کراچی: صفورہ چورنگی یونیورسٹی روڈ کے قریب مبینہ پولیس مقابلے میں فائرنگ سے جاں بحق شیر خوار احسن کی ہلاکت کے واقعے میں پولیس کو جائے وقوع سے ملنے والا گولی کا واحد خول پولیس اہلکار کے اسلحے سے میچ کر گیا۔
تفتیشی ذرائع کا کہنا ہے کہ واقعے کی تحقیقات کے لیے چاروں اہلکاروں کے ہتھیار فارنزک لیباٹری کے بھیجے گئے تھے جس میں سے ایک ہتھیار جائے وقوع سے ملنے والے خول سے میچ ہوگیا ہے تاہم ابھی یہ کہنا قبل از وقت ہوگا کہ احسن کو گولی اسی ہتھیار کی لگی تھی یا جو پولیس اہلکاروں نے واقعے کے بعد بیان دیا ہے کہ ڈاکوؤں سے مقابلے کے دوران احسن کو گولی لگی تھی۔
تفتیشی ذرائع کا کہنا ہے کہ مذکورہ مقام پر واقعی پولیس مقابلہ ہوا تھا یا پولیس اہلکاروں کے درمیان جھگڑا؟ یہ معمہ ابھی حل طلب ہے جبکہ مقتول احسن کے ورثا نے الزام عائد کیا تھا کہ اس مقام پر کوئی مقابلہ نہیں ہوا بلکہ پولیس اہلکار آپس میں لڑ رہے تھے اور انھوں نے سیدھی فائرنگ کی تھی۔
یہ پڑھیں : کراچی میں پولیس فائرنگ سے جاں بحق بچے کے قتل کا مقدمہ 4 اہلکاروں کے خلاف درج
ذرائع کا کہنا ہے کہ تفتیشی ٹیم کو اس رکشا ڈرائیور کی تلاش ہے جس میں متاثرہ خاندان سوار تھا اور وہ موٹر سائیکل سوار بھی درکار ہے جس نے پولیس کو ملزمان کی اطلاع دی تھی کیوں کہ دونوں کے بیانات انتہائی اہمیت کے حامل ہوں گے۔
تفتیشی ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر یہ بات مان لی جائے کہ پولیس کا ملزمان سے مقابلہ ہوا تھا تو جائے وقوع سے صرف ایک ہی خول کیوں ملا؟ ملزمان کی چلائی گئی گولیوں کے خول کیوں نہیں مل سکے؟ یہ بھی ایک غور طلب پہلو ہے جس پر باریک بینی سے تحقیقات کی جا رہی ہیں۔
واضح رہے کہ دو روز قبل صفورہ چورنگی کے قریب پولیس کی فائرنگ سے 2 سالہ معصوم بچہ جاں بحق اور والد زخمی ہوگئے تھے، پولیس نے 4 اہلکاروں کو حراست میں لے لیا تھا جب کہ وزیر اعلیٰ سندھ اور آئی جی سندھ نے واقعے کی رپورٹ طلب کی ہوئی ہے۔