لاہور(پاکستان نیوز) پنجاب حکومت کی ورلڈ بینک سے آئندہ مالی سال میں 32ارب روپے مزید قرض لینے کی تجویز ہے ،صوبہ پہلے ہی 52ارب روپے کے مستقل بیرونی قرضے لے چکا ہے۔ مالی سال2020-21کے لئے مستقل بیرونی قرضوں کا تخمینہ 85ارب 35کروڑ روپے لگایا گیا ہے ،تبدیلی سرکار نے مالی سال 2019-20میں ریوائز بجٹ میں تخمینے سے 11ارب 47کروڑ روپے کے زیادہ قرضے لیے۔رواں برس 41ارب20کروڑ روپے کے بجٹ تخمینے کے خلاف ریوائز تخمینہ میں 52ارب 69کروڑ روپے کے قرض لیے۔بجٹ دستاویزات 2020-21کے مطابق حکومت پنجاب کی طرف سے آئندہ مالی سال مستقل بیرونی قرضوں کا حجم 85ارب35کروڑ روپے تجویز کیا گیا ہے۔جو کہ رواں مالی سال کے مقابلے میں 32ارب روپے زائد ہو گا۔حکومت پنجاب ورلڈ بنک سے پنجاب ایجوکیشن ریفارم پروگرام ،پنجاب سکل ڈویلپمنٹ پراجیکٹ،پنجاب جابز اینڈ کمپی ٹیٹونس پراجیکٹ ،سٹرینتھننگ مارکیٹس فار ایگریکلچراینڈ رورل ٹرانسفارمیشن (SMART)پنجاب گرین ڈویلپمنٹ پروگرام اور پنجاب سیٹیز پروگرام کے تحت لیے جائیں گے۔
،جبکہ زیر التوا7ارب روپے کے دو منصوبوں کو بھی مالی سال 2020-21میں حتمی شکل دی جائے گی اور ورلڈبنک سے ان منصوبوں کے لئے بھی قرض لیا جائے گا۔دستاویزات کے مطابق رواں مالی سال میں روپے کی قدر میں کمی کے باعث بجٹ تخمینہ سے 11ارب 48کروڑ روپے زیادہ قرض لیا گیا۔۔اس کے علاوہ فارن پراجیکٹ اسسٹنس کی مد میں وفاقی حکومت کے ذریعے مختلف ڈونر ایجنسیز کی طرف سے قرض کی مد میں متعدد ترقیاتی منصوبوں کے لئے 48ارب روپے بھی مالی سال 2020-21میں جاری ہونے کا امکان ہے۔جبکہ زیر التوائ10نئے منصوبوں کو بھی آئندہ مالی سال میں حتمی شکل دئیے جانے سے 10ارب 51کروڑ روپے جاری ہونے کی توقع ہے۔