علم فلکیات !!!

0
182
سید کاظم رضوی
سید کاظم رضوی

سید کاظم رضوی

تمام قارئین کو سید کاظم رضا کا سلام، آج فلکیات کے ابواب میں کچھ مزید باریکیوں کا بیان بھی ہوگا اور پچھلے ابواب پر کی گئی گفتگو پرسرسری روشنی بھی ڈالی جائیگی جس سے موضوع اپنا ایک تسلسل برقرار رکھ سکے دائرت آلبروج آسمان پر وہ گزرگاہ یا بیلٹ ہے جسے نجوم کی اصلاح میں طریق الشمس کہتے ہیں اور اس گزرگاہ میں تمام کواکب زمین کے گرد گھومتے نظر آتے ہیں یہ خط استواءسے ۲۳درجہ ۲۷ دقیقہ شمال کی جانب اور ۲۳ درجہ ۲۷ دقیقہ جنوب کی طرف واقع ہے اور اس طرح شمال میں خط سرطان اور جنوب میں خطجدّی کا درمیانی علاقہ ہے گویا طریق الشمس وہ دائرہ ہے جو سورج حرکت کرتے ہوئے ۲۳ درجہ ۲۷ دقیقہ کے اندر بناتا ہے اسراستے کے پیچھے آسمان پر جو ستاروں کے مجامع یا گروہ نظر آتے ہیں ان کو بروج کہا جاتا ہے اور وہ بارہ ہیں۔انکے نام یہ ہیں حمل، ثور، جوزا، سرطان، اسد، سنبلہ، میزان، عقرب، قوس، جدّی، دلو، حوت دائرت البروج کے بارہ برابر حصے کیئے گئے ہیں ان میں سے ہر ایک کو برج کہا جاتا ہے ہر برج 30درجہ کا ہوتا ہے اس لحاظ سے بارہ بروج ۳۶۰ درجات ہوئے سورج ایک روزمیں دائرت البروج کا قریباً ایک درجہ طے کرتا ہے اور ایک سال میں وہ بارہ بروج کا ایک دورہ پورا کرلیتا ہے۔یہ بات بھی سمجھنے کی ہے کہ آسمان پر بیل ، بچھو ، ترازو نہیں بنے ہوئے بلکہ دائرت البروج کے ہر حصے میں جو ستاروں کے مجامعواقع ہوئے ہیں ان کو ملاکر جو اشکال بنی ہیں اس کو پہچان کیلئے ایک نام دے دیا گیا ہے یہ نام ہزاروں برس قبل انسان نے رکھےاور اب تک دنیا کے ہر ملک اور ہر زبان میں ان کا یہی ترجمہ کیا گیا ہے اور اس معیار کو ہی علوم سیارگان میں معتبر مانا گیا ہے بسان ستاروں کے یہی نام ہیں۔ایک برج ایک ماہ کا حاکم ہوتا ہے لیکن برج پہلی تاریخ سے شروع نہیں ہوتا بلکہ قریباً ہر ماہ کی ۲۰ تاریخ سے شروع ہوتا ہے برج حملاپریل کا برج ہے اور یہ پہلا برج ہے یہ پہلی اپریل سے شروع نہیں ہوتا بلکہ ۲۱ مارچ سے شروع ہوتا ہے قدیم تہوار نوروز اسی دنکی مناسبت سے منایا جاتا ہے اور یہ موسم کے استقبال اور خوشی میں کیا جاتا ہے جبکہ دنیا کے مختلف علاقوں میں رسم و رواجکے مطابق اس وقت کے عین مطابق گولڈ فش یا گھڑے کے پیندے میں سوراخ کرکے یا پانی میں دو گلاب کے پھول ڈال کرمختلف طریقوں سے عین تحویل کے وقت کا مشاھدہ کیا جاتا ہے آجکل کمپیوٹر کی وجہ سے وقت آسانی سے گھنٹہ ، منٹ اورسیکنڈوں میں حاصل کرلیا جاتا ہے جبکہ اب سے تین عشرے قبل