رواں برس کرکٹ کی عالمی جنگ نہیں چھڑ سکے گی

0
134

چیئرمین پی سی بی احسان مانی کا کہنا ہے کہ 16ٹیموں کی بائیو سیکیورٹی آسان نہیں ہوگی جب کہ رواں سال کوئی آئی سی سی ایونٹ ہوتا نظر نہیں آتا۔

آسٹریلیا کو رواں برس ٹوئنٹی 20 ورلڈ کپ کی میزبانی کرنا ہے مگر کورونا نے ایونٹ پر سوالیہ نشان لگا دیا، گوکہ ابھی آئی سی سی نے کوئی اعلان نہیں کیا مگر لگتا ایسا ہے کہ ورلڈکپ کو ملتوی کر دیا جائے گا۔

چیئرمین پی سی بی احسان مانی نے بھی یہی کہہ دیا کہ رواں برس کسی آئی سی سی ایونٹ کا انعقاد ہوتا نظر نہیں آتا، انھوں نے کہاکہ بلا شبہ آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کی حکومتوں نے کورونا وائرس پر کافی کنٹرول کرلیا مگر دونوں ملکوں کے بورڈز بہت محتاط ہیں،سیکیورٹی ببل میں میچز کیلیے کوشش ممکن لیکن باہمی سیریزکی بات الگ ہے، کسی میگا ایونٹ کے دوران 16 ٹیموں کو بائیو سیکیور ماحول دینے کیلیے بہت زیادہ لاجسٹک انتظامات کی ضرورت ہوگی، خطرہ یہ ہے کہ بڑے ٹورنامنٹ میں کوئی کھلاڑی کورونا سے متاثر ہوا تو مشکلات پیدا ہوجائیں گی۔

 

انھوں نے کہا کہ آئی سی سی ورلڈ کپ کے حوالے سے فیصلہ تمام اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت کے بعد ہی کرے گی، بورڈز کے ساتھ براڈکاسٹر بھی بڑے اسٹیک ہولڈر ہیں، سب کی رائے یکساں اہمیت کی حامل ہوگی، آئندہ 3 سے 4 ہفتوں میں اس حوالے سے حتمی فیصلہ متوقع ہے،انھوں نے کہا کہ ایونٹ نہ ہونے پر آئی سی سی کو زیادہ مالی نقصان نہیں ہوگا،اگلے سال ورلڈ کپ کی میزبانی آسٹریلیا یا بھارت کرے گا، اس کا فیصلہ ابھی ہونا باقی ہے۔

ایک سوال پر انھوں نے کہا کہ ایشیا کپ کا مقصد چھوٹے ارکان کے لیے پیسہ اکٹھا کرنا ہوتا ہے، ایونٹ نہیں ہوا تو سب سے زیادہ نقصان نیپال، قطر اور بحرین جیسے ممالک کو ہوگا، جنوبی ایشیا میں سری لنکا کے حالات سب سے بہتر ہیں، ان کا بورڈ پْرامید ہے کہ وہاں ستمبر تک کورونا وائرس پر قابو پا لیا جائے گا، پاکستان نے سری لنکا سے میزبانی کے تبادلہ کی بات کسی سیاست کی بنیاد پر نہیں بلکہ ایشیائی کرکٹ کی بہتری کیلیے کی، اسی میں سب ارکان کا فائدہ ہے،  ہمارا مقصد ہے کہ کرکٹ ہو۔

ایک سوال پر چیئرمین پی سی بی نے کہا کہ پاکستان کا دورئہ انگلینڈ عالمی کرکٹ کے مفاد میں ہے، جوابی ٹور کیلیے دباؤ ڈالنے کا کوئی معاملہ نہیں، ویسے بھی انگلش ٹیم کے پاکستان میں سیریز کھیلنے کیلیے مذاکرات تو گذشتہ سال سے چل رہے ہیں، سری لنکن ٹیم کی آمد کے بعد ہماراکیس مضبوط ہوا، ایم سی سی کا دورہ بھی کامیاب رہا، ہم نے گذشتہ سال انگلش بورڈ  کے اہم عہدیداروں کو پاکستان آنے کی دعوت دی تھی، پْرامید ہیں کہ انگلینڈ کی ٹیم 2022 میں دورہ کرے گی، فی الحال ہم صرف ان کی مدد کررہے ہیں، ہم سے  پہلے ویسٹ انڈین ٹیم اسی مقصد کے لیے وہاں موجود ہے۔

