کراچی:
پام آئل کی عالمی قیمتوں میں 35 فیصد سے زائد کی کمی کے باوجود مقامی تیارکنندگان کی جانب سے گھی وخوردنی تیل کی قیمتوں میں مطلوبہ کمی کرنے پر حکومت ایکشن میں آگئی۔
وفاقی وزارت صنعت و پیداوار نے سستے پام آئل کے باوجود خوردنی تیل اور گھی کی قیمتیں کم نہ کرنیوالے مل مالکان کے خلاف کارروائی کی ہدایات جاری کردی ہیں اور اس ضمن میں وفاقی وزارت صنعت و پیداوار کی جانب سے کمپیٹیشن کمیشن آف پاکستان کو کارروائی کے لیے خط بھی جاری کردیا گیاہے۔ واضح رہے کہ وزیر اعظم کی جانب سے بھی وزارت پیداوار کو گھی وتیل کی قیمت کم کرنے کے لیے مطلوبہ اقدامات کی ہدایت کی گئی تھی۔
وفاقی وزارت پیداوار کے خط کے مطابق وناسپتی ایسوسی ایشن کے ساتھ اجلاس کے کئی دور بھی ہوئے اور2 جنوری 2020 کو عالمی مارکیٹ میں فی ٹن پام آئل کی قیمت 789 ڈالر گھٹ کر 512 ڈالر کی سطح پر آنے کے باوجود مقامی مارکیٹوں میں خوردنی تیل وگھی کی قیمتوں میں کمی رحجان نہیں دیکھا گیا۔ کچھ پریمیم برانڈز میں 5روپے فی کلو کمی نظر آئی تاہم وزارت صنعت و پیداوار کے تخمینے اور پام آئل کی عالمی قیمتوں میں کمی کے تناسب سے ملک میں تیار ہونے والے ہر برانڈ کے خوردنی تیل گھی کی فی کلوگرام قیمت میں 50 روپے کی کمی ہوناچاہیے تھی لیکن ماہ رمضان ختم ہونے کے باوجود قیمتوں میں مطلوبہ کمی نہیں کی گئی۔ لہٰذا کمپیٹیشن کمیشن آف پاکستان متعلقہ قوانین کے تحت تیل وگھی مل مالکان کے خلاف سخت تادیبی کارروائی عمل میں لائے۔
وزارت صنعت و پیداوار کا کہناہے کہ ایف بی آر کی جانب سے ود ہولڈنگ ٹیکس میں اضافے کی ذمے داری صارفین پر عائد نہیں ہوتی۔ خط بتایاگیاہے کہ کورونا وبا کے تناظر میں گھی ساز اداروں کی جانب سے پام آئل کی درآمدات پر 2 فیصد ایڈیشنل کسٹمز ڈیوٹی بھی 30 جون تک ختم کردی تھی۔