آنکھوں دیکھا
عامر بیگ
بریگیڈئیرریٹائرڈ اسلم گھمن صاحب سے دوسن ہزار انیس میں نیوجرسی میں ملنے کا اتفاق ہوا اور کافی دیر تک ان سے آف دی ریکارڈ گفتگو کا شرف بھی حاصل رہا وہ اپنی کتاب جو کہ کرپشن کی ہزار داستان ہے “ہاں یہ سچ ہے” میں سے چاول کا ایک دانہ کالم کے اینڈ پر ملاحظہ فرمایئے کہ وہ بڑی مچھلیوں کا حال احوال ہے اس سے پیشتر چھوٹی چھوٹی روزمرہ کی کرپشن کہ جس کے بارے عام عوام کو احساس ہی نہیں کہ معاشرہ اجتماعی کرپشن کا شاندار مظاہرہ کرتا دکھائی دیتا ہے جو غلطی عام کی طرح ایک غیر محسوس طریقے سے معاشرے کو اندر ہی اندر تباہ برباد کئے جارہی ہے جس بارے سب باتیں تو کرتے ہیں لیکن نوٹس کوئی نہیں لیتا نہ ادارے اور نہ ہی عوام کہ اٹھ کھڑے ہوں مغرب یا ترقی یافتہ ممالک میں جسکا تصور بھی نہیں کیا جاسکتا چند ایک جیسے کہ سکولوں کالجوں میں بدمعاشی امتحانوں میں بوٹی کلچر کوایجوکیشن میں ریپ یا کھیتوں میں جاتی عورتوں کے ریپ جو کبھی رپورٹ نہیں ہو اور جس کے لیے جگہ جگہ صفیہ کلینک موجود ہیں گلی محلوں میں موجود نشہ کرنے والے سب کی نظروں میں دھول جھونک کر پنی لگانے والے جن کو پولیس کی سپورٹ حاصل ہے خریدنے اور بیچنے والے سرعام جیسے سبزی خریدتے اور بیچتے ہیں پتی میں چنے کا چھلکا مرچوں میں مصالحہ جات گھی تیل فصلوں اور انسانی دوایﺅں میں ملاوٹ برائلر مرغی میں گروتھ ہارمون کہ جس سے لڑکیاں وقت سے پہلے جوان دکھائی دیتی ہیں ۔مردہ گوشت کا کاروبار اور پانی کے پریشر سے گوشت کے وزن میں اضافہ پیٹرول میں ملاوٹ سرکاری و نجی اداروں میں گاڑیوں سے پیٹرول و ڈیزل کی چوری رشوت ستانی سستی گراوٹ ناپ تول میں کمی جھوٹ چوری کرسچن کے پرمٹ پر شراب کی خریداری بے حیائی مسجد مدرسے میں اغلام بازی پرونوگرافی بچوں بچیوں کی بے حرمتی اور گندی وڈیوز کا بلیک نیٹ میں کاروبار ہاتھوں اور آنکھوں سے زنا ٹارگٹ کلنگ دہشت گردی بلیک مارکیٹنگ چور بازاری زخیرہ اندوزی رمضان میں اشیا کی ایک دم گرانی مولانا طارق جمیل کی ٹی وی پر کوٹ کی ہوئی حدیث مبارکہ کے مطابق سچ ایمانداری شرم و حیا اور رزق حلال کا فقدان قرآن فرماتا ہے کہ !
ترجمہ: آپ کو کوئی بھی نقصان پہنچے تو یہ تمہاری اپنی وجہ سے ہے۔[النساء:79] اب آپ یہاں دیکھیں کہ کیا ہم نے کوئی کسر چھوڑی اپنے آپ کو تباہ و برباد نہ کرنے میں کیا چھوٹا کیا بڑا سب ہی حمام میں ننگے ہیں کوئی ایک شعبہ ہائے زندگی جو بچا ہو کوئی ایک اس معاشرے کا فرد جو اوپر بتائی گئی کرپشنز میں لتھڑا ہوا نہ ہو تو پھر کرونا جیسے عذاب کیوں نہ آئیں قرآن پاک میں پچھلی قوموں میں جن جن عذابوں کی وجوہات بیان کی گئی ہیں وہ سب ہم میں موجود ہیں ہمیں حضرت آدم علیہ سلام کی دعا جو کہ سورہ الاعراف میں آیت نمبر 23: ”(اس پر) وہ دونوں پکار ا±ٹھے کہ اے ہمارے رب ہم نے ظلم کیا اپنی جانوں پر‘ اور اگر تو نے ہمیں معاف نہ فرمایا اور ہم پر رحم نہ فرمایا تو ہم تباہ ہونے والوں میں سے ہو جائیں گے۔“ کو سچے دل سے مانگنے کی ضرورت ہے اور اب گھمن صاحب کی کتاب کا ایک صفحہ “ خیبر پختونخواہ میں ایک بہت بڑے عالمِ دین جن کا اپنے مسلک کے جید علما میں اپنا ایک مقام ہے اور ان کے پیروکاروں کی تعداد بھی لامحدود ہے۔ ان کا ایک عزیز اور پارٹی عہدیدار جو کہ دراصل ان کا فرنٹ مین تھا، وہ سرکاری اور قبرستانوں کی زمینوں پر قبضہ کرنے میں پیش پیش تھا۔ بے انتہا کرپشن کرنے کی وجہ سے۔
٭٭٭