگ سے یہ درخواست نہ کردیں کہ وہ امریکا کے صدر بننے کے بجائے پاکستان کے وزیراعظم بن جائیں اور اپنے 62 بلین ڈالر ز کے سونامی کا رخ پاکستان کی جانب موڑدیں، پاکستان کے خسارے کا بجٹ بھی ماضی کی کہانی بن جائے اور اُن کی آتما کو بھی سکون نصیب ہوجائے۔
بہر نوع بلومبرگ کی انتخابی ٹیم کے جس اعلیٰ عہدیدار کو دیکھئے وہ تنخواہ دار رضاکاروں کی بھرتی کرنے میں مصروف ہے، رضاکاروں کی تنخواہیں پانچ ہزار ماہانہ سے دس ہزار ڈالر تک ہے، اِسلئے کسی بھی نوجوان جس کے مقدر میں ملازمت کرنا مقصود نہ تھا ، وہ بلومبرگ کی حویلی کا باجرا کھانے کیلئے بے چین ہوگیا ہے، سارے امریکا کے بے روزگار نوجوان جوق در جوق اُنکی انتخابی آفس کے گرد چکر لگارہے ہیں، ملازمت کی شرائط تو ایک جانب ، اُسکی باغ و بہار بھی کچھ کم نہیں ، کام صرف یہ ہوگا کہ جناب بلومبرگ جہاں بھی جائینگے اُس کرائے کے ٹٹو کو وہاں جانا پڑیگا۔ قیام وطعام کا سارا بندوبست بلومبرگ اینڈ کمپنی کی ذمہ داری ہوگی، سنا ہے کہ انٹرویو میں صرف چند سوالات پوچھے جارہے ہیں، اول یہ کہ نعرہ لگا سکتے ہو، دوئم یہ کہ ایک فٹ کے چھوٹے سے جھنڈے کو لہرا سکتے ہو اگر امیدوار کا تعلق کسی اور پارٹی یا وہ کسی اور امیدوار کا حامی ہے ، تو اِس میں کوئی مضائقہ نہیں کیونکہ بلومبرگ کی ریلی بھی حقائق کم ڈرامہ زیادہ ہے۔ ڈرامہ اور فلم کے منظر میں سب کچھ جائز ہوتا ہے،ایک اچھے بھلے آدمی کو ڈاکو یا چور کے طور پر پیش کردیا جاتا ہے، اِس لئے کوئی ضروری نہیں کہ مائیک بلومبرگ کی ریلی میں جو بھی افراد شریک ہوتے ہیں ، وہ حقیقی معنوں میں اُنکی صلاحیت ، اُنکے نظریات یا اُنکی دولت سے مرعوب ہیں، بلکہ یہ ممکنات میں شامل ہیں کہ وہ اِن لائن آف ڈیوٹی میں بلومبرگ اینڈ کمپنی سے تنخواہ وصول کرنے کیلئے اپنا وقت وہاں گذار رہے یا گنوا رہے ہیںتاہم یہ بھی اطلاع موصول ہوئی ہے کہ بلومبرگ اینڈ کمپنی کو امریکا سے کرائے کے ورکروں کے ملنے میں دشواریاں پیش آرہی ہیں، اِسلئے H-1 ویزا دے کر نوجوانوں کو برطانیہ، کینیڈا اور اسٹریلیا سے درآمد کیا جارہا ہے اور اُنہیں یہ یقین دہانی بھی کرائی جارہی ہے کہ اُنکے گرین کارڈ کا پروسیس جاری ہے، بلومبرگ صدر امریکا بن گئے تو جیت ہی جیت ورنہ چِت ہی چِت
صرف یہی نہیں بلکہ بلومبرگ اینڈ کمپنی نے ہالی ووڈ کے ایک مشہور پروڈیوسر سے رابطہ قائم کرکے اُن کی بہادری پر مبنی ایک فلم بنانے کی تجویز بھی پیش کی ہے، جس میں بلومبرگ بحیثیت ایک ہیرو کے پیش ہونگے امریکا میں جہاں کہیں بھی کسی جرائم کی واردات ہورہی ہوگی، وہاں بلومبرگ اُڑتے ہوئے پہنچ کر جرائم پیشے افراد کا خانہ خراب کر دینگے،اُنکے کردار میں جوڈو کراٹے ، باکسنگ اور کشتی کے مناظر شامل ہونگے۔ فلم کا نام ” بلومبرگ دی ماڈرن ہیرو“ ہوگا، اور فلم تمام سنیما گھروں میں مفت دکھائی جائیگی، اِسلئے اگر موسم گرما میں آپ کے گھر میں ائیر کنڈیشن نہ ہو تو آپ کسی بھی سنیما گھر میں جاکر اُن کی فلم کو دیکھتے ہوے سو سکتے ہیں یا آرام کر سکتے ہیں، یاد رہے کہ یہ مفت پیشکش ہے۔
بلومبرگ ریڈیو کا نام کس پڑھے لکھے شخص نے نہ سنا ہوگا، اِس کے 2600 نمائندوں کا نیٹ ورک ساری دنیا میں پھیلا ہوا ہے بلکہ سی آئی اے بھی وقتا”فوقتا”اِن کی خدمات سے استفادہ حاصل کرتی ہے اور اب خبر یہ آئی ہے کہ صدارتی امیدوار مائیکل بلومبرگ اِن تمام صحافیوں کو اپنی انتخابی مہم میں کام کرنے کی ذمہ داری سونپ دی ہے، اِسلئے اگر آپ کسی بھی اخباریا میگزین میں بلومبرگ کے بارے میںکسی تعریفی مضمون یا کالم کو پڑھنے کی زحمت گوارا کر رہے ہونگے تو آپ کو یہ سمجھنے میں زیادہ دیر نہ لگانی چاہیے کہ وہ مضمون بلومبرگ ریڈیو کے صحافی کا تحریر کردہ ہوگا۔
بدقسمتی سے نیوادا میں ڈیموکریٹک پارٹی کے ڈیبیٹ میں لوگوں کی توقع یہ تھی کہ صدارتی امیدوار بلومبرگ امریکی رائے دہندگان کی توجہ حاصل کرنے میں کامیاب ہوجائینگے لیکن بدقسمتی سے وہ تو کاٹ کے الّو کی طرح سٹیج پر کھڑے ہوے تھے اور دوسرے رہنما اُن پر تابڑ توڑ حملے پر حملہ کئے جارہے تھے، ڈیبیٹ میں اُن پر سنگین الزامات یہ بھی لگائے گئے کہ وہ اپنی کمپنی کی بعض ملازمہ کو نن ڈسکلوزر معاہدے کا اسیر بناکر اُنکا منہ بند کر رکھا ہے،اُن سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ اُن خواتین کو معاہدے سے آزادکریں، تازہ ترین اطلاع کے مطابق سینکڑوں خواتین ملازمہ میں سے اُنہوں نے صرف تین کو مذکورہ پابندی سے رہا کیا ہے، واضح رہے کہ اُن پر سٹاپ اینڈ فِرسک کا بھی الزام عائد کیا گیا ہے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here