علم فلکیات قسط۔ ۳!!!

0
165
سید کاظم رضوی
سید کاظم رضوی

سید کاظم رضوی

تمام قارئین کو سید کاظم رضا کا سلام پہنچے ،بہت سے قارئین نے اپنی ناپسندیدگی کا اظہار بھی کیا کہ آپ کیا لکھ رہے ہیں؟ کیوں لکھ رہے ہیں؟ اور کچھ نے مذاق بھی اڑایا، ان تمام بقراطوں کو میرا سلام اور وہ جائیں اپنی سوچ کے ساتھ جیئیں، مجھے جو معلوم ہے وہ دو اور دو چار کی طرح عیاں ہے اور علم کی زکواة اس کا پھیلانا ہے۔علم کوئی برُا نہیں ہوتا لیکن اسکا استعمال اس کو اچھا برُا بناتا ہے مثلاً ایک طبیب علاج کا ماہر بنتا ہے اور وہ جراحت بھی شروع کردیتا ہے لیکن جب اس پر لالچ غالب آجائے تو وہی جراح دوران جراحی ایک حاملہ عورت کا گردہ چوری کرکے بیچ ڈالتا ہے یا ایک معالج کسی خاتون کو بے ہوشی میں غلط حرکات کرکے اس پیشے کو بدنام کردیتا ہے ،ا سکا مطلب یہ نہیں ہوتا کہ سب انسان اور معالج ایسے ہی ہیں ،ان چند کمینوں کی وجہ سے علاج و معالجہ نہیں چھوڑ دیتے۔
بنیادی طور پر علم النجوم جسکا مطلب ستاروں کا علم ہے ہمارے نظام فلکی میں جس نظام شمسی میں ہم رہتے ہیں اس میں سورج ایک ستارہ ہے جو روشن ہے ،چاند اسکا عکاس ہے ،روشن نہیں صرف اسکی روشنی منعکس کرکے روشن لگتا ہے جبکہ باقی اسکے سیارے ہیں گردش سیارگان کے نتیجے میں جو روشنی زمین تک آتی ہے وہ ہمارے دن کی لمبائی اور چھوٹائی معین کرتی ہے، اسکا تعلق اس بات پر منحصر ہے آپ کرہ ارض پر کس جگہ موجود ہیں سورج کی پہلی کرن رنگون میں واقع سمندر پر گرتی ہے یہ بھی ایک فلسفہ اور بھید ہے باقی دنیا کے وقت کا تعین گرینچ کے وقت سے بنیادی مان کر جمع و تفریق کرکے حاصل کیا جاتا ہے یہی گھنٹے ہماری سحر ا افطار اور عصر و ظہر کا تعین کرتے ہیں اور وقت ایک ایسی چیز ہے جس کی قسم اللہ نے بھی کھائی( عصر کی قسم انسان خسارے میں ہے )ہماری عبادت کے وقت کا تعین اور سال و ماہ کا تعین یہ گردش لیل و نہار کرتے ہم کو موت سے قریب تر کرتے جاتے ہیں، اب یہ گردش اور حرکت اپنے مدار یعنی معین کردہ راستوں پر ہوتی ہے جو ضروری ہے۔
آپ نے ایک بات پڑھی ہوگی ابجد قمری و شمسی یعنی چاند اور سورج کی ابجدیں اور سادہ کرتا ہوں ۷۸۶ پڑھا ہوگا جو بسم اللہ کے اعداد قمری ہیں کیونکہ چاند و سورج زمین سے قریب ہیں، صاف دکھتے ہیں، آپ رات میں کچھ مخصوص اوقات پر سرخی مائل سیارہ مریخ کو بھی دیکھ سکتے ہیں اور دیگر سیارگان کا بھی اندھیری صاف راتوں میں کھلی جگہ مشاھدہ کیا جاسکتا ہے ،یہ دیکھنے میں قریب تمام ہی سیارے فاصلوں میں کبھی کلو میٹر یا مائل کی دوری پر نہیں بلکہ نوری سال کی دوری پر ناپے جاتے ہیں ،ماسوائے چند نظام شمسی کے سیاروں کے، کبھی سوچا یہ کچھ حروف اعداد میں کیوں بدلے یا کیا ضرورت پیش آئی !!؟؟
پوری عربی زبان قرآن پاک ۲۸ حروف پر مشتمل ہیں قرآن پاک میں کچھ ایسی آیات ہیں جن میں یہ تمام ۲۸ حروف موجود ہیں ایک اور کچھ ایسے حروف بھی ہیں جن کا مطلب بھی نہیں معلوم ان کو حروف مقطعات کہا جاتا ہے ( الم) ( حمعسق) وغیرہ کچھ سورتوں کے شروع میں آتے ہیں۔تمام حرف جب اعداد میں ڈھل جائیں تو ستاروں سے منسوب ہوتے ہیں اور یہی مربوط نظام اور اسکی باریکی سمجھنے والے لوگ جن کو کچھ سد بد± یا تحقیق اور فکر کے نتیجے میں اصول سمجھ آجائیں ،راہ سیر وسلوک کے کامیاب صاحبان علم ہوتے ہیں آصف ابن برخیا کا تخت بلقیس چشم زدن میں لے آنا اور بہت سے محیر العقول افعال جن اسمائے گرامی و آیات کی برکات سے ظہور میں آتے ہیں وہ یہی بنیادی قواعد ہیں ،اب لوگ پوچھیں گے ایسا کیوں !!؟؟
باقی باتوں کی گہرائی میں جائے بغیر ایک کام کی بات جو لوگ رشتہ ہونے اور ازواج کی مشکلات سے گزر رہے ہیں انکے لیئے سعد وقت ہے، فائدہ اٹھانے کا ستارہ زہرہ اپنے اوج کے درجات پر ہوگا ،سورہ طٰہ کو سبز رنگ سے لکھ کر بازو پر باندہ لیں مشکلات حل ہوجائینگی اگر کسی مخصوص جگہ نکاح کرنا چاہتے / چاہتی ہیں تو اسکے اسباب بھی پیدا ہوجائینگے نیچے اسکا نام بھی لکھ دیں۔
میرے پاس وقت نہیں ہوتا،اس لیئے کام خود کریں ،اصولوں کیلئے میسج پیغام یا ای میل آپ مجیب لودھی صاحب سے حاصل کرسکتے ہیں، میں بارہا بتا چکا ہوں، میں عامل یا نجومی یا کوئی پیر ویر نہیں ہوں، بس ایک ادنیٰ سا طالبعلم ہوں، سیکھ رہا ہوں ، دو اور دو چار جانتا بھی ہوں اور ثابت بھی کرسکتا ہوں ،اللہ آپکو کامیاب فرمائے۔ آمین۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here