نیویارک (پاکستان نیوز) صومالین نژاد ڈچ امریکن رضاکار اور معروف مصنف ایان حرسی علی نے ری پبلکنز پر زور دیا ہے کہ ان کو تارکین کے ووٹ حاصل کرنے کے لیے سخت محنت کرنا پڑے گی ، اس کے ساتھ ان کے خدشات کو بھی دور کرنا ہوگا ، ایک انٹرویو کے دوران انھوں نے اپنی مثال دیتے ہوئے کہا کہ جیسے میں اپنی آنکھوں میں خواب لیے صومالیہ کے سخت حالات سے ہجرت کر کے ہالینڈ منتقل ہوئی اور پھر اپنے خوابوں کی تعبیر کے لیے امریکہ پہنچی اسی طرح سنکڑوں تارکین اپنے خوابوں کو سچ کرنے کے لیے اس سرزمین تک پہنچیں ہیں ، اس لیے انتخابی مہم کے دوران تارکین کے دل جیتنا ضروری بن گیا ہے ، خاص طور پر حکمران جماعت ری پبلکنز کے لیے جن کی تارکین کے لیے پالیسی کچھ تسلی بخش ثابت نہیں ہوئی ہیں ، انھوں نے کہا کہ مجھے بہت خوشی ہوئی کہ ری پبلیکنز کے کنونشن کے دوران تارکین کی بہت سی کہانیاں سننے کو ملیں ، انھوں نے کہا کہ خاص طور پر امریکہ کی اقوام متحدہ کے لیے سفیر نکی ہیلے کی ہجرت کی داستان بہت متاثر کن تھی جس میں انھوں نے اپنے والدین کی بھارت سے جنوبی کیرولینا کی طرف ہجرت کی داستان بیان کی ، ایان نے کہا کہ ری پبلیکنز ابھی مکمل طور پر تارکین کی حمایت حاصل نہیں کر سکے ہیں ، وال سٹریٹ جرنل کے کالمسٹ کیمبلے سٹریسل نے بھی ری بپلیکنز کے کنونشن کے دوران تارکین کی کامیاب ہجرت کی داستانوں کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ اس اقدام سے تارکین کا اعتماد حاصل کرنے کی کوشش کی گئی ہے ۔