جنیوا:
اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی سربراہ مچل بچلیٹ نے مقبوضہ کشمیر اور نئی دہلی کی صورت حال پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے متنبہ کیا ہے کہ بھارتی قانون نافذ کرنے والے ادارے طاقت کے استعمال سے گریز کرتے ہوئے مظاہرین کے ساتھ نرمی سے پیش آئیں۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق جنیوا میں انسانی حقوق کونسل کے 43 ویں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سربراہ مچل بچلیٹ نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے بعد سے بنیادی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں اور متنازع شہریت بل کے مظاہرین پر طاقت کے استعمال پر بھارتی حکومت کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ وادی کشمیر میں انسانی حقوق معطل اور نئی دہلی میں آزادی اظہار رائے کو کچلا جارہا ہے۔
مقبوضہ کشمیر کی صورت حال کے حوالے سے مچل بچلیٹ کا مزید کہنا تھا کہ 5 اگست کے بعد سے وادی میں بنیادی انسانی حقوق معطل ہیں اور اب بھی 800 سے زائد رہنما اور شہری بغیر ٹرائل کے تاحال پابند سلاسل ہیں۔
نئی دہلی میں متنازع شہریت بل کیخلاف مظاہرہ کرنے والوں پر ریاستی جبر اور طاقت کے استعمال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کی سربراہ نے کہا کہ مسلمانوں کی جانوں اور املاک کی حفاظت کو یقینی بنایا جائے۔
واضح رہے کہ نئی دہلی میں مشتعل ہندوؤں کے جتھوں اور پولیس نے مسلمانوں پر عرصہ حیات تنگ کرتے ہوئے مسلمان شہریوں کو بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں اب تک 42 افراد جاں بحق ہوگئے ہیں۔