یہ تمام حساب و کتاب علوم فلکیات کے ماہرین کیلکولیٹر پر کیاکرتے تھے اور وقت معلوم کرتے گو کہ اب بھی ایسے لوگ آپ کو مل جائیں گے جو کہیں فٹ پاتھ پر بیٹھے اور موٹے عدسے کاعینک لگائے جدید دنیا کی بے ثباتی سے بے نیاز اپنی دنیا میں مگن اور مسرور دکھیں گے جبکہ جدید دور میں اب تمام فلکیاتی مطالعہ کے شوقین نوجوان کمپیوٹر لیئے اور سوفٹ ویئر کی مدد سے کسی بھی سوالی کا برتھ چارٹ بناکر اس کو پڑھ دیتے ہیں اور جدید دور کے علامہ بنجاتے ہیں جبکہ یہ علم قدیم علم ہے اور اکثر اطبائ ( حکمائ ) اور سیر و سلوک کے مسافر جو عملیات اور روحانیات سے وابستہ رہے یا ان کے روحانی سلسلے قادریہ ، چشتیہ اور بہت سے نامعلوم اور گمنام سلسلے ہیں لازمی علوم فلکیات پر دسترس رکھتے ہیں اگر زیادہ گہرائی میں نہ بھی جائیں لیکن ان کے یہاں بھی سورج اور چاند کی تاریخوں کا خیال رکھا جاتا ہے بات کہاں نکل گئی جو ۲۰ اپریل کی تاریخ اور برج سے متعلق تھی خیر یہ موسم بہار کا پہلا دن ہے یا یہ منقلب نقطہ ہوتا ہے سورج حمل کے ۳۰ دنوں میں ۳۰ درجےطے کرکے اندازاً ۲۰ اپریل کو پورا ایک ماہ مکمل کرتا ہے یہ طویل بروج سے ہے یعنی اس وقت دن بڑے ہونا شروع ہوجاتے ہیںسردیوں میں دن چھوٹے ہوتے ہیں لہٰذا گرمیوں میں ۲۳ تاریخ کے نذدیک اور سردیوں میں ۱۹ یا ۲۰ تاریخ کے گرد برج بدل جاتے ہیں۔
بظاہر تو یہ بارہ بروج بہت سادہ اور آسان نظر آتے ہیں لیکن ان کی گہرائی کا مطالعہ کریں تو شاخیں بہت دور تک چلی جاتی ہیں اورپھر ایک عام قاری کیلئے پیچیدگی اختیار کرتی جاتی ہیں عموماً عام قاری کا واسطہ برجوں کے عرصہ حکومت اور اپنے ستارے کا نام اورزیادہ دلچسپی قسمت کا حال اور شادی و روزگار جیسے سوالات پر مبنی اور ان کے جوابات کی تلاش پر مشتمل ہوتا ہے۔ ہر دن بدلتاوقت اور گھڑی ستاروں و سیاروں کو حرکت دیتی ہر لمحہ بدلتی تصویر سیارگان خود اپنے اندر ہزاروں داستانیں لیئے غروب اور طلوع کی جانب مسلسل سفر میں ہے اور قیامت تک ایسے ہی رہے گی !!۔۔۔۔
دن و رات اور موسم کی تبدیلی کے بارے میں پچھلا کالم مفصل لکھا جا چکا ہے اور وہ ان باریکیوں پر روشنی ڈالتا ہے ،اب اگلے کالم میں اسی گفتگو کو مزید آگے کی طرف اور ستاروں کی تشریحات پر مبنی بحث اور نقاط پر اگلے درجے پر لے جایاجائیگا جب تک انتظار فرمائیے ۔دعا ہے اللہ آپ کو آسانیاں عطاءفرمائے ۔ بیماریوں اور دنیا میں ہر روز اٹھنے والے نئے نئے فتنوںسے امان میں رکھے ،آمین والسلام دعا گو۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here