لاہور:
کورونا سے بگ تھری کی لالچ کا وائرس زندہ ہوگیا،بھارت، انگلینڈ اور آسٹریلیا نے موجودہ صورتحال کا فائدہ اٹھانے کے لیے منصوبہ بندی شروع کردی۔
آئندہ فیوچر ٹور پروگرام میں ٹیسٹ چیمپئن شپ اور مجوزہ ون ڈے لیگ ختم کرنے کا مطالبہ سامنے آگیا،تینوں بورڈز بھاری کمائی والی باہمی سیریز اور لیگز کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کے درپے ہوگئے،ایف ٹی پی پر نظرثانی کا مطالبہ بھی کردیا، بی سی سی آئی کے ایک عہدیدار کا کہنا ہے کہ مشکل حالات میں آئی سی سی میں قائدانہ سوچ نظر نہیں آ رہی، عالمی ایونٹس کی بھرمار نشریاتی حقوق پر انحصار کرنے والے ملکوں کی باہمی سیریز کو کھا جائے گی۔
تفصیلات کے مطابق کرکٹ کی دنیا پر اجارہ داری قائم کرنے کیلیے آئی سی سی میں لایا جانے والا بگ تھری سسٹم بظاہر تو ختم ہوگیا لیکن 3 بڑے بھارت، انگلینڈ اور آسٹریلیاکسی نہ کسی طور اپنے مفادات کا تحفظ کر رہے ہیں،تینوں ممالک نے آپس میں زیادہ کرکٹ کھیل کر بھاری کمائی کا سلسلہ جاری رکھا، اپنی اپنی ٹی ٹوئنٹی لیگ سے بھی تجوریاں بھریں،آئی سی سی ٹیسٹ چیمپئن شپ میں کم ازکم6 ملکوں کے ساتھ دو طرفہ سیریز کی پابندی سابق بگ تھری کو ہضم نہیں ہو رہی،کمزور ٹیموں کے ساتھ کھیلنے کا مالی نقصان ان سے برداشت نہیں ہوتا،آپس میں مقابلوں اور ٹی ٹوئنٹی لیگز کے لیے ونڈو تلاش کرنے میں بھی انھیں مشکل ہوتی ہے،اسی لیے تینوں نے کورونا وائرس کی وجہ سے پیدا ہونے والی موجودہ صورتحال کا فائدہ اٹھانے کی منصوبہ بندی کرتے ہوئے ممکنہ مالی بحران کا ذکر کیا۔
ساتھ آئندہ فیوچر ٹور پروگرام میں آئی سی سی ٹیسٹ چیمپئن شپ اور مجوزہ ون ڈے لیگ کو سرے سے ختم ہی کرنے کا مطالبہ کردیا ہے، ایک بھارتی اخبار کے مطابق بھارت، انگلینڈ اور آسٹریلیا نے تحریری طور پر کرکٹ کی عالمی باڈی کو اپنے موقف سے آگاہ کیا ہے،دوسری جانب انگلینڈ کی قیادت میں تینوں ملکوں نے 2023 سے 2031 تک کے فیوچر ٹور پروگرام پر نظرثانی کا بھی مطالبہ کیا، بھارتی بورڈ کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ 2 ہفتے قبل آئی سی سی کی ٹیلی کانفرنس میں تینوں بورڈز نے اس نکتے پر بات کی، آنے والے دونوں میں ممبرز کو مشکلات درپیش ہوں گی، کونسل میں کوئی قائدانہ سوچ سامنے نہیں آ رہی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ بھارتی کرکٹ بورڈ کی آئی سی سی ٹیسٹ چیمپئن شپ اور ون ڈے لیگ ختم کرانے میں دلچسپی اس لیے بھی زیادہ ہے کہ آئندہ سال آئی پی ایل کے نشریاتی حقوق فروخت ہونا ہیں، دوسری طرف آئی سی سی کو بھی اس ضمن میں معاہدہ کرنا ہے۔
اس کے بعد انگلینڈاور آسٹریلیا کی بھی کوشش ہوگی کہ وہ باہمی سیریز زیادہ وزن دار بنا کر حقوق فروخت کریں، بی سی سی آئی عہدیدار کا کہنا ہے کہ آئی سی سی اپنے زیرانتظام زیادہ سے زیادہ ایونٹس شیڈول کرنے کی کوشش کر رہی ہے جو مختلف ملکوں کی باہمی سیریز کو کھا جائیں گے، مختلف ملکوں سے باہمی مقابلوں کے میڈیا رائٹس کی کمائی پر انحصار کرنے والے بیشتر بورڈ کیلیے آئی سی سی ایونٹس کی بھرمار قابل قبول نہیں ہوسکتی۔
یاد رہے کہ آئندہ ایف ٹی پی میں ہر سال کم از کم ایک آئی سی سی ٹورنامنٹ تجویز کیا گیا ہے،ایونٹس کی میزبانی کے خواہاں ملکوں سے اظہار دلچسپی بھی طلب کیا گیا جس پر آپس میں کھیل کر مال کمانے والے بڑے ملک مسلسل تحفظات کا اظہار کر رہے ہیں،ان کی جانب سے میگا ایونٹس کی میزبانی کے حوالے سے بھی سرد مہری کا اظہارکیاگیا ہے۔