انھوں نے کہاکہ جو کھلاڑی انگلینڈ جا رہے ہیں ان کی صحت کا مسلسل جائزہ لیا جا رہا ہے،اس سیریز سے پاکستانی کھلاڑیوں کو کرکٹ اور انگلش بورڈ کو لائف لائن ملے گی، اگر ایک فیصد بھی خطرہ ہوا تو فیصلہ بدلنے میں وقت نہیں لگائیں گے،کورونا وائرس کے بعد انگلینڈ میں آہستہ آہستہ حالات بہتر ہورہے ہیں، دوسری جانب ہمارے ہاں کیسز کا گراف اوپر جا رہا ہے، بائیو سیکیور ماحول میں کرکٹ کیلیے انگلش بورڈ نے اچھی احتیاطی تدابیر اختیار کی ہیں،امید ہے کہ ہمارے کھلاڑیوں کو وہاں کوئی مسئلہ نہیں ہوگا۔

لائیو اسٹریمنگ کیس؛ عدالت جانے کا کوئی فائدہ نہیں ہوتا

پی ایس ایل 5کے میچز غیرملکی بیٹنگ ویب سائٹ پر براہ راست دکھائے گئے تھے، گذشتہ روز نمائندہ ’’ایکسپریس‘‘ نے چیئرمین پی سی بی سے پوچھا کہ ایک طرف پاکستان میں کرکٹ کرپشن کیخلاف قانون سازی کی باتیں ہو رہی ہیں، مگر یہیں جوئے کی ویب سائٹ پر پی ایس ایل میچز دکھانے کا معاملہ صرف معافی پر ختم کر دیا گیا، آپ نے سخت ایکشن لینے کا کہا تھا مگر ایسا کچھ نہیں ہوا۔

جواب میں احسان مانی نے کہا کہ پی ایس ایل لائیو اسٹریمنگ کیس میں جو کچھ پی سی بی کر سکتا تھا وہ کیا، جیسے ہی ہمیں  پتا چلا ہم نے جو کمپنی میچز اسٹریم کر رہی تھی اس سے رابطہ کیا، انھوں نے کوئی جواب نہ دیا تو انھیں ایک قانونی نوٹس بھیجا جس کے بعد انھوں نے میچز دکھانا روک دیے، پھر ہم نے اپنے میڈیا رائٹس ہولڈر کے سامنے بڑی سختی سے یہ معاملہ اٹھایا۔

انھوں نے کہا کہ میں نہیں سمجھتا کہ اگر ہم ان کیخلاف مقدمہ کرتے تو اس کا کوئی فائدہ ہوتا، اگر وہ ہم سے پوچھتے تو ہم جوئے کی ویب سائٹ پر میچز دکھانے کی قطعی اجازت نہیں دیتے، درحقیقت دنیا بھر میں تمام ممالک کے اسٹریمنگ حقوق اسی طرح فروخت کیے جاتے ہیں، مگر ہم ایسا نہیں  کرتے تھے، پی ٹی وی اور  ٹین اسپورٹس کے ساتھ میڈیا رائٹس کے معاہدے میں ہم نے واضح طور پر لکھا تھا کہ وہ بیٹنگ ویب سائٹس کو اسٹریمنگ رائٹس نہیں بیچ سکتے، جہاں تک پی ایس ایل کی بات ہے اس کے معاہدے میں لکھا تھاکہ آپ ہمارے قوائد و ضوابط کی پابندی کریں گے جس میں  بیٹنگ پر پابندی شامل ہے، ان لوگوں نے اسے نظر انداز کیا جس پر ہم نے بہت سخت ایکشن لیا تو انھوں نے معافی مانگ لی۔

احسان مانی نے کہا کہ اس سے زیادہ کچھ کرنے میں پاکستان کرکٹ کو کوئی فائدہ نہیں ہے،  عدالت میں جا کر اگر ہم کیس کریں تو شاید تھوڑی رقم بھی مل جائے، مگر اخراجات اس سے زیادہ ہی ہوں گے، اس لیے  ایسا نہیں کیا۔

آئی سی سی کا چیئرمین بننا میرا ایجنڈا نہیں، احسان مانی

چیئرمین پی سی بی احسان مانی نے کہا ہے کہ آئی سی سی کا چیئرمین بننا میرا ایجنڈا نہیں،جب میں نے ماضی میں کونسل کی صدارت چھوڑی تو لگتا تھا کہ کرکٹ سے کنارہ کشی اختیار کرجاؤں گا، پھر پی ٹی آئی کی حکومت بنی تو عمران خان کی درخواست پر کرکٹ میں واپس آیا، میں آئی سی سی نہیں پاکستان کرکٹ کے لیے کام کرنے آیا ہوں، کونسل کے کچھ اراکین نے مجھ سے سربراہی سنبھالنے کیلیے درخواست کی تھی مگر میرا ایجنڈا یہ نہیں ہے۔

