سید کاظم رضوی
پرانی کہاوت ہے کرے کوئی اور بھرے کوئی ! لیکن حالیہ دنوں میں جو حالت دنیا کی کرونا نے کردی ہے اس سے تمام اخلاقیات اور رکھ رکھاﺅ بالائے طاق رکھ دیئے گئے ہیں ! کیا انسان اتناخود غرض بھی ہوسکتا ہے جو صرف اس کو خود اپنا وجود اور اپنا خاندان عزیز ہے جبکہ باقی دنیا جانے اور اسکا کام جانے !!!۔۔۔
خاص طور پر مغربی دنیا میں مشاہدہ ہوا لوگ اشیائے ضروریہ کا انبار جب گھروں میں لگا چکے اور گھر ایک گر±و سری اسٹور کی شکل پیش کرنے لگا تو پھر وہ جاکر اسلحہ کی دوکانوں پر لائن لگائے کھڑے ہیں اور انتظار میں ہیں کہ ان کو بندوقیں اور اس کی گولیاں وافرتعداد میں مل جائیں، لوگوں کا خیال ہے کہ جلد لاک ڈاﺅن شروع ہوگا اور لوگ ایک دوسرے کے راشن کو لوٹنے گھروں میں گھسیںگے تو گھر میں بندوق اور گولی تیار رکھو !!!
اور یہ سب ایک چھوٹے معمولی نہ نظر آنے والے کرو نا نامی وائرس کا کمال ہے جبکہ اسی حوالے سے دس برس قبل ایک انگریزی فلم بھی ریلیز کی گئی تھی جس میں دکھایا گیا تھا کس طرح ایک وائرس چائینہ سے نکل کر دنیا کو اپنی گرفت میں لیتا تباہی پھیلاتا ہے۔ کیایہ سب تعجب کی بات نہیں، ایک لکھی ہوئی کہانی پر فلم بنے اور اسکے بعد وہ حقیقت بن کر قیامت ڈھادے اور ایسی قیامت کہ لوگ گھروں میں محصور ہوجائیں ،ان کی آزادی سلب ہوجائے !!۔۔۔۔
لیکن سنجیدہ قارئین غور فرمائیں اور اب اس ڈرامے کی اگلی قسط کا انتظار فرمائیں جب یہی انسان زامبی چلتی پھرتی لاش بن کر ایکدوسرے کا قتل شروع کریں گے ،یہ میں نہیں کہہ رہا بلکہ آپکی ہالی ووڈ فلمیں کہہ رہی ہیں اور یہ سب کیسے اور کیوں ہوگا ؟اس کیلئے کالم پڑھتے رہئے گا جس کی قسطیں آپ کو حالات کا ادراک کرنے میں معاون ثابت ہونگیں۔
میری دعا ہے کہ آپ اور آپ کا خاندان اس وبائی آفت سے امان میں رہیں اور اگر کسی خاندان کا فرد متاثر ہوا ہو تو وہ جلد از جلدشفاءپاجائے کیونکہ یہ وائرس ہر متاثرہ شخص کوبلا امتیاز نقصان پہنچاتا ہے ،اس ناکردہ جرم کا جو اس نے نہیں کیا ہوتا ،بالکل اسی طرح کہ کرے کوئی اور بھرے کوئی اور۔۔۔ ( جاری ہے ) قسط اوّل
٭٭٭