کراچی:
کورونا کی وبائی صورتحال کے درمیان ملکی معیشت میں بہتری کے اشارے ملنا شروع ہوگئے ہیں۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے گورنر ڈاکٹر رضاباقر نے گزشتہ روز (بدھ کو) آئی سے اے پی کے زیراہتمام ’ کووڈ 19 کے بعد پاکستانی معیشت؛ مرکزی بینک کا نقطۂ نگاہ‘ کے عنوان کے تحت ایک ویبینار ( ویب سیمینار) سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جون 2019 میں کی گئی معاشی اصلاحات نے ملک کو کووڈ 19 سے لڑنے کے قابل بنایا ورنہ اقتصادی صورتحال مزید خراب ہوسکتی تھی۔ ملکی معیشت میں لاک ڈاؤن سے متاثرہ لوگوں، کاروباروں اور معاشی سرگرمیوں کی سپورٹ جاری رکھنے کی سکت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مختلف ممالک کی نمو کا موازنہ کرنے سے پتا چلتا ہے کہ پاکستان کا معاشی منظرنامہ کئی ممالک کے مقابلے میں لچک دار ہے۔ گورنر اسٹیٹ بینک کے مطابق صحت کے عالمی بحران کی وجہ سے معاشی اصلاحات تاخیر کا شکار ضروری ہوئی ہیں مگر یہ عمل رکا نہیں ہے۔
ڈاکٹر رضاباقر کا کہنا تھا کہ لاک ڈاؤن کے نتیجے میں مختلف شعبوں اور کاروباروں کی نمو 60 فیصد تک گرگئی تھی جو اب بحالی کی طرف گامزن ہے۔ پاکستان اسٹاک ایکسچینج مارچ میں لاک ڈاؤن کے بعد نیچے آگیا تھا جس میں اب بحالی کا عمل جاری ہے۔
گورنر اسٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ اگر جون میں معاشی اصلاحات نہ کی گئی ہوتیں یا کووڈ 19 جون میں آ جاتا تو آج صورتحال بہت زیادہ خراب ہوتی۔