ایسوسی ایشنز کی رجسٹریشن میں بیورو کریسی کی رکاوٹیں حائل

پی سی بی نئے ڈومیسٹک اسٹرکچر کی راہ سے کانٹے ہٹانے میں مصروف ہے، چیئرمین احسان مانی کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم سے ملاقات کا اصل مقصد ڈومیسٹک کرکٹ کے حوالے سے پیش آنے والی رکاوٹوں کے بارے میں آگاہ کرنا تھا،ایسوسی ایشنز کی رجسٹریشن میں بیورو کریسی کی رکاوٹیں ہیں، امید ہے اب مسائل نہیں رہیں  گے اور معاملات تیز رفتاری سے آگے بڑھیں گے، کچھ لوگ تبدیلی نہیں چاہتے لیکن پرانا ڈومیسٹک سسٹم نتائج دینے کی صلاحیت نہیں رکھتا تھا۔

آئی سی سی ایونٹ،پاکستان کو انفرااسٹرکچر  پر 6سے 7 ارب خرچ کرنا پڑیں گے

کسی آئی سی سی ایونٹ کی میزبانی کیلیے پاکستان کو انفرا اسٹرکچر پر 6سے 7 ارب روپے خرچ کرنا پڑیں گے،چیئرمین پی سی بی احسان مانی کا کہنا ہے کہ 2023 سے شروع ہونے والے فیوچر ٹور پروگرام میں ہم ایونٹ کی میزبانی کیلیے اظہار دلچسپی بھی ظاہر کر چکے، سری لنکا اور بنگلہ دیش کی ٹیموں کی آمد کے بعد اعتماد کی بحالی کے سفر میں تیزی آئی ہے، اگلے 3 سے 4 سال میں کوئی آئی سی سی ایونٹ کرا سکتے ہیں لیکن اس کیلیے ہمیں اپنے اسٹیڈیمز کی حالت بہتر بنانے سمیت انفرااسٹرکچر پر 6 سے 7 ارب روپے خرچ کرنا پڑیں گے۔

پی ایس ایل 5:بقیہ میچز کا فیصلہ پی سی بی حالات دیکھ کر کرے گا

پی ایس ایل 5کے بقیہ میچز کا فیصلہ پی سی بی حالات دیکھ کر کرے گا، احسان مانی نے اس حوالے سے کہا کہ اگر دسمبر تک حالات بہتر نہ ہوئے تو ہمیں کچھ سوچنا پڑے گا،لیگ کو مکمل کرنے کیلیے ہماری فرنچائزز سے بات ہوئی ہے،دیکھنا ہو گا کہ عالمی وبا کب تک رہتی ہے، دسمبر کے بعد میچز کا انعقاد مشکل ہو جائے گا کیونکہ  پھر اگلا ایڈیشن قریب آ جاتا ہے، ابھی ہمیں خود نہیں پتا کہ آگے کیا حالات ہوں گے اس لیے واضح جواب نہیں دے سکتا۔

انھوں نے کہا کہ لاجسٹک طور پر مسائل کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے،دنیا بھر میں ڈومیسٹک کرکٹ چل رہی ہو گی لہٰذا یہ بھی دیکھنا پڑے گا کہ کتنے غیرملکی کھلاڑی دستیاب ہوں گے، ٹیم کے دورئہ نیوزی لینڈ کو بھی ہمیں نظرمیں رکھنا ہے،ہم امید کرتے ہیں کہ ایونٹ مکمل ہو، فرنچائزز بھی یہی چاہتی ہیں،اس حوالے سے کوشش تو ضرور ہوگی۔ فرنچائزز سے اختلافات کے حوالے سے  سوال پر انھوں نے کہا کہ ہماری جو اصل بات ہو رہی ہوتی ہے اس سے زیادہ میں اخبارات میں پڑھتا ہوں۔

فکسنگ ایکٹ،قانون سازی کے لیے پیش رفت جلد ہوگی

چیئرمین پی سی بی احسان مانی پْر امید ہیں کہ فکسنگ ایکٹ کے حوالے سے قانون سازی کیلیے پیش رفت جلد ہوگی، ان کا کہنا ہے کہ وزیراعظم سے ہر 1یا2 ماہ بعد ملاقات کرتا رہتا ہوں، وہ کرکٹ پر بہت کھل کر بات کرتے ہیں، میں نے اپنی پہلی میٹنگ میں ہی ان سے کہا تھا کہ میچ فکسنگ کے لیے قانون سازی کی جائے تاکہ کرپٹ عناصر کو جیل میں ڈالا جا سکے،محمد عامر کو انگلینڈ میں سزا ہوئی، یہاں کوئی کارروائی نہیں ہوسکی، میں نے سری لنکا میں اس حوالے سے بنائے جانے والے قانون کی بھی مثال دی تھی۔

