مجتبیٰ حسین کی رحلت سے ایسا خلاءپیدا ہوا ہے کہ جس کو زمانہ مدتوں پُر نہ کرسکے گا
شکاگو(پاکستان نیوز)عالمی شہرت یافتہ مزاح نگار مجتبیٰ حسین کی رحلت پر امریکہ میں مقیم حیدرآبادی احباب کے دل ودماغ پر غم کے بادل چھا گئے۔اپنے تاثرات بیان کرتے ہوئے ڈاکٹر توفیق انصاری احمد نے کہا کہ مجتبیٰ حسین کی تحریرات،حیات انصافی کے نشیب وفراز کی حقیقتوں سے پردہ اٹھاتی ہیں۔پڑھتے ہوئے یوں لگتا ہے کہ مناظر،مجسم ہوکر رہ گئے ہیں ان کا قلم چلتے چلتے خودبخود بول اٹھتا ہے۔مجتبیٰ حسین کی رحلت سے ایسا خلاءپیدا ہوا ہے کہ جس کو زمانہ مدتوں پُر نہ کرسکے گا۔ڈاکٹر منیر الزماں منیر نے کہا کہ مجتبیٰ حسین نے اپنی تحریروں میں زندگی کے ہر گوشے پر بہترین انداز میں روشنی ڈالی ہے۔مرحوم کی تحریریں اس قدر شُستہ دلچسپ ہوا کرتی ہیں کہ ایک قاری جب مرحوم کے کسی مضمون کے مطالعہ کا آغاز کرتا ہے تو اس مضمون کو اختتام کو پہنچنے تک کوئی دوسرا کام نہیں کرتا اور اس مضمون سے کچھ نہ کچھ سبق ضرور حاصل کرتا ہے۔ مرحوم کی تحریروں کے بعض حملے کو انتہائی پر،سبق آموز اور خوابوں کے طور پر بھی استعمال ہوا کرتے ہیں۔شکاگو میں حضرت حسن چشتی نے مرحوم مجتبیٰ حسین کی تحریروں پر مشتمل تین ضخین کتابیں مرتب کی ہیں۔جن میں پہلی کتاب ”مجتبیٰ حسین کی بہترین تحریریں“ حصہ اول اور دوم اور مجتبیٰ حسین کے سفرنامے تیسری کتاب جن کو حضرت حسن چشتی کی خواہش پر راقم الحروف نے خریدا جو آج بھی زیر مطالعہ ہیں۔آخر میں ڈاکٹر منیرالزماں منیر نے کہا کہ زندگی بھر لوگوں کو بنانے والا ظرافت کا یہ بے تاج بادشاہ اپنے چاہنے والوں کو غم زدہ چھوڑ کر بالآخر 27 مئی کی اولین گھڑیوں میں اس دار فانی کو چھوڑ کر خدا کے حضور پہنچ گیا۔خدا بخشے بہت سی خوبیاں تھیں مرنے والے میں۔