بھارت میں مسلمانوں کے قتل عام اور فسادات پر امریکہ میں گول میز کانفرنس

0
150

کانفرنس کا مقصد بھارت میں جاری مسلمانوں کے قتل عام اور فسادات کیخلاف آواز امریکی ایوانوں تک پہنچانا اورتشویشناک صورتحال کے بارے آگاہی پیدا کرنا تھا
ورجینیا میں گول میز کانفرنس کا اہتمام پاکستانی امریکن پریس ایسو سی ایسوسی ایشن نے کیا، پاکستانی و دیگر کمیونٹیز کے قائدین کی شرکت
نئی دہلی میں ہونے والے فسادات کی وجہ سے نظامِ زندگی درہم برہم ، فسادات میں ہلاکتوں کی تعداد 42 ہوگئی ، 350 سے زائد افراد زخمی
کانفرنس میںجے سالک ، ساجد تارڑ، ڈاکٹر غلام نبی فائی ،جمال خان ، فیض رحمان ،عارف انصار ، ڈاکٹر غلام نبی میر، ڈاکٹر سیما وسیم ، شیخ صدیق، اکبر خواجہ ، فقیر نقوی سمیت دیگر کی شرکت

 

واشنگٹن ڈی سی(پاکستان نیوز) بھارت میں جاری مسلمانوں کے قتل عام اور فسادات میں اب تک 42 افراد کی ہلاکت کی تصدیق ہو چکی ہے۔ اس کی آواز امریکی ایوانوں تک پہنچانے کے لئے اور عام امریکی شہری کو آگاہی دینے کے لیئے امریکی ریاست ورجینیا میں پاکستانی امریکن پریس ایسو سی ایسوسی ایشن کے زیر اہتمام ایک گول میز کانفرنس کا اہتمام کیا گیا جس میں مختلف مکتبہ فکر کے افراد نے شرکت کی۔شرکا کا کہنا تھا کہ بھارت میں جاری مسلم کش ریاستی دہشت گردی کو روکنے کے لیئے عالمی دنیا کو اپنا کردار ادا کرنا ہو گا۔ بھارت کے دارالحکومت نئی دہلی میں ہونے والے فسادات کی وجہ سے نظامِ زندگی درہم برہم ہوگیا ہے، جبکہ مسلم کش فسادات میں اب تک ہلاکتوں کی تعداد 42 ہوگئی ہے جبکہ 350 سے زائد افراد زخمی ہیں۔ اس کے بارے میں آگاہی پیدا کرنے کے لئے امریکی ریاست ورجینیا میں ایک گول میز کانفرنس کا اہتمام کیا گیا جس شرکا کا کہنا تھا کہ آج کے انڈیا میں ”جناح“ کا نظریہ جیت چکا ہے۔ جناح کی بات نہ ماننے والے رہنمآں کو وقت نے غلط ثابت کیا ہے۔ کشمیر میں غاصبانہ قبضہ اور ماروائے عدالت قتل ہو رہے ہیں۔ اب پورے بھارت میں مسلمانوں مذہب کی بنیاد پر تشدد ، قتل و غارت کا شکار ہیں۔ تقریب میں سابق پاکستانی وفاقی وزیر جے سالک ، مسلم آف امریکہ کے چیرمین ساجد تارڑ، کشمیری رہنما ڈاکٹر غلام نبی فائی ،جمال خان ، فیض رحمان ،عارف انصار ، ڈاکٹر غلام نبی میر، ڈاکٹر سیما وسیم ، شیخ صدیق ،ملک ندیم عابد، اکبر خواجہ اور فقیر حسین نقوی سمیت دیگر اہم شخصیات و کمیونٹی ارکان نے شرکت کی۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here