اسلام آباد:
وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ کورونا وائرس نمٹنے کے لیے قوم کو متحد ہونا ہوگا افراتفری سے زیادہ نقصان ہوگا اگلے ڈیڑھ ماہ میں خود نظم و ضبط کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔
کورونا سے متعلق سینیئر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ چار سے پانچ فی صد مریضوں کو اگر انتہائی نگہداشت کی ضرورت پیش آئی تو صورت حال خراب ہوگی اس کا مقابلہ کرنے کے لیے تیاری کررہے ہیں۔ دنیا کے تجربے سے ثابت ہوا کہ کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے سماجی سطح پر فاصلہ رکھنے کی حکمت عملی مؤثر ثابت ہوئی ہے عوام پُر ہجموم مقامات پر جانے سے گریز کریں۔
انہوں نے کہا کہ علامات ظاہر ہونے پر متاثرہ شخص خود کو گھر تک محدود کرلے، وائرس کے ایک دم بڑھنے سے مشکلات کا سامنا کرنا پڑسکتاہے۔ ماہرین کی رائے ہے کہ درجہ حرارت بڑھنے سے وائرس کے اثرات کم ہوجائیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ طبی عملے کے لیے حفاظتی سامان کی کٹس منگوائی جارہی ہیں اور ان کا تحفظ ہماری اوّلین ترجیح ہے۔ دوسرا خظرہ یہ ہے کہ معاشرے میں افراتفری اور خوف کی فضا پیدا نہ ہوجائے۔ اس میں میڈٰیا ، رائے ساز افراد، اینکر پرسن اور صحافیوں کو ذمے داری کا مظاہرہ کرنا ہوگا ان حالات میں محتاط رہیں پیمرا کو بھی اس حوالے سے گائیڈ لائن جاری کریں گے۔
وزیراعظم نے کہا گھبراہٹ میں لوگ خریداری شروع کردیں گے تو حکومت بھی نہیں سنبھال سکے گی۔ کورنا وائرس سے جنگ قوم جیتے گی تنہاحکومت نہیں جیت سکتی۔ پھیلاؤ میں اضافہ ہوا تو مکمل لاک ڈاؤن پر بھی غور کیا جائے گا فی الوقت پاکستان اس کا متحمل نہیں ہوسکتا۔
ان کا کہنا تھا کہ تفتان میں تمام سہولیات ظفر مرزا کے دورے کے بعد دی گئیں، وزیراعلیٰ بلوچستان پر انگلیاں اٹھنے پر افسوس ہے۔ انہوں ںے کہا کہ چین میں کورونا وباء شروع ہونے پران کی قیادت سے رابطے میں تھے۔ چین سے ایک بھی کیس پاکستان نہیں آیا۔
انہوں نے کہا ایران میں وبا کے باعث مریضوں کو سنبھالنے کی صلاحیت نہیں رہی تھی جس کی وجہ سے لوگوں کو واپس لانا پڑا۔ چین نے پاکستانی طلبا کے بارے میں مکمل یقین دہانی کروائی تھی۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ کورونا وائرس سے ایران میں پیدا ہونے والے صورت حال کے پیش نظر پابندیاں ختم کی جائیں۔
وزیر اعظم نے بتایا کہ معاشی سرگرمیوں میں تعطل کی وجہ سے پیدا ہونے والے چیلنجز سے مقابلے کے لیے منگل کو معاشی پیکج کا اعلان کیا جائے گا۔