انھوں نے کہا کہ پی سی بی نے کرپشن کی روک تھام کے لیے قانون سازی کا مسودہ حکومت کو دے دیا، وزارت قانون کی  معاونت سے اسے حتمی  شکل دے کر پارلیمنٹ سے منظور کرایا جائے گا۔

نئے ڈومیسٹک اسٹرکچر کونتائج دینے میں 3 سے 6سال لگیں گے

نئے ڈومیسٹک اسٹرکچر کو نتائج دینے میں 3 سے 6سال لگیں گے، چیئرمین پی سی بی احسان مانی کا کہنا ہے کہ کارکردگی میں عدم تسلسل قومی کرکٹ ٹیم کا سب سے بڑا مسئلہ ہے، اس کی سب سے بڑی وجہ فرسٹ کلاس اور انٹرنیشنل کرکٹ میں واضح فرق ہے، نیچرل ٹیلنٹ سامنے آ رہا ہے لیکن کھلاڑیوں کو 14 سال کی عمر سے ہی گروم کرنے کی ضرورت ہے، ابھی لاہور میں ایک مکمل جبکہ کراچی میں آدھی اکیڈمی کام کر رہی ہے، ہمیں مجموعی طور پر 6 اکیڈمیز  کی ضرورت ہے، گراؤنڈ اور پچز اچھی ہوں، مسابقتی کرکٹ ہو تو 3 سے سال کے دوران میں مطلوبہ معیار کے ایسے کھلاڑی میسر آنے لگیں گے جو ٹیم کی کارکردگی میں تسلسل لاسکیں۔

جنھیں اب مالی نقصان ہوا وہی نئے ڈومیسٹک سسٹم کیخلاف ہیں

پی سی بی کے خلاف عدالت سے رجوع کرنے والے سابق رکن گورننگ بورڈ شکیل شیخ اور نعمان بٹ کے بارے میں سوال پر احسان مانی نے کہا کہ میں ان لوگوں کے بارے میں زیادہ بات نہیں کروں گا کیونکہ ان کے خلاف ایکشن لیا جا رہا ہے،ماضی میں فوائد حاصل کرنے والے ایسے لوگ جنھیں اب مالی نقصان ہو رہا ہے وہی نئے ڈومیسٹک کرکٹ سسٹم کے خلاف ہیں۔

انھوں نے کہا کہ پرانے نظام میں کوئی احتساب نہیں تھا،لوگ مشیر بنے ہوئے تھے، ہمارے پاس کوئی ایک ایسی دستاویز نہیں جس سے پتا چلے کہ وہ کیا مشورے دیتے یا کیا کام کر رہے تھے، البتہ ان پر اخراجات بہت ہوئے، میں یہ دیکھ کر پریشان ہوگیاکہ کس کھلے دل سے ان پر رقم خرچ کی جا رہی تھی،  ہم نے یہ سلسلہ ختم کر دیا تو انھیں تکلیف ہو رہی ہے لہذا کبھی عدالت تو کبھی کہیں اور جاتے ہیں، یہ ان کا حق بنتا ہے بے شک جائیں، ہم کیس کا میرٹ پر دفاع کریں گے۔

احسان مانی نے کہا کہ میں یہ واضح کر دیتا ہوں کہ بورڈ میں کسی کا کوئی ذاتی ایجنڈا نہیں ہے، غلطیاں سب سے ہوتی ہیں مگر ہمارا  مقصد پاکستان کرکٹ کی بھلائی ہے۔

ڈومیسٹک سیزن کچھ تاخیر کا شکار ہو سکتا ہے، چیئرمین بورڈ

احسان مانی نے کہا کہ پاکستان میں ڈومیسٹک کرکٹ وقت پر شروع ہو جائے اس کی کوئی گارنٹی نہیں، بظاہر یہی لگتا ہے کہ ابھی حالات مزید خرابی کی طرف بڑھیں گے، شاید ہمارا سیزن کچھ تاخیر کا شکار ہو، بدقسمتی سے یہ ہمارے کنٹرول میں نہیں،ایک بات طے ہے کہ ہم کسی کھلاڑی یا اسٹیک ہولڈر کی صحت پر سمجھوتہ نہیں کریں گے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here